جو اب بھی ملک کی ترقی و سلامتی کے لیے ہمہ تن تیار مگر کسی مسیحا کا منتظر.... جو اقبال کے خواب کی تعبیر کو عیاں کرنے کے لیے اب بھی تیار ہے... ڈاکٹر صاحب نہایت ہی سادہ دل, نفیس اور ہمدرد انسان.....
بےبسی کا عالم یہ ہے کہ ہمارے قومی ہیرو کو آخر نظر انداز کیوں کیا گیا.... آج بھی ملکی عوام اور متوسط طبقے کی ترجمانی کو تیار..... جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کو مزید دفاعی اشیاء اور جدید ٹیکنالوجی سے موسمی تغریرات کے اثرات سے بچاو کی تدابیر لیے چاردیواری میں بند.... کچھ کرنا چاہتا تھا.... لکھنا چاہتا تھا.....
ہمارا المیہ ہے کہ ہم نے اپنے ہیروز کو خود زیرو کیا....
جو دنیا کے فاتح بنے ہم نے ان کو شکست خوردہ بنایا...
ڈاکٹر صاحب کے ساتھ ایسا برتاو کیوں کیا گیا....جب یہ سوال ان سے کیا تو انہوں نے فقط اتنا کہا
یہ کانچ کے ٹکروں کو اٹھانے کی سزا ہے..
کاپی پیسٹ( سید بوعلی شاہ سابق مرکزی صدر انجمن طلباء اسلام )
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں