مسلم اول شہ مردان علی
عشق را سرمایۂ ایمان علی
از ولائے دودمانش زندہ ام
در جہان مثل گہر تابندہ ام
نرگسم وارفتۂ نظارہ ام
در خیابانش چو بو آوارہ ام
زمزم ار جوشد ز خاک من ازوست
می اگر ریزد ز تاک من ازوست
خاکم و از مہر او آئینہ ام
می توان دیدن نوا در سینہ ام
از رخ او فال پیغمبر گرفت
ملت حق از شکوہش فر گرفت
قوت دین مبین فرمودہ اش
کائنات آئین پذیر از دودہ اشترجمہ
بہادر مردوں میں سے پہلے مسلمان حضرت علیؓ ہیں آپ عشق کے صحن میں ایماں کا سرمایہ ہیں (ایماں لانے والوں کی اللہ تعالیٰ کے ساتھ بہت زیادہ محبت ہے۔القران)
میں (اقبال) آپؓ کی خاندان (مبارک) کی محبت کے سبب زندہ ہوں اور (اسی برکت سے) میں دنیا میں موتی کی طرح چمک رہا ہوں
میں نرگس کے پھول کی طرح ہوں اور ان کے نظارے سے مست ہوں میں ان کے باغ میں بو کی طرح پھر رہا ہوں ۔
اگر میری خاک (قبر) سے زمزم کا چشمہ ابل رہا ہے تو یہ ان کی وجہ سے ہے اور اگر میرے انگور سے شراب ٹپک رہی ہے تو ان ہی کے سبب سے ہے ۔
میں اگر چہ مٹی کی طرح کم حیثیت ہوں تو ان کی محبت سے آئینہ بن گیا ہوں اور میرا سینہ اس قدر صاف اور شفاف ہے کہ اس کے اندر سے لقمہ دیکھا جاسکتا ہے ۔
آپ چہرہ مبارک رسول کریمﷺ فال لیا کرتے تھے اور ان کی شان وشوکت سے ملت اسلامیہ نے عزت حاصل کی ہے
نبی کریمﷺ نے آپ کو غالب اور روشن دین کی طاقت فرمایا ہے دنیا نے ان کے خاندان سے آئین اور قانون حاصل کیا ہے ۔
حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ پر خارجی ابن ملجم نے 26 جنوری 661ء بمطابق 19 رمضان، 40ھ کو کوفہ کی مسجد میں زہر آلود خنجر کے ذریعہ نماز کے دوران میں قاتلانہ حملہ کیا، حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ زخمی ہوئے، اگلے دو دن تک آپ زندہ رہے لیکن زخم گہرا تھا، چنانچہ جانبر نہ ہو سکے اور 21 رمضان 40ھ کو شہادت پائی۔ آپ تیسرے خلیفہ تھے جن کو خلافت کے دوران میں شہید کیا گیا، آپ سے پہلے عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ اور عثمان بن عفان رضی اللہ تعالٰی عنہ کو شہید کیا جا چکا تھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں