اہم خبریں

قصہ پار ینہ اہلسنّت سیاست میں : از معین نوری کراچی

 



 قصہ پار ینہ
اہلسنّت سیاست میں


    مارچ  1948ء میں ملتان میں منعقدہ علماء اہلسنت کے ایک اجلاس میں ”مرکزی جمعیت العلماء پاکستان“ کا قیام عمل میں آیا۔ جس کے پہلے صدرابوالحسنات علامہ سید محمد احمد قادری(متوفی20جنوری 1961ء) اور ناظم اعلی علامہ سید احمد سعید شاہ کاظمی(متوفی  4جون  1986ء) منتخب ہوئے،
اس طرح پاکستان سے قبل کی ”آل انڈیا سنی کانفرنس“، پاکستان کے بعد ”جمعیت علماء پاکستان“ کے نام سے موسوم ہوگئی۔  
    اکابر اہلسنت نے اپنی تنظیم تو بنا لی مگر جے یو پی کے پلیٹ فارم سے عملی سیاست کو شجر ممنوعہ سمجھا۔ اس دور میں جے یو پی کے دائرہ کار میں صرف دینی و سماجی سرگرمیاں نظر آتی ہیں۔
1968ء میں جے یوپی کئی دھڑوں میں تقسیم تھی تاہم مولانا عبدالحامد بدایونی جے یو پی کی اہم شناخت تھے۔ اس وقت جے یو پی ایک نیم سیاسی مذہبی جماعت تھی اور اپنی سرگرمیوں سے اپنے آپ کو مسلم لیگ کے مذہبی ونگ ہونے کا تاثر دیتی تھی۔  1952 ء تک تو علامہ کاظمی خود مسلم لیگ کے رکن تھے۔
        سن عیسوی  1970 ء، اس وقت علماءِ اہلسنّت کی اکثریت سیاست کے جھمیلوں میں پڑنا نہیں چاہتی تھی۔ مگر جب ملک میں سوشلزم کا نعرہ بلند ہوا اور مارچ  1970میں ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ایک جلسے میں وطن عزیز میں لینن گراڈ بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا تومذہبی جماعتیں چونکیں۔
امید تھی کہ مذہبی جماعتیں آنے والے الیکشن میں اپنے متحد ہ امیدوار کھڑے کریں گی۔ مگر دوسری طرف نام نہاد مذہبی جماعتوں نے اہلسنت کو قومی اسمبلی کا ایک بھی ٹکٹ دینے سے انکار کردیا، جس پر علماء کو ازخود کچھ سوچنا پڑا۔

 4اپریل  1970ء کوعلامہ ابوالبرکات سید احمد قادری (متوفی 24ستمبر 1978ء)کی دعوت پر اہلسنت سے
 تعلق رکھنے والے ممتاز علماءِ کرام وراہ نما دارالعلوم حزب الاحناف لاہور میں جمع ہوئے۔ اس موقع پر مختلف گروپوں کے راہ نماؤں نے اپنے اپنے عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔ جس کے بعد ”مجلس عمل جمعیت علماء پاکستان“ کے نام سے ایک  25 رکنی سنی بورڈ تشکیل پایا۔علامہ محمود احمد رضوی (متوفی  15اکتوبر  1999ء) اس مجلسِ عمل کے کنوینر نامزد ہوئے۔
 19اپریل 1970کو علامہ سید احمد سعید شاہ کاظمی کی صدارت میں ملتا ن میں منعقدہ اجلاس میں عام انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا گیا۔

30اپریل1970کو مجلس عمل کے لاہور میں منعقدہ اجلاس میں جمعیت علماء پاکستان کا دستور منظور کیا گیا اور 14-13 جون1970کو ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ”آل پاکستان سنی کانفرنس“ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

   14-13جون  1970ء کو شیخ الاسلام خواجہ قمر الدین سیا لوی کی قیادت میں ٹوبہ ٹیک سنگھ میں
”آل پاکستان سنی کانفرنس“ پوری آب و تاب کے ساتھ منعقد ہوئی۔کانفرنس میں خطبہ استقبالیہ علامہ محمود احمد رضوی نے بحیثیت کنوینر جمعیت علماء پاکستان، پیش کیا۔کانفرنس میں انجمن طلبہ اسلام کی طرف سے ناظم مغربی پاکستان محمد یعقوب قادری نے خطاب کیا۔

اس موقع پرمنعقدہ انتخابی اجلاس میں خواجہ قمرالدین سیالوی (متوفی 23جولائی1981)جمعیت علماء پاکستان کے صدر اور علامہ محمود احمد رضوی ناظم ِ اعلی منتخب کئے گئے جبکہ مولانا شاہ احمد نورانی (متوفی  11دسمبر  2003) اور پیر محمد کرم شاہ ازہری (متوفی  7اپریل  1998)نائب صدور منتخب کئے گئے۔
اس اجلاس میں جمعیت علماء پاکستان نے ایک سیاسی پارٹی کی حیثیت سے پہلی مرتبہ عام انتخابات میں حصہ لینے کا باقاعدہ فیصلہ کیا۔
   اس کانفرنس نے جے یو پی کی نشاۃ ِ ثانیہ میں اہم کردار ادا کیااور اس کے بعد جے یو پی کا سیاسی کردار نکھر کر سامنے آیا۔
        جماعت اہلسنت کے اکابر،اے ٹی آئی کے کارکنان اور اہلسنت کے خادمین نے اپنا خون ِجگر دے کر جمعیت علمائے پاکستان کو پروان چڑھا نے میں اہم کردار ادا کیا۔
جن ہونہارنوجوانوں نے علماء اہل سنت کوایک پلیٹ فارم پرلانے میں اہم کرداراداکیاان میں شہید وطن ظہور الحسن بھوپالی،حافظ محمد تقی شہید، محمد حنیف حاجی طیب، محمد یعقوب قادری شہید،محمد اقبال اظہری اور دیگر نوجوان شامل تھے.
جے یوپی کو پروان چڑھانے میں مختلف علماءومشائخ اور ان کے کشادہ دل عقیدت مندوں کا بھی اہم کردار رہا

جے یو پی نے 1970کے الیکشن میں خواجہ قمرالدین سیالوی علیہ الرحمہ کی سربراہی و سرپرستی میں حصہ لیا اور نمایاں کامیابی حاصل کی، اس کے بعد سے
جے یوپی کسی الیکشن میں نمایاں کامیابی حاصل نہ کرسکی اور مختلف تنازعات، کمزوریوں اور اتحادوں کی نذر ہوگئی
 
اس وقت بعض حلقوں کی طرف سے یہ الزام بھی لگایا گیا کہ اُس وقت جمعیت علماء پاکستان کی پشت پر، پیپلز پارٹی کی سوشلسٹ پالیسی سے خوف زدہ
سرمایہ دارتھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

معین نوری
مؤرخ انجمن طلباء اسلام پاکستان
کراچی

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.