اہم خبریں

کسی زمانے کی بات ہے جب مرکزی کنونشن ہوا کرتے تھے 🌺 (معین نوری)

 


 

 کسی زمانے کی بات ہے جب مرکزی کنونشن ہوا کرتے تھے🌺
طلبہ کے مقدس جذبوں کی علم بردار ، طلبہ تنظیم،
🌹انجمن طلبہ اسلام🌹 کے 🌴مرکزی کنونشن 🌴کے موقع پر.         👈انجمن کے لٹریچر کا کیمپ لگتا تھا،
کراچی سے گتے کے کئی کارٹن لٹریچر کے، جاتے تھے، لٹریچر کی انفرادی خریداری تو اپنی جگہ، اختتام پر مختلف شہروں کی شاخیں وافر مقدار میں اپنی شاخوں کے لیے لٹریچر خریدا کرتی تھی. ایک سٹال وزیر آباد کے اشفاق برادرز کا ہوا کرتا تھا جو، انجمن کے مونو گرام، کی چین، بال پین، مختلف بیجزز اور انجمن سے متعلق دیگر مصنوعات ،کم قیمت پر فروخت کرتے تھے.
👈ان کے علاوہ مختلف کارکنان اپنے علاقے کی خاص چیزیں یا مطبوعات فروخت کے لیے لاتے تھے.
ہم نے انجمن کے کنونشنوں میں ملتان کے حلوے، شالیں اور لیہ کے کھدر  تک کا سٹال دیکھا ہے
بعض اوقات ایک سٹال ابتدائی طبی امداد کا اور ایک کیمپ انجمن کے تحت نمائش کا بھی ہوتا تھا.
👈استقبالیہ کیمپ پر رجسٹرڈ میں اندراج ہوتا تھا، جس میں آمد کا وقت بھی نوٹ کیا جاتا تھا.
کنونشن میں داخلے کا داخلہ کارڈ بنتا تھا، جس پر کارکن کا نام، درجہ، عہدہ اور شاخ کا نام تحریر ہوتا تھا. بعض مرتبہ مختلف مدارج کے کارڈ مختلف رنگوں کے ہوتے تھے، ان کارڈوں کی معمولی داخلہ فیس بلحاظ درجہ  ہوا کرتی تھی. داخلہ کارڈ کے بغیر داخلہ نہیں ہوتا تھا
کارکن داخلہ کارڈ اپنے سینوں پر آویزاں کرتے تھے،
تو بغیر پوچھے ابتدائی تعارف سے آگاہی ہوجاتی تھی
👈کارکن اجتماعی انداز میں قافلے کی صورت اپنے شہروں سے نکلتے اور کنونشن گاہ پہنچتے تھے.
ایسی ناراضگیاں نہ تھیں کہ کوئی اس وجہ سے الگ سفر کرتا.
👈کنونشن کی کئی ماہ پہلے تیاریاں ہوتی تھیں.  کئی کمیٹیاں تشکیل پاتی تھیں. ناظم کنونشن کا تقرر ہوتا تھا. خصوصی دورے ہوتے تھے. پریس کانفرنسیں ہوتی تھیں.  کنونشن کی خوب تشہیر ہوتی تھے، پوسٹر، بینر اور دعوت نامے شائع ہوتے تھے، مرکزی صوبائی سرکلر میں پروگرام ہوتا تھا. ایک جوش خروش گہماں گہمی کا سماں بنتا تھا
👈کراچی سے ٹرین چلتی تو راستے سے اور شہروں کے کارکنان بھی سوار ہوجاتے تھے. جو انہیں تقریبا مفت ہی پڑتا تھا. کارکنان کو سٹیشن پر رخصت کرنے وہ بھی آموجود ہوتے تھے جن کا جانے کا پروگرام نہیں ہوتا تھا
کارکنان گنجائش سے زیادہ ہوجاتے تو ذمہ داران تک لیٹرین کے قریب زمین پر بیٹھ کر پورا سفر کرلیا کرتے تھے. اکثر کارکنان دوران سفر کے لیے کھانا گھر  سے لاتے تھے. انجمن دوران سفر کھانا فراہم کرنے سے قاصر ہوتی تھی.  والدہ اور بہنیں باالخصوص بڑے چاؤ کے ساتھ کوئی تحفہ لانے کی امید کے ساتھ  گھر سے رخصت کرتی تھیں
👈بک کردہ بوگیوں کے باہر انجمن کے پرچم اور بینرز آویزاں ہوتے تھے، کارکن اسٹیشنوں پر اتر کر چاکنگ کرتے، خوب نعرے لگاتے تھے. راج ہوتا تھا، پوری ٹرین اور اسٹیشنوں کو معلوم ہوجاتا تھا کہ انجمن طلبہ اسلام کے لوگ اپنے کنونشن میں شرکت کے لیے جارہے ہیں.ٹرین کی بوگیاں پہلے سے طلبہ رعایتی فارم کے ذریعے بک کرائی جاتی تھیں. جانے والے کارکنان سے بھی کرائے کے پیسے لیے جاتے تھے. الیکشن میں ووٹ دینے کا، آمد ورفت کے کرائے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا تھا
