اہم خبریں

دینی احکامات پر بےجا اعتراضات کرنے والے بیوقوف اور جاھل ہیں 💥 انتخاب : علامہ مفتی ساجد علی قادری

 

 

 💥 دینی احکامات پر بےجا اعتراضات کرنے والے بیوقوف اور جاھل ہیں

اَعُوْذُبِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
بِسْــمِ اللّٰــہِ الـرَّحــمٰنِ الرَّحِـیْمِ

سَیَقُوْلُ السُّفَهَآءُ مِنَ النَّاسِ مَاوَلّٰىهُمْ عَنْ قِبْلَتِهِمُ الَّتِیْ كَانُوْا عَلَیْهَاؕ- قُلْ لِّلّٰهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُؕ- یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
(البقرہ ۱۴۲)

ترجمہ:
اب کہیں گے بیوقوف لوگ کس نے پھیر دیا مسلمانوں کو ان کے اس قبلہ سے جس پر تھے؟ تم فرمادو کہ پورب پچھم سب اللہ ہی کا ہے، جسے چاہے سیدھی راہ چلاتا ہے۔

تفسیر:
اس آیت کے شانِ نزول کے بارے میں مفسرین کا
پہلا قول یہ ہے کہ یہ آیت یہودیوں کے بارے میں نازل ہوئی کہ جب بیت المقدس کی جگہ خانہ کعبہ کو قبلہ بنایا گیا تو اس پر انہوں نے اعتراض کیا کیونکہ یہ تبدیلی انہیں ناگوار تھی۔
دوسرا قول یہ ہے کہ یہ آیت مکہ کے مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی کہ جب قبلہ تبدیل ہوا تو انہوں نے آپس میں کہا کہ محمد (مصطفٰی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) اپنے دین کے بارے میں تَرَدُّد کا شکار ہیں اور ابھی تک ان کے دل میں اپنی ولادت گاہ یعنی مکہ مکرمہ کا اشتیاق موجود ہے، لہٰذا جب انہوں نے تمہارے شہر کی طرف توجہ کر لی ہے تو ہو سکتا ہے کہ وہ تمہارے دین کی طرف بھی لوٹ آئیں۔
تیسرا قول یہ ہے کہ یہ آیت منافقوں کے بارے میں نازل ہوئی کیونکہ انہوں نے اسلام کا مذاق اڑاتے ہوئے قبلہ کی تبدیلی پر اعتراض کیا تھا۔
چوتھا قول یہ ہے کہ یہ آیت مشرکین، منافقین اور یہودی تینوں کے بارے میں ہو سکتی ہے کیونکہ قبلہ کی تبدیلی پر طعن و تشنیع کرنے میں سب شریک تھے۔
(تفسیرخازن ج۱ / ص۹۶)

اس آیتِ مبارکہ میں غیب کی خبر بھی ہے کہ پہلے سے فرمادیا گیا کہ بیوقوف و جاہل لوگ قبلہ کی تبدیلی پر اعتراض کریں گے چنانچہ ویسا ہی واقع ہوا کہ لوگوں نے اس پر اعتراض کیا۔

تفسیر اَلسُّفَهَآءُ مِنَ النَّاسِ:
قبلہ کی تبدیلی پر اعتراض کرنے والوں کو بے وقوف اس لیے کہا گیا کہ وہ ایک واضح بات پر اعتراض کر رہے تھے کیونکہ سابقہ انبیاء کرام علیہم السلام نے نبی آخر الزماں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے خصائص میں آپ کا لقب ’’ذُوالْقِبْلَتَیْنْ‘‘ یعنی دو قبلوں والا ہونا بھی ذکر فرمایا تھا اور قبلہ کی تبدیلی تو اس بات کی دلیل تھی کہ یہ وہی نبی ہیں جن کی پہلے انبیاء کرام علیہم السلام خبر دیتے آئے ہیں تو صداقت کی دلیل کو تسلیم کرنے کی بجائے اسی پر اعتراض کرنا حماقت ہے اس لئے انہیں بے وقوف کہا گیا، جیسے کوئی دھوپ کے روشن ہونے کو سورج کے طلوع ہونے کی دلیل بنانے کی بجائے، طلوع نہ ہونے کی دلیل بنائے تو اسے بیوقوف کے سوا اور کیا کہا جائے گا؟

دینی مسائل پر بےجا اعتراضات کرنے والے بیوقوف ہیں:
اس آیت میں بیت المقدس کے بعد خانہ کعبہ کو قبلہ بنائے جانے پر اعتراض کرنے والوں کو بیوقوف کہا گیا، اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص دینی مسائل کی حکمتیں نہ سمجھ سکے اور ان پر بے جا اعتراض کرے وہ احمق اور بیوقوف ہے اگرچہ دنیوی کاموں میں وہ کتنا ہی چالاک ہو۔ آج کل بھی ایسے بیوقوفوں کی کمی نہیں ہے چنانچہ موجودہ دور میں بھی مسلمان کہلا کر شراب، سود، پردے، حیا، اسلامی نظامِ، وراثت اور حدودِ اسلام پر اعتراضات کرنے والے لوگ موجود ہیں اور ایسے افراد قرآن مجید کے حکم کے مطابق بیوقوف ہیں۔

تفسیر مَاوَلّٰىهُمْ عَنْ قِبْلَتِهِمُ الَّتِیْ كَانُوْا عَلَیْهَا:
قبلہ اس جہت کو کہتے ہیں جس کی طرف انسان منہ کرتا ہے اور چونکہ مسلمانوں کو خانہ کعبہ کی طرف منہ کرکے نماز ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے اس لئے خانہ کعبہ مسلمانوں کا قبلہ ہے۔

خانہ کعبہ اور بیت المقدس کن زمانوں میں قبلہ بنے:
یاد رہے کہ حضرت آدم سے لے کر حضرت موسیٰ علیہم السلام تک کعبہ ہی قبلہ رہا، پھر حضرت موسیٰ سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہما السلام تک بیت المقدس قبلہ رہا اور مسلمان بھی مدینہ منورہ میں آنے کے بعد تقریباً سولہ، سترہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے رہے اور اس کے بعد نماز ظہر کی ادائیگی کے دوران مسجد ِقِبْلَتَین میں قبلہ کی تبدیلی کا واقعہ ہوا۔ نیز یہ بھی یاد رہے کہ حج ہمیشہ کعبہ ہی کا ہوا ہے، بیت المقدس کا حج کبھی نہیں ہوا۔

تفسیر قُلْ لِّلّٰهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ:
قبلہ پر اعتراض کرنے والے تمام لوگوں کو ایک ہی جواب دیا کہ انہیں کہہ دیں کہ: مشرق و مغرب سب اللہ تعالیٰ کا ہے، اسے اختیار ہے جسے چاہے قبلہ بنائے، کسی کو اعتراض کا کیا حق ہے؟ بندے کا کام فرمانبرداری کرنا ہے۔ گویا فرمایا کہ اے حبیب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ فرمادیں:
ہم مشرق و مغرب کے پجاری نہیں کہ سمتوں پر اڑے رہیں بلکہ ہم تو اپنے رب کی عبادت کرنے والے ہیں وہ جس طرف منہ کرنے کا ہمیں حکم فرمائے ہم ادھر ہی منہ کر کے نماز پڑھتے ہیں اور پڑھتے رہیں گے۔

واللـــہ تعـــالیٰ اعـــلم ورســـولـہ ﷺ اعـــلم

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.