🍇مزاج اپنا ،خیال اپنا ،پسند اپنی ,کمال کیا ہے؟
جو یار چاہے ،وہ حال اپنا بنا کہ رکھنا ،کمال یہ ہے
مشکل تو ضرور ہوتا ہے نئے خیال کو جگہ دینا مگر اس سے بھی زیادہ مشکل ہے پرانے خیالات کو جھٹکنا جو شاخ در شاخ ہمارے دماغ کے ہر کونے میں کسی آ کاش بیل کی طرح بسیرا کیے ہوتے ہیں۔
ایک دماغ اپنے آپ کو کیسے تبدیل کرتا ہے یا دوسروں کے دماغوں کو کیسے بدلتا ہے؟
پہلے سے موجود انتہائی جدید کمپیوٹر نظاموں Intelligent Computational Systems بہت آسانی سے انسانی ذہن کی بہترین mimicry نقالی کر رہے ہیں۔ اور ہر دن آنے والے بہتر سے بہتر algorithms کے زریعہ users ( جو آپ بھی ہیں اور میں بھی) کے متعلق زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنے کے بعد بہت آسانی سے اُس user کے خیالات کو بدلا جا سکتا ہے۔ وہ خیالات مذہبی ، سیاسی، اخلاقی یا معاشرتی نظریات کے متعلق ہوں ،سب ہی اسکے نشانے پر ہو سکتے ہیں۔
انسانی تاریخ میں زمانہ نے ایک نئی کروٹ لی ہے اب جغرافیہ صرف مکان یعنی space کا نام نہیں۔ virtual space ایک نئی حقیقت ہے جس میں کرونا کے بعد بالخصوص کرہ ارض پر موجود تمام انسان ہی اپنے اپنے “ مکان /space” اور پلاٹ لے چکے ہیں۔ اس virtual دنیا میں آپ بھی موجود ہیں۔ انسان صنعتی معاشرے ( industrial society)سے اب ایک “انفارمیشن سوسائٹی” میں تبدیل ہو چکا ہے ۔
بغیر اخلاقی تربیت کے انسان کے ہاتھ میں کمپیوٹر کا یہ کھلونا بندر کے ہاتھ میں بندوق تھما دینا ہے۔ اور اُسکا نتیجہ اتفاقاً آج ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام جو tiktok نامی ایپلیکشن پر نشر ہونے والی وڈیوز پر مبنی ہے ، دیکھنے کو ملا۔
طبعیت کی نرگسیت، شناخت اور پہچانے جانے کی بھوک اور اسکے ساتھ ساتھ پیسے اور شہرت کے لالچ میں نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی بنائی جانے والی وڈیوز کو دیکھ کر ہماری نوجوان نسل کی دماغی حالت اور جس طرح سے یہ میکانزم اس دماغ کو ایک پٹڑی پر چڑھا رہ ہے صاف دکھائی دیتا ہے۔
اس virtual space میں پاکستانی نوجوان نسل بالخصوص 15-25 سال کے لڑکے لڑکیوں کی content contribution کا اگر تنقیدی جائزہ لیا جائے تو مجھے یقین ہے کہ کوئی سا بھی algorithm اس کا جو نتیجہ نکالے گا وہ ایک لفظ میں “بھانڈ” لکھے گا۔
پتہ نہیں یہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں جو تین چار سالوں میں شادی کے بعد ماں باپ بننے والے ہیں کس طرح اپنے بچوں کو اخلاقیات ، اقدار یا شرم و حیا کا کوئی بھی سبق اپنے بچوں کو سکھا پائیں گے۔ یہ بیچارے تو یہ جھوٹ بھی نہ بول سکیں گے کہ “ ہمارے زمانے میں یہ ہوتا تھا” کیونکہ انکے زمانے کا تو سارا ریکارڈ وڈیو کی صورت میں ان کی اولادوں کی پہنچ میں ہو گا۔ ایک بیٹی اپنی ماں اور ایک بیٹا اپنے باپ کو بہ آسانی ٹریک کر سکے گا۔ ٹھمکے لگاتی وڈیوز کے ٹریک میں ایک ماں کے لیے بہت مشکل ہو جائے گا اپنی بیٹی کو سر پر چادر کرنے کا درس دینا۔ گالیاں بکتی اور ٹھٹھہ اڑاتی وڈیوز کے ٹریک ریکارڈ کی موجودگی میں ایک بیٹا کیسے اپنے باپ کی عزت کرنا سیکھ پائے گا؟
یہ unprepared minds جس نئی اخلاقیات ، اقدار اور نئے کلچر اور طرز معاشرت کے کیے جو زمین ہموار کر رہے اور جو بیج بو رہے ہیں ، اسکی فصل کیسے اُترے گی اور اُس کا کیا پھل نکلے گا اور اُس کا کیا ذائقہ ہوگا۔ شاید کسی کو بھی اسکا اندازہ نہیں۔
ایک ریاست میں سُنا ہے تین ستون ہوتے ہیں۔ انتظامیہ، عدلیہ اور مقننہ ۔۔۔لگتا ہے کہ تینوں اس پس منظر میں پیٹھ موڑے اپنا اپنا بد ذائقہ چارہ کھانے میں مصروف ہیں۔
میں بھی کس ہٹ دھرمی سے یہ سب لکھ رہا ہوں ؛ اقبال نے تو ہماری نسل کو بھی “شاہین “ دیکھا تھا جو اسکول میں ہر دن
لب پہ آتی ہے دُعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری
پڑھ کر دن کا آغاز کرتا رہا۔ کیا irony ہے کہ میری زندگی کی شمع کی روشنی میں اس نوجوان نسل کو کوئی رستہ نہ دکھائی دیا نہ سُجھائی دیا۔
شاہین کیا بنتے گدھے بنے رہے اور ان گدھوں میں جو بہتر تھے جو اس معاشرہ کے زبیرا تھے ( انتظامیہ، عدلیہ و مقننہ) وہ پیٹھ موڑے اپنا اپنا بد زائقہ چارہ کھانے میں مصروف ہیں۔
غلط فہمی کوئی بھی نہیں ، اقبال کی سُن کر ہم کونسا شاہین بننے کی جستجو میں لگ گئے جو ہم گدھوں کی سُن کر آپ اپنی زندگی کی شمع کو اس قابل کرنے کی جستجو کریں گے کہ اس کی روشنی میں اگلی نسل کوئی رستہ دیکھ سکے گا۔
کاش یہ تینوں زیبرے پیچھے مُڑ کر ان گدھوں کو دیکھیں۔
سمع خراشی کی معذرت
صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی

روشن تاریخ
نام کے معنی جانیے
مشہور اشاعتیں
-
لاک ڈائون سے متاثرہ سفید پوش خاندانوں کو گھر بیٹھے ان کی دہلیز پر روزانہ مصطفائی لنگر تسلسل سے پہنچانا خدمت خلق کی اعلیٰ مثال ہے ۔ چ...
-
انجمن طلباء اسلام پاکستان کے فروغ کے لئے جن ہزاروں خاندانوں اور لاکھوں نوجوانوں نے خون جگر دیا ہے. ان میں سے ایک خاندان فیصل آباد کے...
بلاگ آرکائیو
-
▼
2020
(456)
-
▼
دسمبر
(29)
- انجمن طلباءاسلام پاکستان کے مرکزی و صوبائی انتخابا...
- ﮔﻮﻟﮉﻥ پیسفک ﭘﻠﻮﻭﺭ ﺧﺪﺍ ﮐﯽ ﻗﺪﺭﺕ ﮐﯽ ﻋﺠﺐ ﻧﺸﺎﻧﯽ 🍇 بشکر...
- ہیرو آف ہلی کا 49 واں یوم شہادت
- پاکستان کا وہ سپوت جس کی شہادت آج بھی لہو گرماتی ہے۔
- 💢 عالمی یومِ زبان عربی 18 دسمبر
- 💖 *آئیے ہمارے قائد بنیں۔* *جنید منشی*
- قومی تعمیر و ترقی کے لئے مصطفائی لائحہ عمل کے چند ...
- نوشہرہ ورکاں: ماہانہ مصطفائی محفل 12 دسمبر2020 لی...
- ڈویژن فیصل آباد کے ذمہ داران کی جناب رانا زاہد محم...
- " لوسر باؤلی ( واہ کینٹ ) ⛲ بشکریہ : پروفیسر م...
- 💞 انجمن طلباء اسلام فیصل آباد کے زیر اہتمام تعلیم...
- فیصل آباد: شہزادہ محدث اعظم مخدوم اہلسنت پیر قاضی ...
- جانشین محدث اعظم از قلم پروفیسر محمد جعفر قمر سیا...
- مصطفائی کونسل پنجاب شمالی کے اجلاسز 26،27 دسمبر، ...
- گورنر پنجاب چوہدری محمد سرورکا پنجاب یونیورسٹی راز...
- فیصل آباد : المصطفٰی فری آئی کیمپ
- نتائج انتخابات انجمن طلباء اسلام پاکستان سیشن ...
- سجادگی اور جانشینی ! 🌈 بشکریہ جناب امجد فاروق چش...
- 🍇 کاش یہ تینوں زیبرے پیچھے مُڑ کر ان گدھوں کو دیک...
- انسانی صحت کا راز قرآن کی تین آیات میں پنہاں: بشکر...
- قائد تحریک جناب غلام مرتضیٰ سعیدی صاحب اور جناب نذ...
- 25 دسمبر: قائد اعظم محمد علی جناح کا یوم پیدائش
- حافظ مسعود احمد سیالوی مرکزی ڈائریکٹر شعبہ آئی ٹی ...
- 💞 فیصل آباد: انجمن اساتذہ پاکستان کی مرکزی شورٰی...
