اہم خبریں

🔴 تقلید شخصی اور اسلاف کرام 🔴



🔴 تقلید شخصی اور اسلاف کرام 🔴

تقلید شخصی کے بارے میں محدثین، مفسرین فقہاء اور دیگر سلف صالحین کیا کہتے ہیں اسے جاننے کے لیے کتب اسلاف سے چند اقوال نقل کیے جاتے ہیں:۔

1: علامہ ابن حجر ہیتمی مکی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
اما فی زماننا فقال بعض ائمتنا: لا یجوز تقلید غیر الائمۃ الاربعۃ: الشافعی، ومالک، وابی حنیفۃ، واحمد رضوان اللہ علیھم اجمعین۔
ترجمہ: ہمارے زمانے میں مشائخ کا یہی قول ہے کہ ائمہ اربعہ یعنی امام شافعی، امام مالک، امام ابوحنیفہ اور امام احمد رضوان اللہ علیھم اجمعین کے علاوہ کسی اور امام کی تقلید جائز نہیں۔
📗(فتح المبین ص 474، دارالمنہاج سعودیہ)

2: حضرت امام شعرانی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
فان قلت فھل یجب علی المحجوب عن الاطلاع علی العین الاولیٰ التقیید بمذھب معین؟ فالجواب: نعم یجب علیہ ذلک لئلا یضل فی نفسہ ویضل غیرہ۔
ترجمہ: اگر تم یہ سوال کرو گے کہ اصل چشمہ شریعت کی اطلاع سے محروم شخص مذہب معین کا پابند ہے۔ تو جواب یہی ہے کہ ہاں واجب ہے اور یہ اس لیے تاکہ نہ وہ خود گمراہ ہو اور نہ کسی کو گمراہ کرسکے۔
📗(الفح العلی المالک فی الفتوی علی مذہب الامام مالک، ج 1 ص 104، دارالمعرفۃ بیروت)

3: مفسر قرآن امام صاوی  علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
ولا یجوز تقلید ما عدا المذاھب الاربعۃ ولو وافق قول الصحابۃ والحدیث الصحیح والآیۃ، فالخارج عن المذاھب الاربعۃ ضال مضل وربما اداہ ذلک للکفر لان الاخذ بظواھر الکتاب والسنۃ من اصول الکفر۔
ترجمہ: چار مذہبوں کے سوا کسی کی تقلید جائز نہیں اگرچہ وہ صحابہ کے قول اور صحیح حدیث و آیت کے موافق ہی ہو۔ جو ان چار مذاہب سے خارج ہے وہ گمراہ اور گمراہ گر ہے اور یہ کفر تک مؤدی ہوسکتا ہے ،کیونکہ قرآن و حدیث کے محض ظاہری معنی لینا کفرکی جڑ ہے۔
📗(تفسیر صاوی ج 3، ص 9، مصطفی البابی الحلبی)

حوالہ جات تو کثیر ہیں لیکن عقل مند کے لیے یہ حوالہ جات کافی ہیں۔ معاذاللہ ابوزید نے اندھے کی لاٹھی چلاتے ہوئے ان سب ائمہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کو محض دعوی بلا دلیل ٹھونسے والا بلا دلیل غیر نبی کی باتوں کا پابند کرنے والا اور مستزاد یہ کہ مسلکی تعصب اور خودساختہ مذہبی تفوق کا مجرم قرار دیا۔

تقلید شخصی اور اہل حدیث

1: غیر مقلدین کے سرتاج ابن تیمیہ  لکھتا ہے:
فمن ترجح عندہ تقلید الشافعی لم ینکر علی من ترجح عندہ تقلید مالک، ومن ترجح عندہ تقلید احمد لم ینکر علی من ترجح عندہ تقلید الشافعی ونحو ذلک۔
ترجمہ: جس کے نزدیک امام شافعی علیہ الرحمہ کی تقلید بہتر ہے وہ اس پر اعتراض نہ کرے جس کے نزدیک امام مالک علیہ الرحمہ کی تقلید بہتر ہے۔ اور اسی طرح جس کے نزدیک امام احمد علیہ الرحمہ کی تقلید بہتر ہے وہ امام شافعی علیہ الرحمہ یا کسی اور امام کی تقلید کرنے والے پر اعتراض نہ کرے۔
📗(الفتاوی الکبری ج 4 ص 449، دارالکتب العلمیہ بیروت)

