اہم خبریں

اُس پانی کی ٹھنڈک اور نظریہ سے وابستگی کی حِدت آج بھی جسم و روح میں دوڑتی محسوس کی جاسکتی ہے۔ بشکریہ :غلام عباس اعوان دنیا نیوز ساہیوال سرگودھا



 یادش بخیر !!!
1990ء کے ابتداٸی دنوں کی بات ہے۔انجمن طلباءاسلام کے سالانہ کنونشن میں انتخابات مکمل ہوچکے تھے۔مرکز اور بشمول آزاد کشمیرچاروں صوبوں کی نٸی قیادت نےاپنے  فراٸض منصبی سنبھال لیےتھے۔مرکز میں بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی اسلام آبادکےشعبہ معاشیات کے طالب علم ڈاکٹر حمزہ مصطفاٸی صدراور پنجاب میں برادر میاں عبدالرزاق ساجد کو ناظم منتخب کیا گیا۔ نو منتخب قیادت نے اپنے کارکنان اور تنظیمی عہدے داران کی تربیت کے لیے صُفہ کلاس کا آغاز کیا۔اُس وقت داتا کی نگری لاہور میں علم و شعور کی سوغات بانٹنے والی اہل سنت کی عظیم درس گاہ جامعہ حزب الاحناف میں انجمن طلباء اسلام نے دفتر قاٸم کیا ہوا تھا۔یہ صُفہ کلاس وہیں حزب الاحناف میں ہی ہونا قرار پاٸی۔ ساہی وال (سرگودھا) سے جاوید علی نوری اور خاکسار صفہ کلاس کے اولین طالب علم تھے۔سابق مرکزی صدر ڈاکٹر ظفر اقبال نوری اس کلاس کے نگرانِ اعلیٰ تھے۔ ڈاکٹر نوری نے اپنے دورِ صدارت میں انجمن طلباء اسلام کے پیغام کو بڑے منظم انداز اور بڑی سُرعت سے ملک کے طول و عرض میں پہچایا تھا۔اُن کی قیادت میں انجمن طلباء اسلام صحیح معنوں میں طلبا برادری کی مقبول ترین جماعت بن کر اُبھری۔اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ضیاٸی آمریت کے بعد جب بے نظیر وزیر اعظم بنیں اور انہوں نے طلبا یونینز پر عاٸد پابندیاں ختم کرتے ہوٸے کالجز اور یونی ورسٹیوں میں انتخابات کرواٸے تو ملک بھر میں اے ٹی آٸی نے شاندار کامیابی حاصل کی۔خاص کر پنجاب میں تو ہم عصر طلبا تنظیموں کو ناکوں چنے چبواٸے۔اس وقت ہر کالج اور یونی ورسٹی میں سیدی مرشدی یا نبی یانبی, غلام ہیں غلام ہیں رسول( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غلام ہیں , غلامی رسول میں موت بھی قبول ہے ,جو ہو نہ عشقِ مصطفیٰ تو زندگی فضول ہے ایسے ولولہ انگیز نعروں کی گونج سناٸی دیتی تھی۔ڈاکٹر نوری نے خالصتاً تنظیمی تربیت کو مدِنظر رکھتے ہوٸے اس صفہ کلاس کا شیڈول ترتیب دیا۔ شیڈول کیا تھا باقاعدہ ”ریکروٹی“ تھی۔کلاس کا آغاز نماز تہجد کی اداٸیگی سے ہوتا تھا۔تہجد کے وقت بیدار کرنے کے لیے ہر روز کسی نہ کسی کی ڈیوٹی ہوتی۔جنوری کی یخ بستہ دھُندلی صبح اور حزب الاحناف کے شمال مشرقی کونہ میں تعمیر چھوٹی سی مسجد کی زنگ آلود ٹونٹیوں کے سامنے بیٹھ کر ٹھنڈے پانی سے وضو, داتا دربار حاضری ,تہجد اور نماز فجر کی اداٸیگی روز کا معمول تھی۔ اُس پانی کی ٹھنڈک اور نظریہ سے وابستگی کی حِدت آج بھی وابستگان اور سابقین کے جسم و روح میں دوڑتی محسوس کی جاسکتی ہیں۔ ناشتہ کے بعد مختلف موضوعات پر لیکچرز کا سلسلہ شروع ہوتا اور نماز ظہر تک جاری رہتا۔ڈاکٹر نوری , علامہ ہزاروی , جسٹس نزیر احمد غازی ,سمیت مختلف شعبہ ہاٸے زندگی کی جید شخصیات اپنے علم اور تجربہ کی خیرات تشنگان کے کاسہء طلب میں ڈالتے ۔نماز ظہر کے بعد لنگر پانی کا اہتمام کیا جاتا اور پھر سٹڈی سرکلز(مطالعاتی بیٹھک) کا آغاز ہوتا۔تنظیمی لٹریچر کے ساتھ مقام مصطفیٰ , شان مصطفیٰ , ضیاالقرآن , سیرت النبی , تقابل ادیان , سنت خیر الانام ,ایسی کتب کا مطالعہ اور ان پر پھر اظہار خیال , میڈیا کی اہمیت ,خبر بنانا اور اخبارات تک ان کی ترسیل , اخباری تراشوں کی تیاری , ہم عصر طلبا تنظیموں کا نظم اور کردار کا تنقیدی جاٸزہ ,ملک سیاست اور اس کے بدلاو پر بحث سے گزرتے ہوٸے اس کلاس کی آخری سرگرمی ذکر بالجہر و خفی کی اجتماعی محفل تھی جو رات گیارہ بجے اختتام پزیر ہوتی تھی۔ڈاکٹر نوری بڑے میٹھے اور دھیمے لحن سے لا الہ الا اللہ , اور اللہ ھو کی ضربات لگاتے ۔وقت گزرنے کے ساتھ ضربات میں جب تیزی آتی تو شرکاء پر وجد کی سی کیفیت طاری ہوجاتی۔اسمِ”اللہ“ کےجلال و جمال سے شرکا کی روحوں کی ویران کھیتیوں میں عاجزی, انکساری کے بیج نمو پاتے اور قلب و روح کی ماہیت بدل بدل جایا کرتی۔ پندرہ روزہ اس کلاس میں ڈاکٹر ظفر نوری کی شخصیت کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ اُس وقت سے لیکر مصطفاٸی تحریک کے بانی امیر بننے تک وہ قلندر لاہوری علامہ اقبال کے شعر ،
نگہ بلند ,سُخن دل نواز ,جاں پُر سوز
یہی ہے رختِ سفر میرِ کارواں کے لیے
کی عملی تصویر دکھاٸی دیتے ہیں۔آج کل امریکہ میں قیام پزیر ہیں اور اسلامک پیس مشن کے سربراہ ہیں۔ اُن کی آمد کے موقع پر امیر مصطفاٸی تحریک پاکستان غلام مرتضیٰ سعیدی نے ”عزم نو کنونشن “ کے نام سے سابقین انجمن اور موجودہ قیادت کی ایک منفرد بیٹھک کا اہتمام کیا ہے جو لاٸق ستاٸش بھی ہے اور دوستوں کی بھرپور شرکت کا متقاضی بھی ہے
غلام عباس اعوان دنیا نیوز /بولو نیوز ساہی وال سرگودھا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.