اہم خبریں

🌟 معذرت : اسلامی ثقافت کا گم ہوتا زیور ! از قلم : مفتی خالد محمود صاحب مہتمم ادارہ معارف القران کراچی




💚 معذرت : اسلامی ثقافت کا گم ہوتا زیور !
🌹 حضرات رسل عظام و انبیاء کرام على نبينا و عليهم  الصلوة والسلام کے سوائے کوئی بھی شخص مثالی طور پر کامل و اکمل ہے ہی نہیں ۔
متعدد کتب حدیث مثلا ترمذی، ابن ماجہ ، مسند احمد و بزار ، سنن بیہقی وغیرہا میں سیدنا حضرت انس سے مرفوع روایت ہے ( جسے علی بن مسعدة کی وجہ سے کچھ جدید ناقدین نے ضعیف بھی کہا ہے )
🌻 كل ابن آدم خطاء، وخير الخطَّائين التوّابون ۔
🌷ساری اولاد آدم کثیر الخطاء ہے اور اچھے خطا کار وہ ہیں جو خوب توبہ کر لیتے ہیں ۔
* امام احمد نے الزھد میں جناب قتادہ کا قول ذکر کیا ہے کہ یہ ارشاد  بنو اسرائیل کی طرف مبعوث انبیاء کرام على نبينا و عليهم الصلوة والسلام میں سے کسی نبی محترم کی طرف  وحی بھی فرمایا گیا تھا۔
🖍 فقیر نے جس طرح پہلے عرض کیا کہ انبیاء کرام اور رسل عظام على نبينا و عليهم الصلوة والسلام اس میں سے مستثنی ہیں ۔ جس طرح کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضى الله تعالى عنهما و ارضاهما عنا کی روایت میں ہے ۔
🌻  " كُلُّ ابْنِ آدَمَ خَطَّاءٌ إِلا مَا رَحِمَ اللَّهُ "
📘 ابن المبارک کی الزهد اور بيهقي کی شعب الایمان ۔
یعنی جن پر اللہ کی رحمت ہو چکی وہ مستثنی ہیں ۔
🌿  انسان خطاء کا پتلا ہے ۔
✅ مذکورہ بالا ارشادات کا مفہوم لیئے  یہ جملہ سننے میں تو بہت آتا ہے لیکن دل کی صداقتوں سے اسے ماننے والے خال خال ہیں ۔
🌟 ایسا  بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ ایسے جملے کچھ اشخاص  عمدا زبان سے تو بولتے ہیں لیکن ان کا نظریہ پھر بھی یہی ہوتا ہے کہ درست میں ہی ہوں ۔
🌟 کچھ کا پروگرام  مخاطب کو جانچنا اور پھر اپنے تفوق کو ظاہر کرنا ہوتا ہے ۔
🌟 کچھ لوگوں کو اپنی غلطی، زیادتی ، کمی ،کوتاہی کا ادراک تو ہو جاتا ہے لیکن اس کا اعتراف مشکل ہو جاتا ہے ۔ اس کی تلافی کرنا کسر شان خلاف لگتا ہے ۔
🌟 کچھ دل گردے والے " مجھےافسوس ہے ۔ معذرت ،وغیرہ " الفاظ کو ہی کافی سمجھ بیٹھتے ہیں ۔ جبکہ اسلامی ثقافت والی معذرت اس سے کہیں وسیع اور جامع ہے ۔
🔎 مذکورہ سارے رویے ایسے انسان کی اپنی شخصیت کو بھی خوب نقصان پہنچاتے ہیں اور ماحول و معاشرہ کو بھی گدلا کر دیتے ہیں ۔
✅ ضرورت اس بات کی  ہے  کہ  ہم میں سے ہر ایک کو یہ اٹل حقیقت  مان لینی چاہیئے اوروہ بھی درست معنی میں کہ ہم میں سے ہر ایک شعوری یا لاشعوری طور پر خطاءوں کا ، غلطیوں اور قصوروں کا مرتکب ہو جاتا ہے بلکہ صرف غیروں کا ہی نہیں ،اپنوں کا بھی ،انسانوں کا ہی نہیں ، حیوانوں کا بھی خطاکار ہو جاتا ہے ۔
