اہم خبریں

ذریعہ تعلیم کی تازہ سحر طرازی : فاطمہ قمر

 

 


 

پنجاب کے وزیر تعلیم کی   انگریزی ذریعہ تعلیم  کی تازہ سحر طرازی ملاحظہ کیجئے!

 موصوف فرماتے ہیں۔کہ پانچویں تک بچوں کو اردو میں تعلیم اس لئے دی جارہی ہے تاکہ ان کا فہم  واضح ہوسکے۔ اور یہ رٹے بازی سے محفوظ رہیں۔وہ یہ بھی تسلیم کر ریے ہیں کہ بچے سے چوبیس گھنٹے کوئی بھی انگریزی میں بات نہیں کرتا۔نہ اس کے والدین' نہ اساتذہ' نہ محلے دار نہ بازار میں' اس لئے بچہ جو کچھ پڑھتا ہے اس کا صرف رٹا لگاتا ہے۔
  لیکن اگلے ہی لمحے  ہی وہ اس
"خوش فہمی"  کو بھی ختم کر رہے ہیں۔ کہ پرائمری تک تعلیم اردو میں دینے  کو یہ نہ سمجھا جائے کہ  ہم  انگریزی ذریعہ تعلیم کو ختم کر رہے ہیں۔۔ نہیں! جیسے ہی بچہ چھٹی میں جائے گا تمام نصاب انگریزی میں کردیا۔جائے گا۔ ان  "تعلیمی ارسطو" سے کوئی پوچھے کہ چھٹی میں جاکر کیا بچے کو سرخاب کے پر لگ جائیں گے یا وہ انگریز بن جائیں گے کہ اپ ان کا ذریعہ تعلیم یکمشت انگریزی کردیں گے۔معلوم نہیں کہ ایسا کہتے ہوئے وہ دنیا کے کونسے تعلیمی معیار کو سامنے  رکھتے ہیں۔ موصوف کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ انگریزوں نے ھندوستان 1857 کی جنگ آزادی سے  پہلے سڑکیں 'عمارتیں' پل تعمیر کرنے کے لئے یہاں کے طلباء کو  خود اردو میں انجینرنگ کی تعلیم دی۔
یہ کالے انگریز  ہیں جنہوں نے چند ڈالروں کے عوض' اپنے مفاد کے لئے قرآن' فطرت' نفسیاتی اصولوں کی نفی کرتے ہوئے ایک غیر ملکی زبان  کو تعلیم کی۔زبان بنا دیا۔جو سراسر بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی' توہین عدالت اور توہین فرمان قائد اعظم ہے۔ نجانے قوم کو کب ان کالے انگریزوں  سے نجات ملے گی۔۔؟
 فاطمہ قمر پاکستان قومی زبان تحریک


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.