اہم خبریں

سکول کھولنے کے حوالہ سے ایس او پیز 💦 بشکریہ : محمد اعظم سعید (ڈسکہ)



السلام علیکم!
سکول کھولنے کے حوالہ سے احتیاطی تدابیر پر میری رائے.
سب سے پہلے تو میری سب دوستوں سے گزارش ہے کہ سب دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اس وبا سے ہماری جان چھڑا دے تاکہ ہمیں کسیSOP کی ضرورت ہی نہ پڑے.
دوسرا اگر موجودہ حالات میں سکول کھلتے ہیں تو SOP ایسے ہونے چاہیے جو ہر سطح کے سکول کے لیے قابل عمل ہوں .سکول کھلوانے کی تگ و دو میں ہم کچھ ایسی تجاویز نہ دے بیٹھیں جن پر عمل کرنا  اکثریت سکولوں کے لیے ممکن ہی نہ ہو .
میں نے کچھ قواعد و ضوابط سوچے ہیں میرے خیال میں یہ ممکن بھی ہیں اور ان پر عمل کر کے ہم کافی حد تک وائرس کے پھیلاؤ کو روک سکتے ہیں.
1-سکول کے داخلی گیٹ پر ٹمپریچر گن سے ہر بچے کا بخار چیک کیا جائے. Recommended reading سے زیادہ ہونے پر بچے کو گھر بھیج دیا جائے.
2-ایک ٹیچر چیک کرے کہ کوئی  بچہ بغیر ماسک کے سکول میں داخل نہ ہو. اگر کسی نے نہیں پہنا تو ایک دفعہ تو سکول اسے مہیا کرے اس کے بعد بغیر ماسک کے داخلے کی اجازت نہ دی جائے اس بچے کو واپس گھر بھیج دیا جائے.
 3- ایک واک تھرو سپرے گیٹ لگایا جائے(اگر یہ قوت خرید میں ہو تو)دوسری صورت میں ایک ٹیچر کی ڈیوٹی لگائی جائے کہ وہ ڈیٹول ملے پانی سے ہر بچے کے ہاتھ  سینیٹئز کروائے,اور یہ عمل سکول ٹائم میں ایک دفعہ بعد میں بھی کیا جائے
4- اسمبلی, تفریح, کسی بھی قسم کی گیم, آوٹ ڈور ایکٹیوٹی. اور بزم ادب وغیرہ پر مکمل پابندی ہو.
5-واش روم اور پانی پینے جانے کے لیے ایک ٹائم میں ایک بچے کو  ہی اجازت دی جائے.
6-چھٹی کے وقت بچوں کو قطار میں مناسب فاصلے کے ساتھ نکالا جائے اور سکول کے باہر بھی گارڈ کی ڈیوٹی لگائی جائے کہ ہجوم اکٹھا نہ ہو .
7-والدین اور ٹیچرز کو بھی بغیر ماسک سکول میں داخلےکی اجازت نہ دی جائے. نیز ٹیچر اپنے پاس سینیٹئزر ضرور رکھے.
8-سکول کے میں گیٹ کو روزانہ دھویا جائے, کلاس رومز , ٹائلٹز, گراؤنڈ اور آفسز کی صفائی کا خاص خیال رکھا جائے.
* رہی بات سماجی فاصلوں کی تو گورنمنٹ سکولز میں تعداد کے زیادہ ہونے اور نجی تعلیمی اداروں میں چھوٹے کمرے ہونے کے باعث اس پرعمل در آمد ناممکن ہے.
* کلاسز کی ٹائمنگ یا Days کے لحاظ سے تقسیم میرے خیال میں یہ ناممکن ہے.
* یقیناً احباب کے پاس اس سے بہتر  قابل عمل تجاویز ہوں گی ضرور اظہار کریں .
شکریہ : محمد اعظم سعید(ڈسکہ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.