اہم خبریں

سرکولیشن آف ویلتھ 🚦 اسد علی حجازی




🚦
ایک گاٶں کے ہوٹل میں ایک سیاح داخل ہوا اور مالک سے اسکے ہوٹل کا بہترین کمرہ دکھانے کو کہا۔
مالک نے اسے بہترین کمرے کی چابی دی اور کمرہ دیکھنے کی اجازت دے دی ۔
سیاح نے کاونٹر پر 5000 کا نوٹ بطور ایڈوانس رکھا اور کمرہ دیکھنے چلا گیا ۔
اسی وقت قصبے کا قصاب ہوٹل کے مالک سے گوشت کی رقم لینے آگیا ۔
ہوٹل کے مالک نے وہی پانچ ہزار کا نوٹ اٹھا کر قصاب کو دے دیے کیونکہ اسے امید تھی کہ سیاح کو کمرہ ضرور پسند آجائے گا.
قصائی نے 5000 لے کر فوراً یہ رقم اپنے جانور سپلائی کرنے والے کو دے دی ۔
جانور سپلائی والا ایک ڈاکٹر کا مقروض تھا جس سے وہ علاج کروا رہا تھا تو اس نے وہ پانچ ہزار ڈاکٹر کو دے دیے ۔
وہ ڈاکٹر کافی دنوں سے اسی ہوٹل کے ایک کمرے میں مقیم تھا اس لیے اس نے یہی نوٹ ہوٹل کے مالک کو ادا کر دیا۔
وہ 5 ہزار کا نوٹ کاؤنٹر پر ہی پڑا تھا کہ کمرہ پسند کرنے کے لئے سیڑھیاں چڑھ کر گیا ہوا متوقع گاہک اسی لمحے واپس آگیا اور ہوٹل کے مالک کو بتایا کہ مجھے کمرہ پسند نہیں آیا ۔
یہ کہہ کر اس نے اپنا 5 ہزار ء کا نوٹ اٹھایا اور چلا گیا !!!۔
اکنامکس کی اس کہانی میں نہ کسی نے کچھ کمایا اور نہ کسی نے کچھ خرچ کیا۔۔۔۔۔۔
لیکن
جس قصبے میں سیاح یہ نوٹ لے کر آیا تھا ، اس قصبے کے کتنے ہی لوگ قرضے سے فارغ ہو گئے ۔
حاصل مطالعہ پیسے کو گھماؤ !!
نہ کہ اس پر سانپ بن کر بیٹھ جاؤ۔۔۔ کہ اسی میں عوام الناس کی فلاح ہے۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.