2: اور دیکھیے فرقہ غیر مقلدین کے سردار محمد بن عبدالوہاب نجدی کا بیٹا لکھتا ہے:
ونحن ایضا فی الفروع علی مذھب الامام احمد بن حنبل ولا ننکر علی من قلداحد الائمۃ الاربعۃ، دون غیرھم، لعدم ضبط مذاہب الغیر الرافضۃ، والزیدیۃ، ولامامیۃ، ونحوھم، ولا نقرھم ظاھرا علی شئی من مذاھبھم الفاسدۃ، بل نجبرھم علی تقلیداحدا الائمۃ الاربعۃ۔
ترجمہ: ہم فقہی مسائل میں امام احمد بن حنبل علیہ الرحمہ کے مسلک پر عمل کرتے ہیں۔ اور ائمہ اربعہ میں سے کسی کی تقلید کرنے والے پر تنقید بھی نہیں کرتے۔ لیکن ان کے علاوہ دوسرے مذاہب مثلا روافض، زیدی، اور امامی وغیرہ مذاہب پر عمل کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ بلکہ ان لوگوں کو مجبور کرتے ہیں کہ وہ ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید کریں۔ 📗(الدرالسنیۃ فی الاجوبۃ النجدیہ، ج 1 ص 227، الطبعۃ السادسۃ)

3: اور مشہور سلفی سعودی عالم صالح الفوزان لکھتا ہے:
ھاھم الائمۃ من المحدثین الکبار کانوا مذھبین، فشیخ الاسلام ابن تیمیہ وابن القیم کانا حنبلیین، والامام النووی وابن حجر کانا شافعیین، والامام الطحاوی کان حنفیا وابن عبدالبر کان مالکیا۔
ترجمہ: غور کیجیے یہ بڑے بڑے ائمہ محدثین ہیں جو مسالک کو مانتے ہیں۔ مثلا شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور ابن قیم حنبلی تھے۔ امام نووی اور ابن حجر شافعی تھے۔ امام طحاوی حنفی تھے اور ابن عبدالبر مالکی تھے۔
📗(اعانۃ المستفید شرح کتاب التوحید ج 1 ص 10، موسسۃ الرسالۃ)

4: شیخ محمد بن صالح العثیمین جو سعودی عرب کے شیخ الکل رہ چکے ہیں اور اہل حدیث کے سرخیل ہیں یہ اہل حدیث کا پوسٹ مارٹم کرتے ہوئے ایک موقع پر لکھتا ہے:

عوام کا مسلک وہی ہونا چاہیے جو ان کے علما کا ہو اگر کوئی کہے کہ میں جس کی چاہے تقلید کروں کوئی ٹوکنے والا کون ہوتا ہے؟ تو ہم کہیں گے:

یہ تمہارے لیے جائز نہیں کیونکہ تم پر تقلید فرض ہے اور تمہارے علما اس کے زیادہ حقدار ہیں اور جس مسئلہ میں کوئی دلیل شرعی معلوم نہ ہو اس میں اگر تم نے اپنے شہر کے علاوہ علما کی تقلید کی تو یہ انتشار کا سبب ہوگا۔

عوام پر واجب ہے کہ وہ اپنے ہم وطن معتمد علما کی تقلید کریں شیخ عبدالرحمن سعدی اس کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
عوام کے لیے اپنے شہر کے علاوہ علما کی تقلید کی گنجائش نہیں کیونکہ یہ انتشار و اختلاف کا سبب ہے۔

اگر کوئی کہے میں اونٹ کا گوشت کھا کر وضو نہیں کروں گا کیونکہ کچھ علما اس میں وضوکے عدم وجوب کے قائل ہیں، ہم کہیں گے یہ درست نہیں تم پر واجب ہے کہ وضو کرو کیونکہ یہی تمہارے علما کا مذہب ہے اور تم کو ان کی تقلید کرنی ہے۔
📗 (لقاءات الباب المفتوح، ج 32،  ص 20)

اب ذرا ابوزید بتائیں کہ امت کے کسی فرد کو کسی غیر نبی کی باتوں کا پابند کرنا اگر دلیل سے ثابت نہیں ہے اور محض دعوے ہیں اور مسلکی تعصب اور خود ساختہ مذہبی تفوق ہے، تو جناب یہ حوالے جو ذکر کیے گئے آپ ہی کے گھر کے ہیں۔ کیا ان کی بات بھی بلا دلیل ہے؟ کیاانہوں نے بھی فضول دعوی کیا ہے؟
کیا یہ حضرات بھی مسلکی تعصب کے مارے ہوئے اور خود ساختہ مذہبی تفوق کا شکار ہیں؟
اگر برصغیر پاک و ہند کے مسلمان تقلید کریں تو مشرک اور سعودی کریں تو پکے مسلمان!
البتہ خیرالقرون میں چونکہ نفس پرستی کا غلبہ نہیں تھا اس لیے تقلید شخصی پر اجماع کی ضرورت نہیں محسوس کی گئی لیکن بعد کے دور میں نفس پرستی کا غلبہ ہوا اور بہت سے لوگ خواہش نفس کے مطابق حکم شرع کے طلب گار ہوئے تو امت کے اکابر نے غیر شخصی تقلید کو مضر جانتے ہوئے تقلید شخصی پر اجماع کیا۔

فرقہ اہل حدیث کے جرائم کا تحقیقی جائزہ سے ماخوذ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.