اور یہ بھی ماننا ضروری ہے کہ انسانی افراد اور معاشرہ کے لیئے اپنی افادیت کی بناء پر ، ہمارے اسلام کو یہ معذرت جس قدر مطلوب ہے ، ہم اسی قدر اس سے دور و نفور ہیں ۔  بلکہ معذرت کی مفید ثقافت سے بھی لاشعور ہیں ۔
🌷 اللہ جل جلاله ، اس کے مقبول رسول الله صلى الله تبارك وتعالى عليه و على آله و اصحابه و بارك و سلم ، قرآن كريم و سنت معطره مطهره، مختصر یہ کہ حقوق الله کے باب میں سرزد ہونے والی خطاءوں کا محاسبہ فقیر طوالت سے بچنے کے لیئے ہر قاری کے اپنے اوپر ہی چھوڑتا ہے صرف اس قدر غور کی دعوت دیتا ہے کہ آخر اللہ رب العزت نے اپنی ڈھیروں صفات ایسی کیوں بیان فرمائی ہیں جو بالغ رحمت اور بے بہا مغفرت و بخشش  کے معانی کو لیئے ہوئے ہیں ؟
خود اللہ رب العالمین نے اپنے مقدس کلام کی متعدد آیات میں استغفار کا ارشاد فرمایا ہے ، ہر نبی نے اپنی امت سے اس کا بار بار مطالبہ کیا اور ہمارے ہادئ اعظم رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے بھی یہ مطالبہ ہم سے بکثرت فرمایا ہے بلکہ اپنی معصوم ذات کا روزانہ کا معمول 80 سے 100 بار استغفار کا بتایا ہے ، آخر کیوں؟
اور یہ رب کی جناب میں اعتذار نہیں تو اور کیا ہے ؟
اور جو بندہ اتنی بار طلب عفو و مغفرت کا عادی ہو چکا ہو گا وہ کسی کے حق میں ہو جانے والی تقصیر پر فوری طور پر خالص قلبی و زبانی جذبات کے ساتھ معذرت کناں ہو گا یا نہیں؟
گویا ہمارے مذہب کو ہماری یہ مزاج سازی مطلوب ہے کہ
♧ ہم اپنے دامن حیات کو حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں میں  ہر طرح کی حق تلفی سے محفوظ رکھیں ۔
♧ اور اگر بوجوہ ہو جائے تو کلمات عفو و درگزر زبان پر لانے ہمیں  مشکل نہ ہوں ؟
♧ اوروں کے دلوں میں ہمارے متعلق اگر کوئی میل آ جائے تو فورا اسے معذرت کر کے دور کر دیا جائے ؟
📜 ذہن نشین فرما لیں کہ مذکورہ بالا اخلاقیات فقیر کی اختراعات اور مولویانہ نکات نہیں بلکہ ہم سب کے اللہ تعالی کے رسول معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات سے ماخوذ ہیں ۔
نبي صلى الله عليه وسلم کا فرمان ہے : 🌻 «لا شخصٌ أحبَّ إليه العذرُ من الله، منْ أجلِ ذلك بعثَ الله المرسلين، مبشِّرين ومنذرِين»
📘 (صحيح البخاري: [6846]، وصحيح مسلم: [1499]).
🌷 اللہ تبارک و تعالی سے بڑھ کر کسی کو بھی عذر سے محبت نہیں ۔ اور اسی لیئے تو اس نے رسولوں کو مبعوث فرمایا جو بشارتیں بھی دیتے ہیں اور تنبیہات بھی کرتے ہیں ۔

✅ معذرت کیا ہے اور اس کی ثقافتی فضیلت کیا ہے ؟
اگلی مجلس میں، إن شاء الله تبارك و تعالى



✒  از قلم شیخ الحدیث و التفسیر حضرت مولانا مفتی خالد محمود صاحب مہتمم ادارہ معارف القران کشمیر کالونی کراچی خادم جامع مسجد حضرت سیدہ خدیجہ الکبری رضی اللہ تعالی عنہا مصطفی آباد پھالیہ منڈی روڈ منڈی بہاؤالدین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.