- 💥 پاکستان فلاح پارٹی کے مرکزی قائد امانت علی زیب...
- سابق پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج تاندلیانوالہ 🌸 پر...
- حضرت خضر علیہ السلام اور آب ِ حیات کی حقیقت. ⚓ بش...
- مفتی منیب الرحمن صاحب کو رویت ہلال کمیٹی سے ہٹا دی...
- امام زین العابدین علیہ السلام کی شخصیت علماء اہل ...
-
▼
دسمبر
(29)
آفیشل لوگو
🍇 کاش یہ تینوں زیبرے پیچھے مُڑ کر ان گدھوں کو دیکھیں۔
مصطفائی ویڈیو پورٹل
نیوز آرٹیکلز
کالمز
(روشن تاریخ تصاویر کے آئینے میں) کے نام سے ایک سلسلہ شروع کر رہا ہے۔ جس میں سن دو ہزار (2000 ء ) سے پہلے کے پوسٹر، بروشئر، تصاویر اور دعوتی کارڈ مصطفائی نیوز میں پوسٹ ہو سکیں گے ۔
احباب متذکرہ بالا میٹیریل ان باکس میں سینڈ کر سکتے ہیں ۔ مصطفائی نیوز میں اپ لوڈ کردیا جائے گا ۔ تصویر کے لئے ضروری ہے ساتھ دو لائنیں جس میں تاریخ،پروگرام، شخصیات کے نام گرامی لازمی تحریر ہوں۔
اداریہ
خاک پنجاب از دم او زندہ گشت
سیاست کا فسوں ہمیشہ سے ستمبر کو ستم بر کے نام سےیاد کرتا آیا ہے۔ دھواں دھواں ساعتوں میں جہاں مہنگائی کا آتش فشاں پھٹ چکا ہے۔وہیں نئ نسل اخلاقی انحطاط کی پستیوں میں گم ۔گنجلک نظام عدل اور معاشرتی گراوٹ کا شکار انتظامیہ ۔قوم مایوسیوں کی عمیق گہرائیوں میں اترتی جا رہی ہے۔
ان حالات کے پیش نظرصاحبان قلب ونظر نے عزم نو کا نعرہ بلند کیا۔اور کہا کہ
ہمیں امیں ہیں ۔اس ملت کی ناٶ کے ،
ہمیں پاسباں ہیں۔مملکت خدادادپاکستان کے۔
ہمارے پاس اسلاف کی گراں قدر تابندہ روایات بھی ہیں۔ کہ اگر ایک طرف صفر المظفر 7ہجری میں خیبر فتح ہوا۔تو دوسری طرف مدائن کی فتح بھی اسی ماہ صفر المظفر 16 ہجری میں ہوئی۔
ہمیں 6 ستمبر 1965 کی جنگ کے وہ ولولے بھی نہیں بھولنا چاہیۓ ۔ جب پاکستان نے دشمن کے ناپاک عزائم کو ملیامیٹ کرتے ہوئے منہ توڑ جواب دیا۔
قوموں پر کٹھن مراحل آ ہی جاتے ہیں۔ اور اس سے وہی قومیں سرخ رو ہوتی ہیں۔ جو پامردی سے حالات کا مقابلہ کریں ، ثابت قدم رہیں۔حوصلوں کو بلند رکھیں۔قومی رواداری کو اپنائیں۔
ہمیشہ سےقومی رواداری کی مظہر سید علی ہجویری ؒ کی ذات با برکات رہی ہے۔جس کے آستانے سے کیا ہندو کیا سکھ ،کیا مسیحی کیا مسلمان صدیوں سےفیضیاب ہو رہے ہیں۔
امسال بھی داتا کی نگری لاہور ایک بار پھرعشاق کے قافلوں کی منزل ٹھہرے گی۔عرس کی دیگر تقریبات کے ساتھ ساتھ مصطفائی لنگر نبی کریم ﷺ کے دیوانوں ،شمع رسالت ﷺ کے پروانوں کے ایک خاص تہوار کی صورت اختیار کر گیا ہے ۔مصطفائی برادری کی اس کے لیے کاوشیں لائق صدتحسین ہیں۔حزب الاحناف میں شاہ ہجویر قومی رواداری کانفرنس کے نام سے ایونٹ بھی 5ستمبر 2023 کےلیے ترتیب دیا گیا ہے۔ گنج بخش فیض عالم کے مصداق یہ بھی سرکار داتا گنج بخش ؒ کاہی فیض ہے۔کہ زلزلہ متاثرین کی امدادہو یا سیلاب زدگان کی بحالی، تعلیم کا شعبہ ہو یا صحت ، ملک بھر میں مصطفائی رضا کار کار خیر میں مصروف عمل ہیں۔
ایڈیٹر
Read More
روشنی کی کرن.
چیف ایڈیٹر ماہنامہ مصطفائی نیوز کراچی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں