اہم خبریں

🌻 کوئی مثل نہیں ڈھولن دی 🌻 از قلم : حضرت مولانا مفتی خالد محمود صاحب مہتمم ادارہ معارف القران کراچی




🌻 کوئی مثل نہیں ڈھولن دی  🌻   
جناب ابو هريرة - رضي الله عنه - سے روایت ہے :
نبی صلى الله عليه وسلم کے پاس ایک صاحب لائے گئے جنھوں نے شراب پی تھی ۔
 آپ نے ان کو سزا دینے کا حکم فرمایا ۔
صحابہ کرام نے سزا دی ، سزا سے فراغت کے بعد ایک صاحب نے کہا :

أخزاك الله، یعنی ( اللہ تجھے رسوا کرے )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
🌹 لا تقولوا هكذا، لا تعينوا عليه الشيطان ،
🌻 ( ایسا نہ کہو ، اس کے مقابلے میں شیطان کی مدد نہ کرو )
🔆دوسری روایت کے لفظ ہیں :
ایک صاحب نے کہا ! اس کو کیا پرابلم ہے ۔ اللہ اسے رسوا کرے ۔
تو رسول الله - صلى الله عليه وسلم نے فرمایا -:
🌹 لا تكونوا عون الشيطان على أخيكم،
🌻 یہ تمہارا بھائی ہے ، اس کے خلاف شیطان کے مددگار  نہ بنو ۔

🔆 حضرت عمر بن الخطاب - رضي الله عنه سے بھی اسی کے ہم معنی روایت ہے ۔  آخر میں کچھ اضافہ اس طرح ہے -:
 ان کا نام عبدالله تھا ، اور رسول الله - صلى الله عليه وسلم - کو ہنسایا کرتے تھے ۔ آپ صلى الله عليه وسلم نے شراب نوشی کی حد ان پر جاری کی تھی - کچھ عرصہ بعد پھر پی لی ۔ کوڑے لگے ۔ ایک صاحب بول پڑے ۔
: اللهم الْعَنْه، ما أكثر ما يؤتَى به!
اے اللہ اس پر لعنت کر ۔ بار بار لایا جاتا ہے ۔
تو نبی - صلى الله عليه وسلم - نے فرمایا :
🌹لا تلعنوه، فواللهِ ما علمتُ أنه يحب الله ورسوله ۔
🌻( قربان میں اپنے کریم آقا کے جو شراب نوش کو اس وقت سخت سست کہنے کے بجائے دیگر صحابہ کو کہہ رہے ہیں ۔ اسے لعنت نہ کرو ۔ اللہ کی قسم ! مجھے علم ہے کہ یہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے ۔ یقین کریں کہ دل دھمال ڈالنے کو کرتا ہے ۔
 دوستو !  سزا دینے والوں میں سے ایک صاحب کی اس طرح کی سخت بات پر
 اللہ کا رسول انہیں منع کرے اور خود قسم کھا کے بتائے کہ ان  گناہ گار صاحب  کو  اللہ اور اس کے رسول دونوں سے محبت ہے ۔ اپنے ساتھ محبت کو اللہ کی محبت قرار دیں  تو ایسے کریم کے کرم پر دل تو مچل مچل ہی جاتا ہے ۔ )
🙏 درود شریف پڑھیئے ۔

📗 فقیر خالد محمود عرض کرتا ہے کہ یہ حدیثیں اور ان سے ملتی جلتی احادیث، اکثر ائمہ حدیث نے اپنی کتب میں ذکر فرمائی ہیں ۔ لیکن فقیر نے مندرجہ  بالا احادیث  امام بخاری کی "صحيح البخاري" سے ذکر کی ہیں ۔

✅  معصیت میں مبتلاء فرد کے ساتھ ہماری اکثریت کا کراہت آمیز رویہ اور حقارت سے بھرپور نظریہ مشاہدہ کی چیز ہے بلکہ خود سراپا معصیت کیش تو چار ہاتھ بڑھے ہوئے ہوتے ہیں ۔ بد دعاءوں ، گالیوں کی بوچھاڑیں ہو رہی ہوتی ہیں ۔
جبکہ ان تمام احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتار اور کردار دونوں ایسے گناہ گار  کے لیئے بھرپور شفقت ، مکمل شخصی احترام ، معصیت سے ہٹا کر راہ راست پر لانے کی مخلصانہ کد و کاوش اور ہدایت بھری دعاءوں کو لیئے ہوئے ہیں .

ذرا غور تو کریں کہ اللہ کے رسول سمجھا رہے ہیں کہ وہ تمہارا بھائی ہی ہے ۔ بھائیوں والا رویہ اختیار کرو ۔ اس کو برا کہہ کے ، لعنتیں دے کے خود شیطان کے مددگار نہ بنو ۔
شیطان مؤمن سے گناہ کرواتا ہی اسے ذلیل و رسوا اور لعنتی بنانے کے لیئے ہے تو لعنتیں ، بد دعائیں دے کے ، اسے ذلیل و رسوا کر کے شیطان کی مدد ہی تو کر رہے ہو  ۔
 یہ رویہ اسے قریب کرنے کے بجائے شدید  متنفر کرتا ہے ۔
🌿 راہ راست پر لانا ہو ، اپنے ڈھب میں ڈالنا ہو تو اپنا بنایا جاتا ہے ، اسے اپنی محبت ، رحمت ، شفقت ، مودت کا یقین دلایا جاتا ہے ۔ اللہ سے اس کی ہدایت مانگی جاتی ہے ۔
چنانچہ امام ابو داود نے اپنی سنن میں ، اپنی سند کے ساتھ اوپر کا سب روایت کر کے آخر میں اضافہ کیا ہے ۔

: بلکہ تم یہ کہو :
🌹اللهُمَّ اغْفِر له، اللهم ارحمه"،
🌻 اے اللہ اسے بخش دے ، اے اللہ اس پر رحم فرما ۔

اور فرمایا ، کہ اسے اللہ کا خوف دلاؤ ، تقوی کا بتاؤ ، اللہ اور اس کے رسول سے حیا کرنے کی بات کرو ۔
فقیر خالد محمود پھر آپ کی توجہ اس طرف مبذول کراتا ہے کہ یہ تصور بالکل غلط ہے کہ بار بار معصیت کرنے والے کے دل میں اللہ اور اس کے رسول کی محبت نہیں ہوتی ۔ بلکہ ہو سکتا ہے کہ اسے اپنے گناہوں کا احساس ندامت کسی بہت ہی بلند کمال تک لے جائے

✒ از قلم شیخ الحدیث و التفسیر حضرت مولانا مفتی خالد محمود صاحب مہتمم ادارہ معارف القران کشمیر کالونی کراچی خادم جامع مسجد حضرت سیدہ خدیجہ الکبری رضی اللہ تعالی عنہا مصطفی آباد پھالیہ منڈی روڈ منڈی بہاؤالدین میں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.