اہم خبریں

کیا موجودہ حالات کی پیشِ نظر " آن لائن " پڑھائی ممکن ہے؟تحریر : محمد یوسف جمال قادری

 


کیا موجودہ حالات کی پیشِ نظر " آن لائن " پڑھائی ممکن ہے؟
(  اپنی رائے سے آگاہ کیجیے )
1
جب بھی کوئی نیا خیال پیش کیا جاتا ہے تو یقیناً اس میں کچھ نہ کچھ جزوی خامیاں رہ جاتی ہے۔ بعض حضرات کسی ایک آدھ جزوی خامی کو بنیاد بنا کر اس خیال کو کلی طور پر رد کر دیتے ہیں۔ میرے خیال میں یہ رویہ درست نہیں۔ جزوی خامیوں کو مشورے سے دور کیا جا سکتا ہے۔ زیرِ نظر تحریر بھی محض ایک رائے ہے یقیناً ہر فرد اور جگہ کے لحاظ سے اس میں کچھ نہ کچھ کمزوریاں دکھائی دیں گی۔ گزارش ہے کہ خیال کو کلی طور پر رد کرنے سے پہلے مشورے سے اس کمزوری کا حل تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ 
آپ نے بھی دیکھا ہوگا کہ حالیہ کاروباری بندش کے دوران دو طرح کے لوگ تھے ایک وہ جو ہاتھ پر ہاتھ دھر کر گھر میں بیٹھ گئے، دوسرے وہ جنہوں نے کاروبار کے نئے راستے تلاش کر لیے، سینی ٹائزر اور ماسک بنانے اور بیچنے لگے۔ کورئیر کے ذریعے گھروں پر اشیاء پہنچانے کا بندوبست کیا، بہت سے اپنے کاروبار کو آن لائن لے آئے اور گھر بیٹھے افراد سے کام لینے لگے۔ 

