اہم خبریں

تربیت اطفال کے نئے زاوئیے 🌈 محمد اسلم الوری

 


 

تربیت اطفال کے نئے زاوئیے
 🌈 محمد اسلم الوری
بچوں کی اسلامی خطوط پر کردار سازی کے لئے ضروری ہے کہ ان میں ابتدا ہی سے اخلاق حسنہ کا شعور اجاگر کیا جائے تاکہ وہ بڑے ہوکر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ایک باوقار اور ذمہ دار شہری کی حیثیت سے اپنے دین کی تعلیمات کے مطابق کامیاب زندگی گزار سکیں۔ اس مقصد کے لئے والدین اور اساتذہ کا فرض ہے کہ بچوں کو ابتدا ہی سے درست تلفظ کے ساتھ با آواز بلند کلمہ طیبہ زبانی یاد کرائیں۔ ترنم کے ساتھ مل جل کر بیک آواز اس کا ورد کرائیں۔ کلمہ طیبہ کا مفہوم آسان زبان اور سادہ انداز میں بچوں کو اس خوب صورت طریقے سے سجھائیں کہ اللہ پاک کے خالق و مالک اور اپنے بندوں پر رحیم و کریم ہونے کا نقش ذہنوں پر ثبت ہوجائے۔ کلمہ لے دوسرے حصہ کی اس طرح وضاحت کریں کہ بچے جاں لیں آپ اللہ کے آخری نبی اور اس کی قدرت کا شاہکار ہیں۔آپ کی ذات اقدس ہی مخلوق میں سب سے زیادہ برگزیدہ اور محبت و احترام کے لائق ہے۔ آپ کا کردار سب سے بلند اور آپ کی تعلیمات قیامت تک آنے والے انسانوں کے لئے مشعل راہ ہیں۔ معتبر کتب سیرت خاص طور پر حدیث شریف کی معروف کتاب شرح شمائل ترمذی سے اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف و کمالات اور معجزات  کو کہانی کے انداز میں بچوں کے سامنے اس طرح بیان کریں کہ ان میں آپ کی عظیم شخصیت ا ور  اعلی کردار کا احساس پوری طرح بیدار  ہوجائے اور ان کے دلوں میں اپنے پیارے نبی کی پیاری  پیاری باتیں  یعنی آپ کے اوصاف و اطوار ، عادات و صفات اور روزمرہ معمولات جاننے سننے اور انہیں دوسروں کے سامنے بیان کرنے کا شوق پیدا ہو۔  سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے اساتذہ اور والدین اس امر کی شعور ی  کوشش کریں کہ صبر و تحمل برداشت رفو درگزر سچائی  صفائی محنت شجاعت امانت دیانت بھائی چارہ حصول علم کا شوق  باہمی تعاون و ہمدردی ماں باپ  اور استاد کا احترام بڑوں کا ادب مل جل کر کام کرنے کا جذبہ جیسی اچھی صفات و عادات بچوں میں پیدا ہوجائیں ۔ ان کے اندر جھوٹ غیبت  گالی گلوچ مار پیٹ چھینا جھپٹی  چوری چغلی  وغیرہ  جیسی بڑی بڑی  عادات سے نفرت پیدا ہو تاکہ وہ ان سے بچ سکیں۔
میرے خیال میں چھوٹی عمر کے بچوں میں شاہ لطیف بھٹائی میاں محمد بخش حضرت سلطان باہو خواجہ غلام فرید اور پیر مہر علی شاہ  جیسے بزرگان دین کا کلام یاد کرانا مفید ثابت ہوسکتا ہے۔اسی طرح عالم اسلام میں صدیوں سے امام شرف الدین بوصیری کا  عربی میںقصیدہ بردہ  شریف ،  شیخ سعدی امیر خسرو مولانا عبدالرحمان جامی مولانا روم کا فارسی کلام اور  مولانا احمد رضا خاں  کا سلام نہایت مقبول ہے۔ ان عاشقان رسول کا حمیدہ اور نعتیہ کلام زبانی یاد کرانا اور اسمبلی میں مل کر پڑھنے سننے اور سمجھنے سمجھانے سے بھی بچوں کے اخلاق و کردار کو سنوارتا جاسکتا ہے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ بچپن میں ہمارے محلہ کی مسجد میں قرآن پاک ناظرہ کی تعلیم کے دوران ہمارے استاد حافظ عبدالشکور صاحب کسی پنجابی صوفی شاعر کا کلام ہمیں مل کر  ترنم سے پڑھنے کو کہتے تھے۔ان میں سے درج ذیل  اشعار آج تک میرے حافظہ میں محفوظ ہیں:
گڈی چل دی لین و لین  میاں
وچ بیٹھے حسن و  حسین میاں
پڑھو لا الہ الا اللہ
محمد پاک رسول اللہ
بنا تیل دے دیوا  بلدا  نئیں
بنا مرشد رستہ ملدا نئیں
پڑھو لا الہ الا اللہ
محمد پاک رسول اللہ   
بچوں میں قرات و نعت خوانی ، سیرت کوئز اور  سیرت النبی کے مختلف پہلووں پر تقریری و تحریری مقابلے بھی اوائل عمر ہی سے  اسلامی تعلیمات اور اخلاق حسنہ کی ترویج کے ساتھ ان میں سرکار دو عالم اور آپ کے اصحاب ا و ر اہل بیت اطہار  سے محبت  کے فروغ کا ایک موثر ذریعہ ثابت ہوسکتے ہیں۔
ہمیں اچھی طرح جان لینا چاہئیے کہ بدعقیدگی اور عملی بے راہ روی کے اس پرفتن دور میں محبت رسول ہی نئی نسل کو الحاد و گمراہی اور بد کردار ی  سے محفوظ رکھنے کے لئے ہماری  بہترین ڈھال ہے۔ لیکن نئے دور کے ان چیلنجوں سے نبٹنے کے لئے والدین اور اساتذہ کو زیادہ سنجیدگی کے ساتھ بچوں کے سامنے پہلے خود کو اعلی اخلاق و کردار کے نمونہ کے طور پر پیش کرنا ہوگا۔یہی وہ سب سے بڑی مشکل ہے جس کے حل کرنے پر ہمیں سنجیدگی سے توجہ دینا ہوگی۔

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.