اہم خبریں

تعلیمی شعبے میں ایسے اقدامات جو قوم کی بربادی میں آخری کیل ثابت 👀 بشکریہ سید ارشد گیلانی چھانگا مانگا

 


 👀 توجہ فرمائیں
اگر آپ کسی قوم کی معاشی نفسیاتی اقتصادی سیاسی معاشرتی ثقافتی مذہبی بربادی چاہتے ہیں تو اپ کو اسلحے کے زور سے اس سے جنگ لڑنے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی اس سے آپ کو معاشی سیاسی نفسیاتی  اقتصادی معاشرتی ثقافتی  مذہبی وار کی ضرورت ہے اور نہ ہی ایٹم بم گرانےکی ضرورت ہےآپ وہ کام کریں کہ اسے پتا بھی نہ چلے اور وہ قوم برباد ہوجائے یعنی سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے آپ اس کی تعلیمی پالیسیوں پر اثرانداز ہو جائیں اس کے نصاب پر اثر انداز ہو جائیں اپنی مرضی کی تعلیمی پالیسیاں بنوائیں اپنی مرضی کا نصاب لگوائیں اپ کے کچھ مقاصد پورے ہوجائیں گے اسی طرح بلترتیب تعلیم کا معیار گرادیں بچوں میں نقل کا رحجان پیدا کردیں  امتحانات کے بغیر پاس کرنا شروع کردیں بچے کو بااختیار کردیں بچے پہ اساتذہ اور والدین کی گرفت کمزور کردیں ایسے قوانین لاگو کروائیں کہ بچے پر اساتذہ اور والدین کا اختیار ختم ہوجائے بچے کو اپنی مرضی کا مالک  کردیں تو وہ خود بخود بے ادب بدتمیز خود سر ہو جائے اب بچے کو بگڑنے سے کوئی نہیں روک سکتا
اب دوسری طرف آجائیں تعلیم مہنگی کردیں یعنی  سکولز کالجز یونیورسٹیز کی فیسیں بڑھادیں امتحانات کی فیسیں بڑھادیں تاکہ سو میں سے نوے فیصد لوگ اپنے بچوں کو تعلیم دلوا ہی نہیں سکیں گے اور آگے چلیں اب نوکریاں ختم کردیں مزید نوکریاں پیدا نہ کریں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیں لوگ خودبخود ہی تعلیم کے حصول سے متنفر ہو جائیں گے
اب رہی سہی کمی کو پورا کرنے کے لئے اگر چند ایسے اقدامات کرلئیے جائیں  تو وہ اس قوم کی بربادی میں اخری کیل ثابت ہونگےوہ چند تجاویز حاضر خدمت ہیں
تعلیمی اداروں میں چھٹیوں کی شرح بڑھادی جائے  ہر ویک میں دو تین چھٹیاں سرکاری طور پر کی جائیں تمام تہواروں کی گرمیوں کی سردیوں کی چھٹیاں بھی دل کھول کر دی جائیں اگر پھر بھی کمی رہ جائے تو کسی وباء یا کسی آفات کے خدشے کے پیش نظر تعلیی ادارارے بند کروا دئیے جائیں اور پھر کوشس کی جائے کہ جلد کھلنے نہ پائیں اگر حالات بہتر ہو بھی جائیں تو کسی نہ کسی بہانے سے تعلیمی ادارے نہ کھلنے دیے جائیں اب اخر میں وہ راز کی بات بتانے جارہا ہوں وہ حربہ وہ نسخہ کیمیا ہے جو صدیوں سےآزمایا ہوا ہے اور اس کارزلٹ بھی سو میں سے ایک سو پچاس فیصد ہے یہ ایٹم۔ بم سے بھی زیادہ مہلک اور دور رس نتائج کا حامل ہے اس فارمولے سے جو قومیں تباہ ہوئیں تاریخ گواہ ہے کہ وہ قومیں آج تک دوبارہ زندہ نہیں ہوئیں