مقصد یہ کہ جس کو نقصان کا احساس ہوا اس نے سوچ بچار اور کوشش کے بعد کوئی نہ کوئی متبادل تلاش کر ہی لیا۔ ان معروضات کا مقصد بھی یہی ہے کہ جامعات میں پڑھائی جاری رکھنے کے لیے بھی کوئی نہ کوئی رستہ نکالنا چاہیے۔ 
2
مدارسِ اسلامیہ میں نئے تعلیمی سال کے ایام شروع ہو چکے لیکن تا حال ہر ایک تردد کا شکار ہے کہ جامعات میں پڑھائی کا آغاز ہو گا یا نہیں، اگر ہو گا تو کب تک اور کس طرح؟ 
بالفرض سرکاری اداروں کی جانب سے تعلیمی اداروں کی بندش برقرار رہتی ہے اور کوئی صورت جامعات کے کھلنے کی نہیں بنتی تو کیا آن لائن پڑھائی ممکن ہے؟ 
تکنیکی اعتبار سے دیکھا جائے تو بظاہر اس میں کچھ زیادہ مشکلات دکھائی نہیں دیتیں۔ مثلا Zoom کے مفت ورژن پر 40 منٹ تک 100 طلبہ کو بیک وقت پڑھایا جا سکتا ہے۔ عموماً پیریڈ کا دورانیہ بھی اتنا ہی ہوتا ہے۔ اس کے بعد مفت ورژن میں ہر پیریڈ کے لیے نئے سرے سے رابطہ کرنا ہوگا۔ دن بھر میں 40-40 منٹ کے جتنے چاہے پیریڈ پڑھا لیں اس کی کوئی قید نہیں۔ 
دیگر سہولیات بھی مفت ہیں مثلاً : کتاب کو اسکرین پر دکھایا جا سکتا ہے، جس طرح آپ کلاس میں بورڈ پر لکھتے ہیں اس طرح زوم پر ماؤس وغیرہ کی مدد سے بھی لکھ سکتے ہیں۔ نیز ویڈیو ریکارڈنگ کی سہولت بھی موجود ہے۔ 
ویڈیو ریکارڈنگ کا فائدہ یہ ہوگا کہ بالفرض کسی کے پاس انٹرنیٹ میں دشواری پیش آتی ہے تو وہ بعد میں بھی اسباق کا مطالعہ کر سکتا ہے۔ 
خلاصہ یہ کہ اس پہلو پر کسی قسم کے اخراجات نہیں آئیں گے مفت ورژن سے بھی کام چلایا جا سکتا ہے۔ 
3
موبائل تو ہر ایک کے پاس ہے مسئلہ ہے انٹرنیٹ کا۔ 
جن کے پاس ( کمپیوٹر پر تار ) یا وائی فائی کے ذریعے انٹرنیٹ موجود ہے ان کو اوسطا 2 ایم بی کا انٹرنیٹ تقریباً 700 روپے ماہانہ میں پڑتا ہے۔ 
اپنی جامعہ کے اساتذہ اور طلبہ کی تعداد کو اوسطاً خرچ سے ضرب دے کر حساب لگا سکتے ہیں۔ 
4
جن کے پاس تار یا وائی فائی نہیں صرف موبائل پر انٹرنیٹ استعمال کیا جا سکتا ہے، اس پر کتنا خرچ آئے گا؟ ویسے تو ہر کمپنی مختلف نرخوں پر مختلف پیکج مہیا کرتی ہے لیکن رمضان میں جاری ایک کلاس سے اندازہ لگایا ہے کہ 50 روپے کے پیکج پر 25 سے 30 گھنٹے کی پڑھائی ممکن ہو سکتی ہے۔ اس کا دارومدار اس بات پر ہے کہ آپ کس کمپنی کا کون سا پیکج استعمال کر رہے ہیں۔ 
روزنہ تقریباً 5 گھنٹے کے حساب سے یہ خرچ 250 - 300 روپے ماہانہ تک بنتا ہے۔ اس اوسط خرچ کو جامعہ کے اساتذہ وطلبہ کی تعداد سے ضرب دے کر حساب لگا لیں۔ 
ہم فرض کر لیتے ہیں کہ کچھ اساتذہ وطلبہ تار یا وائی فائی کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کریں گے اور  کچھ موبائل پیکج پر، تو یہ اوسط 500 روپے فی استاذ / طالبِ علم ماہانہ بنتی ہے۔ 
جن استاتذہ وطلبہ کے پاس پہلے سے انٹرنیٹ موجود ہے یا وہ 500-700 روپے ماہانہ خرچ برداشت کر سکتے ہیں وہ یقیناً جامعہ پر بوجھ نہیں بنیں گے۔ بہت تھوڑی تعداد ہو گی جن کو جامعہ کی جانب سے انیرنیٹ کا خرچ مہیا کرنا ہوگا۔ 
پڑھائی کو کلی طور پر معطل ہونے سے بچانے کے لیے یہ سودا کچھ مہنگا نہیں۔ ویسے بھی عمارات بند ہونے سے بہت سا خرچ بچے گا اس میں سے کچھ یہاں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ 
5
اب باری آتی ہے دور دراز کے علاقوں میں رہنے والے طلبہ کی جن کے پاس کسی بھی طرح سے انٹرنیٹ میسر نہیں۔ اس کا حل کال پیکج کے ذریعے نکالا جا سکتا ہے۔ کچھ سال پہلے راقم  نے اس طریقے سے پڑھایا بھی ہے۔ البتہ اس میں مشکل یہ ہے کہ فی طالبِ ایک موبائل کی ضرورت پیش آتی ہے۔ نیز استاذ کو پڑھاتے ہوئے بار بار صفحہ اور سطر کا حوالہ دینا پڑتا ہے۔ 
6
اساتذہ کو آن لائن پڑھانے کی مشق ہو گئی تو جامعات کھلنے کے بعد بھی اس سلسلے کو جاری رکھا جا سکتا ہے۔ کمرہ جماعت میں دیا جانے والا لیکچر انٹرنیٹ پر نشر کرنے سے ایسے کثیر طلبہ مستفید ہو سکتے ہیں جو کسی وجہ سے جامعہ آ کر نہیں پڑھ سکتے۔ یوں بہت سے افراد مدارسِ اسلامیہ کے ساتھ جڑ سکتے ہیں۔ 
پیش آمدہ مسائل : 
1- بار بار رابطہ ٹوٹنے اور بحال ہونے سے جانبین کی یکسوئی متاثر ہوتی ہے۔ 
2- پڑھائی کا شوق رکھنے والے طلبہ تو پڑھ لیتے ہیں لیکن دھکا اسٹارٹ طلبہ کو اس طریقے سے پڑھانے میں سخت دشواری ہوتی ہے۔ 
3- وہ طلبہ محروم رہ جائیں گے جن کی نہ انٹرنیٹ تک رسائی ہے اور نہ ہی موبائل سگنل تک۔ 
4- جیسے ہی کسی طالبِ علم سے سوال کیا جائے یا  عبارت سنانے کو کہا جائے تو اس کا انٹرنیٹ بند ہو جاتا ہے۔ تا حال یہ امر تحقیق طلب ہے کہ انٹرنیٹ کو کیسے معلوم ہوتا ہے کہ طالبِ علم سے سوال پوچھا گیا ہے اس لیے مجھے بند ہونا ہے۔ 
بہر حال یہ بات تو یقینی ہے کہ ان کے علاوہ بھی مسائل بہت ہوں گے۔ آن لائن پڑھنے پڑھانے میں وہ مزا نہیں جو کمرہ جماعت میں بیٹھ کر پڑھنے پڑھانے میں ہے۔ لیکن پڑھائی کا عمل کلی طور پر معطل کرنے سے بہتر ہے جزوی طور پر آن لائن ہی سہی بحال ضرور کیا جائے۔ 
کہا جاتا ہے کہ اگر کچھ عرصہ کتب سے دوری اختیار کی جائے تو علم ذہن سے یوں نکل بھاگتا ہے جیسے جانور رسہ تڑوا کر۔ 
کیا فرماتے ہیں مدرسین وناظمین بیچ اس تجویز کے؟ 😊
تحریر :محمد یوسف جمال قادری 11 شوال المکرم 1441ھ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.