اہم خبریں

اسلامی روایات سے متصادم تعلیمی ادارے، تحریر: رمیض حسن راجہ سابق مرکزی صدر ATI پاکستان



اسلامی روایات سے متصادم تعلیمی ادارے
 تحریر: رمیض حسن راجہ سابق مرکزی صدر ATI پاکستان
بیکن ہاؤس کے حوالے سے بیشتر باتیں درست ہیں۔اور صرف بیکن ہاؤس ہی نہیں اشرافیہ کے دیگر ادارے لمز،ایچیسن وغیرہ بھی اسی قسم کا کلچر دے رہے ہیں۔مسئلہ یہ ہے کہ ہماری قوم آج تک انگریز کی ذہنی غلامی سے آزاد نہیں ہوئی۔ان اداروں میں پڑھایا جانے والا مواد عمومی طور پہ بیرونی مصنفین و پبلشرز کا ہے جن کی فکری بنیادیں ہمارے معاشرے اور اسلامی روایات سے متصادم ہیں۔
المیہ یہ ہے کہ ہم میں سے جو افورڈ کرسکتا ہو وہ انہی اداروں میں اپنے بچے کو داخل کرانے کی کوشش کرتا ہے۔کیونکہ ان تمام قباحتوں کے باوجود ان کا تعلیمی معیار اور شخصیت سازی کی عمل ہمارے مروجہ ملکی نظام میں کامیابی کی ضمانت مانا جاتا ہے اور ان اداروں کے پڑھے لوگ معاشرے میں اونچے عہدوں پہ ترجیحی طور پہ سیٹ ہوجاتے ہیں۔اسلیے ہر کوئی اپنے بچے کے مستقبل کو تحفظ دینے کےلیے ناچاہتے ہوئے بھی سمجھوتہ کرتاہے۔آپ لوگ تعلیمی شعبے سے وابستہ ہیں۔ہمیں سمجھنا ہوگا کہ جب تک ہم اچھا متبادل نہیں دیتے ان جیسے اداروں کا کام چلتا رہے گا۔سپریم کورٹ بھی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ اگر ہم ایک ایسا متبادل تعلیمی ادارہ یا نظام دیں جو معیار میں ان کا مقابلہ کرے تو ان کی بالادستی کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.