اہم خبریں

آج دن ساڑھے نوبجے پاکستان میں دہائی کاپہلا مکمل سورج گرہن ہو گا۔*•••🌗 گرہن کی نماز 🌗•••*



*•••🌗 گرہن کی نماز 🌗•••*
✨ابن باز رحمـہ فرماتے ہیـں:
*گرہن کی نماز ادا کرنا اور اسکے بعد خطبـہ دینا مسنـــون ہے اس لئے کہ نبی ﷺ نے اس طرح کیا،*
اور اللہ عزوجل نے فرمایا "بے شک تمہارے لئے اللہ کے رسول بہتـــرین نمونــہ ہے"اسی طرح رسول اللہﷺ نے فرمایا:  جس نے میری سنت سے اعراض کیا وہ مجھ سے نہیں ،
*📍لہـذا نمــاز کے بعد خطبـہ دینا امت مسلمہ کی مصلحت کے تحت ہے ،ان کو دیــن سمجھانے ، اللہ کے غضب اور اس کی ســــزا کے اسباب سے ڈرانے کے لئے-*

📚|[مجموع الفتاویٰ:٤٤/ ١٣ ]|

نماز کسوف
 سورج گرہن کی نماز
نماز کسوف کے لیے نہ اذان ہے نہ اقامت
نماز کسوف کے لیے لوگوں کو جمع کرنا مقصود ہو تو "الصلاۃ الجامعہ" کہنا چاہیے

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ کے عہد میں سورج گرہن لگا تو آپ نے ایک منادی مقرر فرمایا جس نے یوں آواز دی نماز تیار ہے چنانچہ لوگ جمع ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے تکبیر کہی اور دو رکعتوں میں 4 رکوع اور 4 سجدے (مسلم)

جس وقت سورج گرہن یا چاند گرہن لگےاسی وقت دو رکعت نماز با جماعت ادا کرنی چاہیےسورج یا چاند گرہن میں دو رکعتیں ہیں ہر رکعت میں گرہن کے کم یا زیادہ وقت کے مطابق ایک یا دو یا تین رکوع کئے جا سکتے ہیں

حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے عہد میں سورج گرہن ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو نماز پڑھائی اور اتنا لمبا قیام کیا کہ صحابہ کرام گرنے لگے، پھر لمبا رکوع کیا، پھر سر اٹھا کر لمبا قیام کیا، (یہ قیام سورت فاتحہ سے شروع ہو گا) پھر لمبا رکوع کیا پھر کھڑے ہو کر دوسری رکعت پڑھی، پس دو رکعتوں میں 4 رکوع اور 4 سجدے کئے (مسلم)

نماز کسوف اور خسوف میں قرآت بلند آواز میں کرنی چاہیے
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گرہن کی نماز پڑھائی اور اس میں بلند آواز سے قرات کی (ترمذی)
نماز گرہن کے بعد خطبہ دینا مسنون ہے
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ گرہن سے فارغ ہوئے، تو سورج صاف ہو چکا تھا-آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی، جو اس کے لائق ہے پھر اَمَّا بَعْد کے الفاظ ادا کیے  (بخاری)
عورت اور چاند گرہن کا کیا تعلق ہے
 سوال_ لوگ کہتے ہیں کہ حاملہ عورت کو چاند گرہن کے وقت کچھ کاٹنا یا اور کوئی کٹنے والا کام نہیں کرنا چاہیے۔ اس کی کیا حقیقت ہے؟
جواب_إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اﷲِ لَا يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِکَ فَادْعُوا اﷲَ وَکَبِّرُوا وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا ثُمَّ قَالَ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاﷲِ مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنَ اﷲِ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاﷲِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِکْتُمْ قَلِيلًا وَلبَکَيْتُمْ کَثِيرًا.

