اہم خبریں

مصطفائی نیوز 💢 تجزیہ و تجاویز : جناب محمد یوسف جمال قادری صاحب




محترم المقام جناب محمد یوسف جمال قادری صاحب ایک صاحب علم شخصیت، کہنہ مشق استاد اور صحافت کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ہیں۔  المدرس کے نام سے مذہبی،صحافتی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ اور صحافت کو خالصتا علما کا شعبہ سمجھتے ہیں۔
مصطفائی نیوز کی درخواست پر رہنمائی کافریضہ بھی سر انجام دے رہے ہیں۔چند دن پہلے جناب محمد یوسف جمال قادری صاحب نے تفصیل کے ساتھ مصطفائی نیوز ای میگزین کی بہتری کے لیے اپنی تجاویز دیں۔اور رہنمائی فرمائی۔ وہ تحریراور اپنی کم مائیگی قارئین کی نذر بصارت کررہے ہیں۔ امید ہے۔ہمارے دیگر احباب بھی اس رہنمائی کے فریضہ سے عہدہ برا ہونے کی سعی فرمائیں گے۔ 
💢  تجزیہ و تجاویز : جناب محمد یوسف جمال قادری صاحب
  1
سب سے پہلی چیز ہے رسم الخط۔ آپ کی ویب سائٹ نستعلیق فونٹ میں نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے چند لائنوں پڑھنے کے بعد آنکھوں پر بوجھ پڑنے لگتا ہے۔
https://www.urdupoint.com/
يا اس جيسي کوئی ویب سائٹ دیکھیے کیسے نفیس خط میں دکھائی دیتی ہے۔ حتی کہ موبائل پر بھی، فونٹ انسٹال ہو یا نہ ہو، خط نستعلیق میں ہی کھلتی ہے۔ یہ بہت اہم ہے کہ قاری کو اسی رسم الخط میں پڑھایا جائے جس کا وہ عادی ہے۔ وگرنہ وہ جلد ہی اکتا کر چھوڑ جائے گا۔
 2
زبان وبیان کے حوالے سے کوشش کی جائے ایک زبان کو دوسرے میں خلط ملط نہ ہونے پائے۔ اس سے ادبی طبقے میں بھی آپ کو پذیرائی ملے گی۔ اردو کی ویب سائٹ ہے تو جہاں تک ممکن ہو اردو اصطلاحات ہی استعمال کی جائیں۔ غیر ضروری طور پر دوسری زبان کا اختلاط مناسب نہیں۔
مثال کے طور پر اسی اردو پوائنٹ کو دیکھ لیں اس میں دن اور تاریخ جیسی چھوٹی چھوٹی چیزیں بھی اردو میں دکھائی دیں گی۔ نیز ہر جگہ ہجری تاریخ کو مقدم اور عیسوی کو مؤخر رکھا گیا۔
بظاہر یہ چھوٹی اور غیر اہم باتیں ہوتی ہیں لیکن پروفیشنل لوگ ان چیزوں پر نظر رکھتے ہیں۔
 3
ویب سائٹ کو جہاں تک دیکھ سکا صرف سنجیدہ موضوعات ہی ملے ہیں۔ کوشش کر کے دائرہ شریعت میں رہتے ہوئے طنز ومزاح وغیرہ کے ذریعے اس پھیکے پن کو ہلکا کیا جا سکتا ہے۔
 4-
تحریر کے ساتھ ساتھ ویڈیو کی جانب بھی دھیان دینا چاہیے ہر شخص تحریر نہیں پڑھتا۔ آج کے دور میں یہ زیادہ مشکل نہیں رہا۔ ایک موبائل فون کے ذریعے بھی یہ سب ہو سکتا ہے۔
اس میں موجودہ نیوز چینل کی طرز پر ٹاک شو بھی ہو سکتے ہیں، اسٹوڈیو میں بلا کر یا زوم وغیرہ کے ذریعے جید علماء کے انٹرویو لیے جا سکتے ہیں۔ چھوٹے موٹے خاکے بنائے جا سکتے ہیں۔ باقاعدہ ویڈیو خبر نامہ جاری کیا جا سکتا ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔     ۔۔  کرنے جائیں گے تو بہت سی چیزیں سامنے آئیں گی۔
 5
ملکی سیاست ہو یا عالمی، اس وقت حالاتِ حاضرہ پر صرف لبرل بیانیہ سامنے آتا ہے کیونکہ تمام چینل اسی کی حمایت کرتے ہیں۔ آپ کوشش کر کے حالاتِ حاضرہ پر علماء کا بیانیہ بھی سامنے لا سکتے ہیں۔ لیکن بہتر ہو گا کہ یہ کام کسی وکیل سے مشورہ کر کے باقاعدہ لائسنس کے تحت ہو ورنہ مستقبل میں قانونی مسائل ہو سکتے ہیں۔
