اہم خبریں

تیمور شاہ درانی کا حصار 🌍 سجاد اختر

 

 

میں ہوں آپ کا دوست سجاد اختر اور آج ہم آپ کو سیر کروانے جا رہے ہیں

🌍 قلعہ بالا حصار پشاور

قلعہ بالاحصار  پشاور،پاکستان میں واقع ہے یہ قلعہ پشاور کا سب سے قدیم اور تاریخی مقام ہے

 

 

درانی سلطنت پشاور موسم سرما اور کابل موسم گرما میں دار الحکومت ہوتا تھا، اس لیے سردیوں میں درانی شاہان اس قلعے میں رہا کرتے تھے۔تیمور شاہ درانی نے اس  قلعے کا نام بالاحصار رکھا جس کے لفظی معنی بلند قلعہ کے ہے۔ یہ قلعہ ایک طویل عرصے تک درانیوں کا زیر استعمال رہا، 19ویں صدی میں جب سکھوں نے پشاور پر  حملہ کیا تو یہ قلعہ ان کے زیر استعمال آیا اور انہوں نے اس کا نام سمیر گڑھ رکھا لیکن مقامی طور پر سمیر گڑھ کا نام مشہور نہ ہو سکا

اس وقت قلعے کو فرنٹیئر کانسٹبلری بطور ہیڈکوارٹر استعمال کر رہی ہے۔ہندوکش زلزلہ 2015ء کے دوران میں  اس قلعہ کا ایک دیوار جزوی طور پر متاثر ہوا تھا جسے دوبارہ تعمیر کرایا گیا ہے۔ یہ قلعہ اتنا پرانا ہے جتنا کہ پشاور کا شہر، قلعہ کی زمین سے مجموعی بلندی 92 فٹ ہے اس کی دیواریں پختہ سرخ اینٹوں سے تعمیر کی گئی ہیں قلعہ کی اندرونی دیوار کی بلندی 50فٹ ہے۔ دوہری دیواروں والے اس قلعہ کا کل رقبہ پندرہ ایکڑ رقبہ پر محیط ہے جبکہ اس کا اندرونی رقبہ دس ایکڑ بنتا ہے ایک پختہ سڑک بل کھاتی ہوئی قلعہ کے اندر تک جاتی ہے۔


مغل بادشاہ ظہیرالدین بابر نے اپنی خودنوشت تزک بابری  میں قلعہ بالا حصار کا ذکر کیا ہے۔ وہ باگرام (پشاور) کے قریب اپنی فوجوں کے اترنے اور شکار کے لیے روانگی کا ذکر کرتا ہے۔ جب مغل بادشاہ ہمایوں نے افغان بادشاہ شیر شاہ سوری سے شکست کھائی تو افغانوں نے قلعہ بالا حصار کو تباہ کر دیا۔

 

جب ہمایوں نے شاہ ایران کی مدد سے اپنا کھویا ہوا تخت دوبارہ حاصل کر لیا تو اس نے کابل سے واپسی پر پشاور  میں قیام کیا اور قلعہ بالا حصار کو دوبارہ تعمیر کروایا اس نے قلعہ میں ایک بڑا فوجی دستہ تعینات کیا اور ایک ازبک جرنیل سکندر خان کو قلعہ کا نگران مقرر کیا۔ پہلی مرتبہ قلعے میں یہاں توپیں نصب کی گئیں

احمد شاہ ابدالی نے بھی وادی پشاور مغلوں سے چھین لی تھی۔ احمد شاہ ابدالی کے فرزند تیمور ابدالی نے پشاور کو اپنا سرمائی دار الخلافہ بنالیا۔ اس نے قلعہ بالا حصار میں اپنی رہائش کے لیے محلات تعمیر کروائے اور اپنے حفاظتی دستے کے لیے ایرانی اور تاجک سپاہی بھرتی کیے۔ جب 1779ء میں ارباب فیض اللہ خان نے قلعہ بالا حصار پر یلغار کی تو اسی حفاظتی دستے نے تیمور شاہ کی حفاظت کی۔ 1793ء میں تیمور شاہ کی وفات کے بعد شاہ زمان  سریر آرائے سلطنت ہوا۔ اس کے دور میں سکھ پنجاب پر قابض ہو گئے۔1834ء میں سکھوں نے پشاور پر قبضہ کر  لیا پہلے تو سکھوں نے قلعہ بالا حصار کی اینٹ سے اینٹ بجا دی لیکن جلد ہی انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا۔


ہری سنگھ نلوہ اور سردار کھڑک سنگھ نے اس قلعہ کی اہمیت کے پیش نظر اسے دوبارہ تعمیر کرایا۔ مہاراجا رنجیت سنگھ کے حکم پر شیر سنگھ نے قلعہ بالا حصار کچی اینٹوں سے بنوایا اور اس قلعے کا نام سمیر گڑھ رکھا۔ سکھوں کے دور کی ایک لوح آج بھی قلعہ بالا حصار کی مرکزی دیوار میں نصب دیکھی جا سکتی ہے
 میں خود اس تاریخی قلعہ کا ویزٹ کر چکا ہوں اگر آپ سیاحت کا شوق رکھتے ہیں تو اس تاریخی ورثہ کا ضرور دیکھیں


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.