اہم خبریں

پاکستان کا وہ سپوت جس کی شہادت آج بھی لہو گرماتی ہے۔

 


   میجر شبیر شریف (نشان حیدر)
میجر شبیر شریف /نشان حیدر ٭28 اپریل 1943ء پاکستانی فوج کے نامور سپوت میجر شبیر شریف کی تاریخ پیدائش ہے۔ میجر شبیر شریف کنجاہ ضلع گجرات میں پیدا ہوئے تھے۔ 19 اپریل 1964ء کو انہوں نے فوج میں کمیشن حاصل کیا اور فرنٹیر فورس رجمنٹ میں تعینات کیے گئے۔ 1965ء کو پاک بھارت جنگ میں انہیں ستارہ جرات عطا کیا گیا۔ 3 دسمبر 1971ء کو وہ سلیمانکی سیکٹر میں فرنٹیر فورس رجمنٹ کی ایک کمپنی کی قیادت کررہے تھے۔ ان کو ایک اونچے بند پر قبضہ کرنے کی مہم سونپی گئی جہاں سے دو گائوں گورمکھ کھیڑہ اور بیری والا زد میں آسکتے تھے۔ فوجی لحاظ سے اس جگہ کی بڑی اہمیت تھی اور اسی وجہ سے بھارت نے یہاں آسام رجمنٹ کی ایک کمپنی مامور کی تھی جسے ٹینکوں کے ایک اسکواڈرن کی مدد بھی حاصل تھی مطلوبہ پوزیشن تک پہنچنے کے لیے انہیں 30 فٹ چوڑی اور 10 فٹ گہری دفاعی نہر کو تیر کر عبور کرنا اور دشمن کے بارودی سرنگوں کے علاقے سے گزرنا تھا۔ مگر میجر شبیر شریف نے اپنی کمپنی کے ساتھ یہ تمام مرحلے طے کرلیے اور 3 دسمبر کی شام تک دشمن کو اس کی دفاعی قلعہ بندیوں اور خندقوں سے باہر نکال دیا۔ اس معرکے میں دشمن کے 43 سپاہی مارے گئے اور 4 ٹینک تباہ ہوئے۔ 5 اور6 دسمبر کی درمیانی شب میجر شبیر شریف نے آسام رجمنٹ کے کمپنی کمانڈر کو ہلاک کرکے اہم دستاویزات پر قبضہ کرلیا۔ 6 دسمبر کو دشمن نے ایک خوفناک جوابی حملہ کیا۔ اس حملے میں میجر شبیر شریف جو مسلسل دشمن پر فائرنگ کررہے تھے‘ شہید ہوگئے۔ حکومت پاکستان نے انہیں ان کی اعلیٰ عسکری خدمات پر نشان حیدر کا اعزاز عطا کیا۔ میجر شبیر شریف لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔ میجر شبیر شریف شہید کا نشان حیدر کا اعزاز 3 فروری  1977ء کو ایوان صدر اسلام آباد میں منعقدہ ایک خصوصی تقریب میں ان کی بیوہ  نے حاصل کیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.