 6
ویب سائٹ میں ایک گوشہ آپ بھی لکھیے کے عنوان سے ہونا چاہیے۔ اس سے ٹریفک بڑھے گی اور دیگر لکھاری بھی آپ کے ساتھ جڑیں گے۔ خصوصا علماء ومدارس کے طلبہ کو دعوت دی جائے کہ آپ اپنی تحاریر کی اشاعت کے لیے مفت ہماری ویب سائٹ کا استعمال کر سکتے ہیں۔
 7
ویب سائٹ کو سوشل میڈیا کے ساتھ منسلک کریں۔ اس وقت ہر چھوٹے بڑے چینل نے سوشل میڈیا پر اپنے اپنے پیج بنا رکھے ہیں۔ ویب اور سوشل دونوں کی طاقت کو بیک وقت استعمال کرتے ہیں۔
 پاکستان میں زیادہ لوگ فیس بک اور وٹس ایپ استعمال کرتے ہیں۔ عوام کو ہدف بنایا جائے تو یہی ہیں۔البتہ اپنی آواز ایوان بالا اور سیاسی شخصیات تک پہنچانے کے لیے ٹویٹر کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں
یونہی ٹیلی گرام پاکستان میں پابندی کی وجہ سے فی الحال سامنے نہیں لیکن جس دن یہ پابندی ہٹی اس دن لوگ سب کچھ بھول جائیں گے کیونکہ اس کی ٹیکنالوجی بہت ایڈوانس ہے
 8
ویب سائٹ کے انٹر فیس پر توجہ کی ضرورت ہے۔ نام، لوگو، ویب سائٹ کی کلر اسکیم اور ڈیزائن کسی ماہر ڈیزائنر کی محتاج دکھائی دیتی ہے۔
 مصطفائی نیوز
جناب محترم آپ کا مصطفائی نیوز کے متعلق حوصلہ افزا فیڈ بیک ملا۔اور تفصیلی رہنمائی بھی ،
جناب محترم  اپنی کم مائیگی کے احساس کے ساتھ ساتھ خوشی بھی ہوئی ۔ حوصلہ افزائی کے شکریہ کے ساتھ جواب آں غزل
جناب محترم کمپیوٹر پر ویب سائٹ جمیل نوری نستعلیق میں کر دی گئی ہے۔ موبائل پر ابھی یہ مسئلہ باقی ہے۔جیسے ہی پراپر ٹیکنکل سپورٹ ملتی ہے۔ اسے بھی حل کرنے کی کوشش کر تے ہیں ۔
اردو پوائنٹ سائٹ غالبا 2000 سے کام کر رہی ہے۔اور اردو سائٹس میں ایک بڑا ادارہ ہے ۔اور بہت آگے پہنچ چکا ہے۔ ان شاءاللہ آہستہ آہستہ آپ احباب کے تعاون سے ہم اپنی خامیوں اور کمیوں کو دور کریں گے ۔
حقیقت یہی ہے کہ صرف سنجیدہ موضوعات ہی پوسٹ ہو سکے۔ صرف ایک پوسٹ " سائیکل معاشیات کی دشمن  " ہی لگ سکی۔ حالانکہ سوشل میڈیا پر  طنز و مزاح کا ایک طوفان بدتمیزی برپا ہوتا ہے۔لیکن اس شعبے میں بھی کوشش یہی ہے ۔ کہ ذمہ دار پوسٹنگ ہو۔
4۔ 
واقعی آج کا دور ویڈیو کا ہے۔  اس طرف کوئی خاص توجہ نہ تھی۔ آپ کے بتائے ہوئے طریقے پر کام  کرنے کی کوشش کریں گے۔اور مصطفائی ٹی وی کے نام سے کراچی سے ویب سائیٹ چلائی جا رہی ہے ۔اس کا لنک نیوز میں ایڈ کیا گیا ہے۔ اور مصطفائی نیوز کا لنک جناب محمد عابد ضیائی صاحب کی شفقت سے مصطفائی ٹی وی میں بنا دیا گیاہے۔
حالات حاضرہ پر علمائے کرام کے بیانہ سامنے لانے کے لیے علمائے کرام  سے رابطہ کی کوشش تو کی جا رہی ہے ۔ لائسنس والی بات مدنظر نہ تھی اس کو بھی اب دیکھا جائے گا ۔ان شاءاللہ
تحریر و انتخاب کا گوشہ   آپ بھی لکھیے ۔کے لیے رکھا گیا تھا۔
7۔
پروفیشنل ویب سائٹ ڈویلپئر کی کمی بہرحال رہے گی۔ لوگو پر ابھی تک مطمئن نہیں ہو ئے۔ انٹرفیس اور باقی معاملات پر کو شش جاری ہے ۔آج کلاک اور کیلنڈر ایڈ کیا ہے ۔
ایک بار پھر آپ کی عنایتوں اور رہنمائی کا شکریہ اور امید واثق ہے۔آئندہ بھی آپ یہ سعی فرماتے رہیں گے۔بہت نوازش

1 تبصرہ:

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.