اہم خبریں

استاذ کا کام شہد کی مکھی کی طرح سخت اور تھکا دینے والا اور نتیجہ شہد جیسا لذیذ وشیریں تحریر:محمد الياس سكندري يماني 💖 ترجمہ و تجزیہ : محمد یوسف جمال قادری




 تحریر:محمد الياس سكندري يماني  💖  ترجمہ و تجزیہ : محمد یوسف جمال قادری
قال أحد الطلاب لمعلمه:
ياأستاد حصتك نفهمها جيدا ونستمتع بها، وننتظر موعدها، لكننا إذا عدنا لتقرأ الكتاب لم نجد فيه المتعة كما نجدها في حصت ..!
قال المعلم : مم يصنع النحل العسل؟
رد الطالب: من رحيق الأزهار.
قال المعلم لو أكلتَ بعض الأزهار فكيف سيكون طعمها؟
أجاب الطالب: مر يا أستاذ.
عندها قال المعلم :هذه هي مهنة التعليم يابني ،فأستاذ يابني يدور بنفسه على ملايين الأزهار،ويضع بين يد طلابه خلاصة ما جمع من رحيق، عسلا نافعا ولديذا.
حفظ الله كل من ينتمي لمهنة الأنبياء،
التحية لكل معلمينا ومعلماتنا
----------
ایک طالبِ علم نے اپنے استاذ صاحب سے عرض کی :
استاذ محترم، آپ کے پیریڈ میں ہم بات اچھی طرح سمجھ جاتے ہیں، آپ کی باتوں کا لطف بھی اٹھاتے ہیں اور اس لیے آپ کے پیریڈ کا انتظار بھی رہتا ہے۔
لیکن
جب ہم کتاب پڑھتے ہیں تو ہمیں وہ لطف حاصل نہیں ہوتا جو آپ کے پیریڈ میں حاصل ہوتا ہے۔
استاذ صاحب نے فرمایا: شہد کی مکھی شہد کیسے بناتی ہے؟
ایک طالب علم نے جواب دیا : پھولوں کے رس سے۔۔۔
استاذ صاحب نے پوچھا : اگر تم پھولوں کو یونہی کھا لو تو ان کا ذائقہ کیسا ہو گا؟
طالب علم نے جواب دیا : کڑوا ہوگا۔۔۔
استاذ صاحب نے فرمایا : اے میرے بیٹے۔۔۔ درس وتدریس کا شعبہ بھی شہد کے مکھی کے کام کی طرح ہے۔ استاذ شہد کی مکھی کی طرح لاکھوں پھولوں (کتب، تجربات، مشاہدات) کا دورہ کرتا ہے اور پھر اپنے طلبہ کے سامنے ان پھولوں کے رس کا نچوڑ میٹھے شہد (خلاصے) کی صورت میں لا کر رکھتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کی حفاظت فرمائے جو انبیاء کے اس کام سے تعلق رکھتا ہے۔
ہمارے ہر استاذ اور استانی کے لیے سلامتی ہو۔
-------------
اس حکایت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اگر کسی استاذ کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ میرے درس میں شہد کے جیسی چاشنی نہیں، یعنی طلبہ دلچسپی نہیں لیتے تو دو وجوہات ہو سکتی ہے :
پہلی وجہ یہ کہ اس استاذ نے شہد کی مکھی کی طرح پھول پھول کا دورہ نہیں کیا۔ یعنی تیاری کے لیے صرف ایک کتاب پر تکیہ کر لیا۔
دوسرا یہ کہ شہد کی مکھی کی طرح اس استاذ نے پھولوں کا رس نکال کر شہد بنانے کے بجائے طلبہ کے سامنے کڑوے پھول لا کر رکھ دیے۔ یعنی جیسا کتاب میں پڑھا تھا ویسا کا ویسا طلبہ کو سنا دیا۔
اگر اس میں طلبہ کے ذہنوں کے مطابق مثالیں شامل ہوتی، تختہ سیاہ یا دیگر تعلیمی آلات سے مدد لی جاتی، مناسب سرگرمیوں کا انتخاب کیا جاتا تو اس محنت کا نتیجہ میٹھے شہد کی صورت میں نکلتا۔
استاذ کا کام شہد کی مکھی کے کام کی طرح سخت اور تھکا دینے والا ہے۔ لیکن اس کا نتیجہ بھی شہد جیسا لذیذ وشیریں ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.