اہم خبریں

ایک اور تاؤبٹ 💢 سجاد اختر



میں ہوں سجاد اختر اور آج آپ کو لیے چلتے ہیں وادی نیلم کے آخری گاؤں *تاؤبٹ ریاست آزاد کشمیر کے ضلع نیلم کا آخری گاؤں تاؤبٹ جس  کو مقامی لوگ تابت کہتے ہیں، یہ گاؤں ضلع کا سرحدی گاؤں ہے جہاں اس وادی کا اختتام ہوتا ہے، اس مقام پر نالہ لگئی دریائے نیلم میں ملتا ہے تاؤبٹ کے مقام سے ہی دریائے  کشن گنگا آکر ملتے ہیں یہاں سے نیلم اور کشن گنگا کا ملاپ ہوتا ہے جو آگے دریائے جہلم میں جا کر گرتے ہیں، 


 تاؤبٹ سے آگے کا علاقہ بھارتی کنٹرول میں ہے، یہاں پر اکتوبر سے اپریل تک کے چھ ماہ انتہائی سخت ہوتے ہیں، ان دنوں یہاں شدید برفباری ہوتی ہے، لینڈ سلائیڈنگ اور ندی نالوں کا سیلابی پانی سڑک پر بہنے کی وجہ سے آمد و رفت کے راستے بند ہوجاتے ہیں، لوگ ان چھ ماہ کے لیے اپنے اہل خانہ اور جانوروں کی خوراک کا ذخیرہ کرلیتے ہیں اور گھر سے باہر نکلنے سے گریز کرتے ہیں۔



 جبکہ موسم گرما میں یہ قصبہ سیاحوں کے لیے پرکشش مقام ہوتا ہے،  تاؤبٹ کے سرسبز قصبے میں چند سرخ چھتوں والی جھونپڑیاں بنی ہوئی ہے جنہیں اگر بلندی سے دیکھا جائے تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ہم کیلنڈر میں سوئز لینڈ کی کسی حسین تصویر کا نظارہ کر رہے ہیں تاوبٹ نیلم ویلی آخری گاوں ہے جو کہ مظفرآباد سے 190 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔


سیاحتی اہمیت   

یہ سیاحتی اعتبار سے ایک خوبصورت گاوں ہے سالانہ ہزاروں سیاح راستے کی پرواہ کیے بغیر  اس گاوں کا رخ کرتے ہیں دریائے نیلم کا استقبال کرنے والا یہ پہلا گاؤں ہے تاوبٹ پہچنے کے لیے کیل سے جیپ کا استعمال کرنا پڑتا ہے ہچکولے کھاتی گاڑی اور مشکل ترین راستہ زندگی کا مزہ دوبالا کر دیتا ہے لیکن ابھی کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے آزاد کشمیر کے تمام سیاحتی مقامات بند ہیں ۔پاکستانی اور غیر ملکی سیاح جنت نظیر وادیاں کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.