اہم خبریں

جانشین محدث اعظم از قلم پروفیسر محمد جعفر قمر سیالوی صاحب

 



*محدث اعظم پاکستان مولانا محمد سردار احمد* قادری علیہ الرحمہ کے جانشین 

شمس المشائخ 

 *حضرت مولانا پیر قاضی محمد فضل رسول حیدر رضوی* داغ مفارقت دے گئے۔

یوں

دیال گڑھ ضلع گورداسپور سے 9 رمضان المبارک 1361ھ/19 ستمبر 1942 کو شروع ہونے والا سفر حیات تقریبا  اکیاسی سال کی عمر میں شب 29ربیع الآخر 1442ھ / 14 دسمبر 2020 کو بعد از نماز عشاء  اختتام پذیر ہوا۔

بارگاہ رسالت میں انکی قبولیت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ انکی شب ولادت انکے جلیل القدر والد ماجد محدث اعظم پاکستان مولانا محمد سردار احمد قادری کے خواب میں *سرکار دوعالم* صلی اللّٰہ علیہ  تشریف لاۓ ، نومولود کی ولادت کی بشارت عنایت فرمائی اور اپنے نام پاک پر نام رکھنے کا حکم فرمایا۔


حکم نبوی کی تعمیل میں انکا نام " محمد" اور پکارنے کے لیے *فضل رسول* تجویز ہوا۔


وہ اسم با مسمی ثابت ہوۓ  اور امت پر نبئ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا  عظیم فضل قرار پاۓ


 *جامعہ رضویہ  فیصل آباد* میں ابتدائی کتب پڑھنے کے بعد  جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور میں ابھی اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے تھے کہ آپکے والد گرامی علیل ہوگۓ۔

اور1381ھ /1961ء میں آنہیں طلب فرما کر عرس قادری رضوی کے موقع پر جلیل القدر علماء و مشائخ کی موجودگی میں آپکو جملہ علوم و فنون کی اجازت عطا فرماتے ہوئے دستار *فضیلت و خلافت* عنایت فرماکر اپنا جانشین مقرر کیا۔

آپ دور طالب علمی سے ہی خود کو دین۔کی اشاعت اور امت مسلمہ کی خدمت کے لیے وقف کر چکے تھے۔


والد گرامی کی رحلت کے بعد انکا مزار اقدس اپنی جیب خاص سے  آپ نے بنوایا اور مسجد کی ایک اینٹ بھی مزار میں لگنے نہ دی۔

والد گرامی کی بنا کردہ سنی رضوی  جامع مسجد  کو مکمل کیا  اور صحن کا قبضہ چھڑوا کر چار دیواری بنوائی اور ابواب بالخصوص  عالیشان مرکزی دروازہ *باب رضا* بنوایا۔ 211 فٹ بلند دو مینار بنواے اور تینوں گنبد مکمل کرواۓ۔

جامعہ رضویہ مظہر اسلام کی توسیع کے لیے اپنا ذاتی گھر بھی پیش کردیا ۔

چنیوٹ میں 

کئ ایکڑ رقبہ  پر مشتمل 

 *محدث  اعظم اسلامک  یونیورسٹی*  بنوائی جو دینی مدارس میں اپنی مثال آپ ہے۔


آپکی *دینی و ملی خدمات* کی ایک طویل فہرست ہے۔ مغربی پاکستان کی جمعیت علماء کے آپ صدر رہے، 1970 میں سوشلزم کے فتنے کے خلاف  آپکی آواز ایک مضبوط احتجاج ثابت ہوئی۔   اس بات کے کئی شواھد موجود ہیں کہ 1974 میں چلنے والی

 *تحریک ختم نبوت* کی ابتداء آپکی مساعی سے ہوئی تھی۔ 

 *تحریک نظام مصطفیٰ* 1977 کے دوران جلوس کی قیادت کرتے ہوۓ آپ پر پتھراؤ کیا گیا جس کے نتیجے میں سر پر شدیدچوٹیں آئیں لیکن یہ سختیاں آپکے پاۓ ثبات میں لرزش نہ لاسکیں۔ ا وصال سے چند سال قبل *تحریک اہل سنت* کی بنیاد رکھی  الغرض جدوجہد سے معمور  آپکی دینی و ملی خدمات علماء و مشائخ کے لیے لائق تقلید اور  نمونۂ عمل قرار پائیں۔

آپ صورت و سیرت، گفتار و کردار، جذبۂ خدمت خلق، ایثار ، محبت ، سخاوت ، صبر و رضا، اور دیگر اخلاق و عادات میں اپنے جلیل القدر والد ماجد کا عکس جمیل تھے۔ آپکے در سے کوئی سائل کبھی خالی نہیں لوٹا۔ علماء و طلباء کی خاص طور پر مالی اعانت فرماتے تھے۔


 *والد گرامی قبلہ شیخ الحدیث*علیہ الرحمہ کی ایک ایک چیز کو نہایت قرینے سے سنبھال کر رکھا۔جو  محدث اعظم پاکستان مولانا سردار احمد قادری چشتی علیہ الرحمہ کی سوانح عمری لکھنے میں کام آیا ۔

راقم الحروف نے جب 

 *حیات محدث اعظم*

کے نام سے 464 صفحات پر مشتمل کتاب لکھی تو پوری کتاب کو پڑھوا کر سنا اور متعدد مقامات پر ترمیم و اضافہ کروایا۔جب کتاب شائع ہوئی تو اپنی جیب خاص سے راقم الحروف کو پانچ ہزار روپۓ انعام سے نوازا۔

الغرض انکی اصاغر نوازی ، مہمان نوازی ،  ہمدردی ، حب الوطنی، غریب پروری اور دیگر کئی ایسی باتیں ہیں جو رہتی دنیا تک یادگار اور قابل تقلید مثال رہیں گی۔


 *باتیں انکی یاد رہیں گی باتیں نہ ایسی سنیے گا

کرتے کسی کو۔سنیے گا تو دیر تلک سر دھنیے گا* 


اللہ تعالیٰ  انکی دینی و ملی خدمات کو ماجور و مشکور فرماۓ  اور انکے درجات کی بلندی کا سبب بناۓ۔

تمام وابستگان ، عقیدت مندان ، اور صاحبزادگان بالخصوص صاحب زادہ قاضی محمد فیض رسول رضوی کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

آمین


دعا گو و دعاجو :


پروفیسر محمد جعفر قمر سیالوی شعبہ عربی 

گورنمنٹ میونسپل ڈگری کالج فیصل آباد


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.