کالج دور میں انگریزی سیکھنے کا شوق ہوا تو Domino's نامی انگریزی سکھانے والے سینٹر میں داخلہ لے لیا ۔ دوستوں کو لگتا تھا کہ انگریزی سیکھنا تو بس بہانہ ہے اصل مقصد تو وہاں آنے والی خوبصورت لڑکیوں کو دیکھنا ہے ۔ حالانکہ میں اُنکی بات سے اختلاف کرتا ہوں، پر ہاں وہاں مقدارِ حسن یقیناً بہت زیادہ تھا ۔
دوران کلاس ٹیچر کا یہی کہنا ہوتا کہ جب تک آپ یہاں سے چھٹی ہونے کے بعد بھی دوستوں گھر والوں سے انگریزی میں بات چیت کرنے کی کوشش نہیں کریں گے تب تک آپ انگریزی نہیں سیکھ سکتے ۔
اب ہوا یہ کے انسٹیٹیوٹ میں انگریزی سیکھتا پر واپس گھر آکر جب دوستوں کے ساتھ بیٹھتا اور غلطی سے بھی کوئی انگریزی کا لفظ زبان سے نکل جاتا تو گدی پہ تھپڑ اور کمر پہ یہ کہتے ہوئے لات پڑتی کہ " اب تو ہم پہ انگریزی کا بھرم مارے گا؟ "
تو بس ایک آدھ ماہ ہی انگریزی سیکھنے کی گستاخی کی اور داخلہ منسوخ کروا دیا کہ یہ میرے بس کی بات نہیں ۔
دوسرا واقعہ
ڈھائی تین سال قبل اپنے ایک محلے دار کو بمشکل قابو کر کے سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے نشہ سے بحالی مرکز لیکر گئے ۔ یہ جناب پہلے بھی چھ ماہ یہاں اپنا علاج کروا چکے تھے اور اب پھر سے بہت بری طرح نشے کی لت میں مبتلاء ہو چکے تھے ۔ جب ڈاکٹر سے بات ہوئی تو اُن کا کہنا تھا کہ اگر یہاں چھ ماہ کے بجائے چھ سال بھی علاج کروائے اور پھر باہر جانے کے بعد انہی نشئی دوستوں والے ماحول میں بیٹھے گا تو یہ علاج کسی کام نہیں آنا ہے۔ اصل لڑائی اس سینٹر میں نہیں بلکہ اس سینٹر سے باہر لڑنی ہے ۔
تیسرا واقعہ
جمعہ الوداع کے موقع پہ امام صاحب نے بتایا کہ رمضان کا مہینہ ہمارے ایمان ، انسانیت اور ضمیر کی ٹریننگ کا مہینہ ہوتا ہے ۔ اکثر شرابی لوگ رمضان میں شراب پینا ترک کردیتے ہیں ، دکاندار ناپ تول میں کمی چھوڑ دیتے ہیں ۔ رمضان کے تقدس میں لوگ گالیاں دینا اور جھوٹ بولنا چھوڑ دیتے ہیں ۔ کسی کو غُصہ بھی آئے تو کہہ دیتا ہے کہ رمضان ہے یار چھوڑو جانے دو ۔
امام صاحب کا کہنا تھا کہ یہ ماہ انسان کو گناہوں سے نجات کی ٹریننگ دینے آتا ہے۔ اِس ماہ کا فائدہ و مقصد یہ نہیں کہ آپ محض اس ماہ کے اندر اپنی برائیاں ترک کریں بلکہ اس کا اصل مقصد اور آپکی عبادات کی قبولیت کی اصل نشانی یہ ہے کہ رمضان کے بعد پھر آپ اپنے گزشتہ گناہوں کی جانب واپس نہ پلٹیں ورنہ رمضان کا تو مقصد ہی فوت ہوگیا ۔
بظاہر یہ تینوں واقعات الگ الگ ہیں پر ان تینوں کا نتیجہ ایک ہی ہے ۔ وہ محنت جو آپ کسی تجربہ گاہ کے اندر کر رہے ہیں کسی کام کی نہیں رہتی اگر اس تجربہ گاہ سے نکلنے کے بعد آپ اُسے پسِ پشت ڈالتے ہوئے یکسر بھلا دو ۔
رمضان الکریم کاماہ مبارک رخصت ہوگیااب اگر ہم چاہتے ہیں کہ رمضان کی اصل روح کو حاصل کرسکیں تو کم سے کم شروعاتی طور پہ کسی ایک ایسی برائی کو اپنی زندگی سے یکسر نکال دیں جو رمضان کے تقدس میں ترک کر رکھی تھی ۔ تب ہی ہم رمضان کا مقصد سمجھ سکتے ہیں ورنہ تو یہ محض بلاوجہ تیس روز تک بھوکا رہنے کی مشقت ہی ہوئی جو ہمیں ذرہ بھر تبدیل نہ کر سکی ..!!
اللہ تعالیٰ اپنے پیارےحبیب کے صدقے ہماری عبادات و دعاؤں کو قبول فرمائے ۔ آمین
ترتیب!محمد افتخار غزالی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں