اہم خبریں

خبریں آپ کو ہندوستانی ریڈیو سے ملیں گی۔ 💓 انتخاب : محمد اسلم الوری اسلام آباد

 حُر مجاہد کیپٹن اربیلو فقیر غازی

 

💓 کمانڈر صاحب بت نہیں لڑتے، غیرت لڑتی ہے، میں جو کاروائیاں کروں گا انکی خبریں آپ کو ہندوستانی ریڈیو سے ملیں گی۔
حُر مجاہد کیپٹن اربیلو فقیر غازی 1965 کی جنگ میں رضاکارانہ بھرتی کے لئے جب آیا تو کمانڈنٹ نے بھرتی سے انکار کردیا کہا کہ یہ لڑکا عمر میں چھوٹا اور دُبلا پتلا ہے اس سے رائفل بھی مشکل سے سنبھالی جائے گی، اربيلو فقیر اپنی برادری کے سردار کا بیٹا تھا اسکے ساتھ 500 سو غازیوں کا لشکر تھا جسنے اسکی شمولیت کے لیے احتجاج کیا تو اربیلو فقیر نے کہا "کمانڈر صاحب بت نہیں لڑتے، غیرت لڑتی ہے، میں جو کاروائیاں کروں گا انکی خبریں آپ کو انڈین ریڈیو سے ملیں گی"
کمانڈر نے مجبوری میں اسے سلیکٹ کرلیا اور بھر ہوا بھی وہی جو غازی نے کمانڈر سے کہا تھا انڈین ریڈیو آکاشوانی سے یہ خبریں نشر ہونے لگیں کہ پاکستانی سول کمیونیٹی حر مجاہدین کے جوانوں نے ہندوستان کا 22 سو مربع میل رقبہ قبضہ کر لیا ہے انڈین آرمی کی پوری بٹالین انکے قبضے میں ہے حر مجاہدین کی تعداد بہت کم لیکن جرات، بہادری اور علاقے سے واقفیت کی وجہ سے انڈین آرمی پر بھاری ثابت ہوئے۔ اربیلو فقیر نے نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ہم پانچ پانچ مجاہدین کی ٹولیوں میں پوزیشن بدل بدل کے حملہ آور ہوتے انڈین آرمی کو ایسا محسوس ہوتا کہ ہم تعداد میں بہت زیادہ ہیں جب اُن سے پوچھا گیا آپ کے پاس خوراک اور اسلحہ کیسے پہنچتا تھا اربیلو فقیر کا کہنا تھا خوراک کی کوئی پروا نہیں تھی اور ہتھیار کچھ اپنا اور باقی انڈین آرمی کا چھینا ہوا استعمال کرتے رہے۔
رن کچھ سے رحیم یار خان تک تمام حر مجاہدین کا کمانڈ کو مقرر کیا گیا حر فورس کو دو سیکٹروں میں تقسیم کیا گیا۔ایک شمال سندھ جس میں اپر سندھ اور رحیم یار خاں تک کا علاقہ شامل تھا دوسرے میں جنوبی سندھ کو رکھا گیا پھر یہ سیکٹر سب سیکٹروں میں منتقم ہوئے اور ان کا چارج حر کمانڈروں کو سونپا گیا کہتے ہیں چیف خلیفہ اور حر فورس کے کمانڈر کو تمام اطلاعات بلاتوقف ملتی تھیں اور وہ ان کی روشنی میں جنگی اہداف طے کرتے تھے۔ حدیث رسول مقبولؐ ہے ’’اللہ غنی ہے اور باقی سب فقیر‘‘ اس کی روشنی میں حر جماعت کے تمام لوگ اپنے نام کے ساتھ فقیر کا لاحقہ فخر کے ساتھ استعمال کرتے ہیں حروں کے میدان عمل میں آنے پر ہر راجستھان یا صحرائے تھر کی سردی پٹی اللہ اکبر، یاعلی مدد اور بھیج پاگارا کے نعروں سے گونجنے لگی تھی خود بھارتی فوجی قیادت نے بھی حروں کی شمولیت کا پتہ چلنے پر اس محاذ پر خصوصی توجہ دی لیکن اس کے باوجود اسے رَن کچھ اور کانجھی کوٹ کی لڑائیوں میں شکست ہوئی اور خاصا نقصان اٹھانا پڑا۔ اس جنگ میں حر مجاہدوں نے چند ہی دنوں کے اندر بھارت کی متعدد چوکیوں پر قبضہ کر لیا۔ رہڑی، مونا بائو، سوندرو، مٹھڑائو، میان جر، پانچلو، چھہوٹن وغیرہ جنوبی محاذ پر فتح کیے گئے اور شمالی محاذ پر گھوٹا ڑو کے قلعہ، شاہگڑھ، کشن گڑھ، سادن والی، بھٹان والی، لونگی والی، رائچند، دھرمی، سرکاری تڑ وغیرہ پر قبضہ کیا۔ اس طرح حُر مجاہدوں نے اپنی حکمت عملی سے تقریباً بارہ سو مربع میل بھارتی اراضی کو اپنی تحویل میں لے لیا۔
جنگ ختم ہونے کے بعد اعزازات کی تقریب میں دنیا نے دیکھا کہ تین شخصیات ایسی تھیں جو تمغہ لیکر جب تک واپس اپنی نشست پر نہیں بیٹھے ہال تالیوں سے گونجتا رہا، میڈم نور جہاں، ایم ایم عالم اور اربیلو فقیر غازی، صرف دو غازیوں کو ستارہ جرات سے نوازا گیا ایم ایم عالم جو تمام عمر اپنے لیے گھر خرید نہیں سکے اور اربیلو فقیر غازی جسکا ذکر کبھی بھی میڈیا میں قومی سرمائے اور ہیرو کی حیثیت میں نہیں کیا گیا..
پاکستان کے گمنام ہیرو کو خراج تحسین پیش کریں.
سلام پاکستان
اس ملک کے غازی اور شہیدوں کو سلام

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.