وہ حربہ وہ نسخہ یہ  ہے کہ اس قوم کے اساتذہ کو بے توقیر کر دیا جائے معاشرے میں استاد کا مقام گرا دیا جائے اساتذہ کی تنخواہیں اتنی کم رکھی جائیں جس سے ان کا معیار زندگی عام شہری سے نیچے گر جائے ہر استاد احساس کمتری کا شکار ہوجائے استاد کو ہر مقام پر رسوا کیا جائے حکام بالا کا ماتحت اساتذہ سے ناروا سلوک وقتا فوقتا اساتذہ کو بلاوجہ تنگ و پریشان رکھا جائے کبھی ٹرانسفر کبھی ریشنلائزیشن کبھی تنخواہوں میں کٹوتی ترقیوں میں رکاوٹ کنٹریکٹ پالیسی پینشن کی ادائیگی ایسی کوئی نہ کوئی تلوار ہمہ وقت ان کے سر پر لٹکتی رہے تاکہ پریشان حال اساتذہ خلوص دلجمعی سے اپنے فرائض ادا نہ کر سکیں ایسے معمار ایسے حالات میں جو ڈاکٹر پیدا کریں گے ان کے ہاتھوں مریض صحت یاب ہونے کے بجائے موت کے منہ میں چلے جائیں گے جو انجنیئر پیدا ہو نگے ان کی بنائی ہوئی بلڈنگز منہدم ہوجائیں گی جو معیشت دان پیدا ہونگے وہ معیشت کو ڈبو دینگے جو سیاستدان پیدا ہونگے وہ ملک کا بیڑا غرق کردیں گے مذہبی رہنما علماء مذہب کا حلیہ بگاڑ دینگے تقریبا دس سے پندرہ سالوں میں وہی قوم جو آسمان کی بلندیوں کو چھورہی تھی دھڑم سے ایسے گرے گی کہ آواز تک بھی نہیں آئے گی پھر وہ قوم صدیوں تک اپنے پاؤں پر کھڑی نہیں ہو گی میں اپنے ناقص علم کی روشنی میں اس کی دو مثالیں دینے کی جسارت کرتاہوں  جب برطانیہ کے ہاتھوں جرمن کی شکست ہوئی تو ہٹلر نے اپنی آخری خواہش میں اظہار کیا کہ میرے سکول اور اساتذہ کو محفوظ رہنے دیا جائے اگر یہ محفوظ ریے تو یہ خود بخود بہت جلد میری قوم کو اپنے پاوں پر کھڑا کر دیں گے اور پھر تاریخ نے دیکھا کہ چند سالوں میں وہ قوم دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑی ہوئی اور برطانیہ سے آزادی حاصل کرلی
اسی طرح عباسیہ دور کے خلافت کے زوال پر ہلاکو خان نےجب بغداد کو تباہ و برباد کیا تو ساتھ ہی تمام ادبی مواد بھی  دریائے نیل میں بہا دیا تاریخ گواہ ہے کہ بغداد کے کتب خانوں سے اتنی کثیر تعداد میں کتابیں دریا میں پھینکیں گئیں کہ دریا کا پانی رک گیا اور کاغذوں کی سیاہی سے دریائے نیل کا پانی سیاہ ہوگیا اس کے آثرات آج تک ختم نہیں ہوئے ہماری مسلمان قوم دوبارہ اپنے پاؤں پر آج تک کھڑی نہیں ہو سکی ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم نے تاریخ سے سبق نہیں سیکھا اور آج بھی اقوام مغرب یہی تمام ہتھکنڈے استعمال کررہی ہیں
ان تمام تجاویز بتانے کا میرا مقصد ان تمام باتوں سے قوم کو آگاہ کرنا تھا
میری دعا ہے کہ اللہ تعالی میری قوم کو ہر قسم کی اندرونی اور بیرونی سازشوں سے محفوظ رکھےآمین
تحریر
عبدالغفارعابد

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.