اہم خبریں

🤔 لمحہ فکریہ: کیا 1000 روپے فیس وصول کرنے والے اسکول لوٹ رہے ہیں؟ بشکریہ سعید احمد چشتی پاکپتن

لمحہ فکریہ500 سے 1000 روپے فیس وصول کرنے والے اسکولوں کی خدمات
  4 سے 8 روپے فی گھنٹہ
اسکول میں پانچ گھنٹے روزانہ قیام کے دوران مہیا کی جانے والی سہولیات مندرجہ ذیل ہیں.
1. عمارت، باتھ رومز کی سہولت
2.  عمر اور ذہنی استعداد کی بنیاد پر الگ الگ کمروں میں بٹھانے کی سہولت
3. ہر کمرے میں روشنی اور پنکھے کا انتظام
4.  بجلی جانے کی صورت میں جنریٹر اور متبادل انتظام
5. پینے کے لیے ٹھنڈے اور صاف پانی کی سہولت
6.  چھوٹے بچوں کی فطری ضروریات سے نمٹنے کا انتظام
7. بچے بہترین اساتذہ کی پانچ گھنٹے نگرانی میں
8. اساتذہ کی بچوں کو تعلیم و تربیت مہیا کرنا
9. مضامین کے لحاظ سے الگ الگ استاد
10.  کلاس ورک ، ہوم ورک، نصاب کی تکمیل، امتحانات کا انعقاد، نتیجہ کا اجراء۔  سماجی ماحول کی تربیت۔ نشت و برخواست کے آداب۔ مختلف نفسیاتی رجحانات کی تربیت۔ حوصلہ افزائی کے لیے مختلف قسم کے پروگرامز۔ والدین کے لیے آگاہی پروگرامز۔ لائبریری ،  پریکٹیکل لیب، کمپیوٹر لیب وغیرہ
اور یہ سب سروسز صرف 4  سے 8 روپے فی گھنٹہ؟؟؟
اس سروس کو دینے والے  ادارے جو محنت و جانفشانی سے وجود میں آتے ہیں اور حوصلہ مندی کے ساتھ اپنی خدمات کو جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں. طویل لاک ڈآون کے باعث  کچھ تو ختم ہوگئے اور کچھ ختم ہونے کے قریب ہیں۔ ان اداروں سے 8 روپے گھنٹہ میں خدمات حاصل کرنے والی  عوام کسی حد تک خوش بھی ہیں کہ دس روپے گھنٹہ کے خرچے سے آزادی ملی۔ روزانہ 30، 40 روپے بچ ہی رہے ہیں. بچےکا جیب خرچ ہی سہی، تعلیم تو اہم ہے نہیں ہمارے لیے .
عمارت، تعلیمی انتظام ، نصاب، اساتذہ کی ٹیم ،تعلیم دینے کا جوش و جذبہ۔ سب تباہ ہوگئے۔ 
خدا بھلا کرے ان والدین کا جنھوں نے خود اپنے بچوں کے اداروں کو عدم تعاون کے باعث تباہ کرڈالا۔ اسکول انتظامیہ کو مافیا ، ڈاکو، لٹیرے اور نا جانے کون کون سے تمغوں سے نوازا. 8 روپے گھنٹہ کی سروس دینے والے یہ ادارے اب ماضی کا قصہ ہوتے جا رہے ہیں  اور جو رہ جائیں گے انکی فیس کم از کم 4000 سے شروع ہو گی. یہ ادارے متوسط اور غریب عوام کا مقدر ہیں. اس سے چائلڈ لیبر کے رجحان میں اضافہ ہوگا یا پھر سیاسی پارٹیوں کے نعرے لگانے والے سیاسی کارکن پیدا ہونگے، ہر حال میں نقصان ہمارے طبقے کا ہی ہے.
والدین کی گفتگو سن کر دل خون کے آنسو روتا ہے لیکن پھر جب یہ حدیث نبوی صل اللہ یاد آتی ہے کہ "انمابعثت معلما" بے شک مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے.
توپھر عزم جواں ہو جاتا ہے، مشن یاد آجاتا ہے.
 والدین سے گزارش ہے کہ حالات کو سمجھیں بالآخر نقصان آپ کا ہے. لہٰذا اسکولز کے ساتھ تعاون کریں. اگر آپ اساتذہ کی عزت کریں گے توآپ کے بچے بھی عزت کرنا سیکھیں گے. اپنے اسکول میں رابطہ کریں. اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.