اہم خبریں

💓 عشق بن یہ ادب نہیں آتا 💓 محمد اسلم الوری اسلام آباد



💓 غزالیِ زماں اور ایک ناقابل فراموش واقعہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شائد یونیورسٹی کا زمانہ تھا، ہم شدید گرمی میں خانیوال سے آئے اپنے کسی مہربان کے ساتھ کچہری روڈ ملتان پر واقع مدرسہ انوارالعلوم پہنچے۔ اس سفر کا مقصد غزالئی زماں علامہ سید احمد سعید کاظمی رح کی زیارت اور انہیں 
خانیوال میں کسی دینی پروگرام میں خطاب کی دعوت دینا تھا۔علامہ کاظمی رح کو میں نے پہلی بار اس وقت دیکھا اور سنا تھا جب آپ 1967 ء میں مدرسہ عنائتیہ پرانی سبزی منڈی خانیوال کے سالانہ جلسہ میں خطاب کے لئے تشریف لائے تھے۔ ان دنوں آپ جامعہ اسلامیہ بہاول پور میں شیخ الحدیث کے منصب جلیلہ پر فائز تھے۔ میں چوتھی جماعت کا طالب علم تھا۔ تقریر تو کیا سمجھ آتی لیکن سر پہ ترکی ٹوپی اور نورانی چہرہ پر لمبی بھرواں داڑھی میں ان کی متاثر کن شخصیت سب سے منفرد دکھائی دی۔ اس کے بعد برادرم عبدالرشید ارشد، ڈاکٹر سعید اختر مرحوم اور ڈاکٹر تسلیم قریشی اور دیگر احباب کے ہمراہ  عمر بھر انہیں سننے اور ان کی صحبت میں بیٹھنے کے بےشمار مواقع نصیب ہوئے۔ ان پرکیف مجالس کی حسین یادیں میری زندگی کا قیمتی سرمایہ ہیں۔
شوق ملاقت سے سرشار   ہم سیدھے  علامہ نور احمد ریاض مدظلہ عالی کے کمرہ میں پہنچے جو پہلے سے ہمارے منتظر تھے۔ انہوں نے بتایا شاہ صاحب شعبہ حدیث کے طلبا کو درس دے رہے ہیں ابھی کچھ ہی دیر میں فارغ ہوجائیں گے۔
 کلاس ختم ہوئی اور ہم حضور غزالئی زماں رح  کی خدمت اقدس میں پیش ہوگئے۔ مولانا نور احمد ریاض نے ہمارا  تعارف کرایا اور  پروگرام میں شرکت کی سفارش کی جو آپ نے خندہ پیشانی سے قبول فرمالی۔
میرے ذہن میں کافی دنوں سے ایک سوال گردش کررہا تھا اور میں نے بھی سوچ  رکھا تھا کہ مجھے جب بھی موقع ملا میں یہ سوال  کاظمی شاہ صاحب رح ہی کے سامنے رکھوں گا۔ ماحول خوشگوار تھا اور ہم خوش قسمتی سے بحر علم و حکمت کے کنارے بیٹھے تھے۔
 شاہ صاحب کو مائل بہ کرم پاکر  کر میں نے بھی ہمت کی اور ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں اپنا سوال داغ دیا:
حضرت کیا یہ بات درست ہے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں کبھی کسی کو بد دعا نہیں دی؟

پس یہ سننا تھا کہ آپ کے چہرے کا رنگ متغیر ہوگیا ، ایک لمحہ کے توقف کے بغیر  بولے: معاذاللہ، معاذاللہ۔ ارے میاں صاحبزادے کیا کہہ دیا۔ حضور پر نور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و بارک وسلم کی دعا کے ساتھ لفظ بد کی نسبت ؟ استغفراللہ استغفراللہ۔ معاذاللہ
میں ابھی اپنے سوال کی لفظی ساخت پر پر عرق ندامت سے شرابور تھا کہ آپ نے یوں وضاحت فرمائی:
ہاں یہ بات صحیح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض مشرکین کے لئے دعائے ضرر فرمائی۔

 آج مجھے اندازہ ہوا تھا کہ بارگاہ رسالت کے آداب کیا ہوتے ہیں اور مقدس ہستیوں کا ذکر کرتے یا کوئی دینی و شرعی مسئلہ بیان کرتے ہوئے مناسب لفظوں کا چناو کس قدر حساس معاملہ ہے۔ یہ اسرار و معانی  کتب بینی سے نہیں صرف اور صرف اہل اللہ اور غزالئی زماں جیسے علماء عارفین کی صحبت میں بیٹھنے سے  آشکار ہوتے ہیں۔
اللہ کریم ہمیں حصول علم کے ساتھ ہمیشہ با ادب رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔بے ادب اورگستاخوں کی صحبت بد سے بچائے کہ اس میں دین و دنیا خسارہ ہے۔ اللہ کریم حضور غزالئی زماں اور ان کے مریدین و معاصرین پر اپنی کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے ۔

دور بیٹھا غبار میر ان سے
عشق بن  یہ ادب  نہیں  آتا

محمد اسلم الوری

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.