بے شک سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، جن کو کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔ جب بھی تم یہ (گرہن) دیکھو تو اللہ تعالیٰ سے دعا کرو، تکبیر کہو، نماز پڑھو اور صدقہ دو۔ پھر فرمایا اے امت محمد! خدا کی قسم، اللہ تعالیٰ سے زیادہ غیرت والا کوئی نہیں جب کہ اس کا بندہ یا اس کی لونڈی زنا کرے۔ اے امت محمد! اگر تم جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم کم ہنستے اور زیادہ روتے۔(بخاری، مسلم)
     ضروری بات
 رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرتِ طیبہ سے سورج گرہن اور چاند گرہن کے اوقات میں نوافل، دعاؤں اور صدقات کے واقعات تو ملتے ہیں، مگر سوال میں مذکورہ امور کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوئی ممانعت بیان نہیں فرمائی نہ ہی سورج گرہن اور چاند گرہن کے وقت حاملہ خواتین کے لیے کوئی خصوصی احکام بیان فرمائے ہیں۔
 چاند گرہن اور سورج گرہن  میں کرنے کے کام
1_ نفل نماز ادا کریں
2_ صدقہ دیں
3_ اللہ تعالیٰ کو کثرت سے یاد کریں
4_ توبہ استغفار کریں
 سورج یا چاند گرہن لگنے کی نماز
حضرت مسعود انصاری رضی اللہ عنہ روايت كرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
بیشک سورج اور چاند اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، اللہ تعالی ان دونوں کے ذریعے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، اور یقینی بات ہے کہ یہ دونوں کسی شخص کی موت  پر گرہن نہیں ہوتے، چنانچہ جب بھی تم ان میں سے کسی کو گرہن لگتا ہوا دیکھو تو اتنی لمبی نماز پڑھو اور اللہ تعالی سے استغفار اور دعا کرو یہاں تک کہ وہ اپنی طبعی حالت میں آ جائیں (بخاری، مسلم)
      اہم بات
 مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ سورج یا چاند گرہن صرف اللہ تعالی کے حکم اور اس کی تقدیر سے لگتے ہیں
 جس کا مقصد بندوں کو ڈرانا ہے
لہذا اس کے سائنسی تجزیات کر کے ختم نہ کر دیا جائے۔
نماز کسوف کا طریقہ
       پہلی رکعت
نماز کسوف کا طریقہ یہ ہے کہ تکبیرِ تحریمہ اور دعائے استفتاح پڑھنے کے بعد سورہ فاتحہ کے ساتھ کسی دوسری سورت کو ملاتے ہوئے لمبی قراءت کی جائے ۔
پھر لمبا رکوع کیا جائے
پھر رکوع سے سر اٹھا کر : "سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ، کہنے کے بعد
پھر سے سورہ فاتحہ کے ساتھ کسی دوسری سورت کو ملا کر لمبی قراءت کی جائے، تاہم اب کی بار قراءت پہلے سے قدرے کم ہو۔
پھر دوسری بار لمبا رکوع کیا جائے- لیکن یہ پہلے رکوع سے قدرے کم لمبا ہو گا۔
پھر رکوع سے سر اٹھا کر سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ " کہے پھر کافی دیر تک کھڑا رہے۔پھر دو لمبے لمبے سجدے کرے، اسی طرح دونوں سجدوں کے درمیاں بھی کافی دیر تک بیٹھا جائے
     دوسری رکعت
پھر دوسری رکعت کیلئے کھڑے ہو کر پہلی رکعت کی طرح دوسری رکعت بھی ادا کی جائے-  لیکن دوسری رکعت کا ہر عمل پہلی رکعت کے اعمال سے قدرے چھوٹا ہو گا، پھر اس کے بعد تشہد بیٹھے اور آخر میں سلام پھیر دیں
اس طرح آپ دو رکعت نماز میں چار رکوع اور چار سجدے کریں گے ۔
اگر اس وقت تک گرہن ختم نہ ہو  تو گرہن ختم ہونے تک توبہ استغفار کرتے رہیں۔
اگر مسجد میں نماز پڑھنا ممکن نہ ہو تو گھر میں اہلِ خانہ کے ساتھ بھی پڑھ سکتے ہیں

نوٹ: آج 21 جون بروز اتوار سورج گرہن ہوگا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.