اگر ٹرین سگنل کی وجہ سے کسی سٹیشن سے پہلے رک جاتی تو وہاں بھی لڑکے اتر جاتے ادھر ادھر چاکنگ کرتے، نعرے لگاتے. چاکنگ  کے لیے رنگ اور برش ساتھ ہوتے تھے.
👈دوران سفر  دوست لیڈو یا کسوٹی کھیلتے، نعتیں سناتے، شعر و شاعری ہوتی، ہنسی مذاق ہوتا. رات کو ٹرین میں چیزیں فروخت کرنے والے اپنی آوازوں سے ڈسٹرب کرتے. بعض اوقات تو ان کو داخل ہی نہیں ہونے دیا جاتا.
بعض مرتبہ ہم جیسے لڑکے بھی تفریح کے طور پر چائے گرم، انڈے گرم کی آوازیں لگاتے
👈اختتام پر لاہور سٹیشن اترتے تو اچھا خاصا جلوس بن جاتا، بینرز کھول لیے جاتے تھے، سٹیشن پر بھی استقبالیہ کیمپ لگا ہوتا تھا. یہ.     👈جلوس نعرے لگاتا پیدل دارالعلوم حزب الاحناف کنونشن گاہ روانہ ہوتا. لٹریچرز کے کارٹن الگ سے کسی ٹانگے یا گاڑی پر روانہ کیے جاتے
مختلف شہروں سے کارکنان بسوں ویگنوں کے ذریعے بھی شریک ہوتے تھے
👈کنونشن گاہ پہنچنے پر کنونشن کے مکمل پروگرام کے شیڈول و ہدایات کا باقاعدہ پرچہ ملتا تھا. وہاں پہنچ کر تازہ دم ہوتے، ناشتہ یا کھانا کھاتے اور دربار شریف حاضری دیتے تھے. رہائش کے لیے مختلف علاقوں کے الگ الگ کمرے ہوتے تھے جن کے باہر علاقوں کے ناموں کے کاغذ چسپاں ہوتے تھے. کراچی والے زیادہ تر بڑے ہال میں ٹھہرتے تھے. فجر میں سب کو  نماز کے لیے زبردستی جگایا اٹھایا جاتا تھا. بیت الخلا کا مسلہ ہوتا تھا
 👈 کنونشن کے دوران مختلف شہروں کے کارکنان اور عہدےداروں کے درمیان دوستیاں استوار ہوتی تھیں
👈کنونشن شروع ہونے کے بعد باہر نکلنا دشوار ہوتا تھا،باہر نکلنا ضروری ہوتا تو سفارش استعمال کی جاتی تھی.
👈کنونشن غیر تربیتی بھی ہوتا تو تب بھی تربیتی نوعیت کی بھی تقریریں ہوتی تھیں. مقابلہ نعت و تقاریر بھی ہوتے تھے. کوئی بانی رکن یا سینیئر نو منتخب قیادت سے حلف لیتا بعض اوقات تو نو منتخب قیادت روتے ہوئے تقریر کرتی اور کارکنان کو بھی رلا ڈالتی.
اب نہ حلف رہا تو وہ یاد گار تقریریں
 کنونشن کے دوران کارکنان کی.    👈مختلف ٹیمیں اپنی ذمہ داریوں کی ادا ئیگی میں مصروف ہوا کرتی تھیں. ہمیں یاد ہے کہ کھانے کے نگراں کو "ناظم مطبخ" کہا جاتا تھا.
کنونشن کے وقفوں میں اور کنونشن کے ختم ہونے کے بعد شہر کی ہر تفریح گاہ پر انجمن کا کارکنان نظر آتے تھے. جو وہاں انجمن کی چاکنگ بھی کرتے تھے.
👈کنونشن کا آخری پروگرام ریلی کا ہوتا تھا
👈کنونشن ختم ہونے کے بعد بہت سے کارکنان ہروگرام کے تحت، آگے  مری و سوات وغیرہ کی طرف سیر کے لیے نکل جاتے.
 ہم نے تو پہلی مرتبہ لاہور اور پاکستان، انجمن طلبہ اسلام کے کنوینشنوں میں شرکت کرکے ہی دیکھا ہے
🔮انجمن طلبہ اسلام سے وابستہ تمام یادیں، ہماری اس عارضی زندگی کا اہم قیمتی سرمایہ ہیں
(معین نوری)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.