اہم خبریں

نواز کھرل صاحب کے سوالات کا درست تجزیہ اور ممکن حل از ڈاکٹر صاحبزادہ احمد ندیم رانجھا

 


 

 نواز کھرل صاحب کے سوالات بنیادی نوعیت کے ہیں اور ان کے جوابات میں بہت سا درست تجزیہ اور ممکن حل موجود ہے ۔
لیکن میری عرض ضمن میں یہ ہے کہ تلخیاں اور انائیں اور دوسروں کو ذمہ دار ٹہرانے کا ممکنہ عمل مزید دوریاں پیدا کرے گا ۔
ایک موقع انجمن کے سابقین نے گنوا دیا ۔
اب جو بھی لائحہ عمل بنے گا اس سے فوری نوعیت کے نتائج کی توقع عبث ہوگی۔
مذہبی سیاست کے بارے نعیم الدین صاحب کے تجزیہ سے اتفاق ہے ۔
اگر سابقین انجمن انقلاب کا خواب دیکھنا چھوڑ کر ہمارے معاشرے کو سیکولرزم سے درپیش خطرے کو پیش نظر رکھ کر کوئی طویل مدت پالیسی بنائیں تو بہتری ہو سکتی ہے ۔
سیاست کا جوہر دینی ہو (مذہبی نہیں) اور اس کا چہرہ سماجی اور فکری ہو تو الیکشن 2023 سے آگے سوچ کر سابقین انجمن کوئی لائحہ عمل تشکیل دیں ۔ کوئی ایسا ڈھیلا ڈھالا قابل عمل باہمی تعاون کا فارمولا جس میں اہل سنت کی جتنی سماجی/ سیاسی/ مذہبی شناختیں ہیں۔ وہ ایک دوسرے کی نفی کئے بغیر بنیادی معاملات میں یکساں نکتہ نظر اختیار کرسکیں۔
مثال کے طور پر تحریک لبیک پر آنے والی ابتلاء اور نفس مسئلہ پر ایک متفقہ ردعمل دینے کا امکان بہر حال موجود تھا ۔

کچھ بنیادی نکات پر اتفاق رائے بنایا جائے اور آپس میں تعاون بڑھایا جائے۔
اور ایک اہم بات یہ ہے کہ فیصلہ کن قوتوں کو فیصلہ کن سمجھنے کی بجائے سچ پر اور حقائق پر اپنی سیاست کو استوار کیا جائے۔
سابقین انجمن کا ایک میثاق ناگزیر ہے جو سب کو اکٹھا کرے۔
آزاد بنی والا نعرہ اور شخصیت پرستی کی نفی والا نعرہ ہمیں بکھیرنے کا باعث بنا
اب جو ہو چکا وہ واپس نہیں ہو سکتا ۔
بڑی جاندار شخصیت اور قیادت مت تلاش کریں ۔
میثاق سابقین کے خدوخال سوچیں ۔
ہم سب ایک ماحول سے تربیت لے کر عملی زندگی میں آئے سب کی اہمیت اور صلاحیت تسلیم کرتے ہوئے ۔
ایک میثاق محبت کی ضرورت ہے اور میرے خیال ہر ایک دوسرے کے گلے لگنے کے لئے اندر سے تیار ہے ہم نے ایک دوسرے کے گلے پڑ کر بہت دیکھ لیا ۔
ہمیں تو کفار سے مجادلہ کرتے ہوئے احسن کی تلقین کی گئی ہم آپس میں بس مناظرہ چھوڑ دیں ۔
تو مجھے یقین ہے راستے خود بخود واضح ہو جائیں گے۔
ابھی کسی جماعت کے بنانے کا نہ سوچا جائے ابھی میثاق محبت اور گلے ملنے کی سبیل کی جائے ۔

گلے سے ملتے ہی جتنے گلے تھے بھول گئے
وگرنہ  یاد  تھیں  مجھ  کو  شکایتیں  کیا  کیا

ہمیں اس سبق کو از سر نو دہرانے کی ضرورت ہے ۔
کتنی قومیتیں وجود میں آئیں
دہر میں خشک و تر کے رشتے سے
ہم نے بنیاد دوستی رکھی
یاد خیر البشر کے رشتے سے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.