اہم خبریں

بڑابھائی_میرامربی_اورمیں_انکاپیرتھا۔تحریر: عمران چوہدری اسلام آباد

 

#بڑابھائی_میرامربی_اورمیں_انکاپیرتھا

تحریر( عمران چودھری اسلام آباد )

  مفکر اسلام مفسر قرآن علامہ پیر سید ریاض حسین شاہ زید مجدہ کے  برادر اکبر سید افتخار حسین شاہ رحمۃ اللہ علیہ کے لئے آج 7فروری 2021ء بروز اتوار ادارہ تعلیمات اسلامیہ خیابان سید راولپنڈی میں  قرآن خوانی کی گئی ملک بھر سے علماء ومشائخ اور عوام الناس کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔شاہ جی سے تعزیت اور ان کے  برادر اکبر کے لیےبلندی درجات کی اجتماعی دعا کی گئی ۔ مختلف سیاسی مذہبی جماعتوں کے عہدیداران سماجی شخصیات اور میڈیا کے نمائندوں  نے بھی شاہ جی سے اظہار تعزیت کے لئے بھرپور شرکت کی۔ علماء و مشائخ کےخطابات کے بعد مفکر اسلام مفسر قرآن علامہ پیر سید ریاض حسین شاہ نے دعا سے قبل گفتگو کرتے ہوئے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا شاہ جی نے کہا میں اپنے بڑے بھائی کے انتقال پر دکھ درد اور غم بانٹنے کے لیے آئے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا  اہلبیت اطہار اور صحابہ کرام دونوں کی محبت ہمارے حصہ میں آئی یہ بھی ہماری صحابہ کرام سے محبت کا ثبوت ہے کہ میرے بڑے بھائی کو وصال کے روز یوم صدیق اکبر رض ملا۔شاہ جی نے کہا کل ادارہ میں یوم صدیق اکبر رض شان وشوکت کیساتھ منایا جائے گا۔انہوں نے برادر اکبر سید افتخار حسین شاہ علیہ رحمہ بارے بتایا وہ انگلش  میں گولڈ میڈلسٹ تھے اکنامکس میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی، ایک سرکاری ادارے میں 22ویں گریڈ کے آفیسر ریٹائرڈ تھے ساری زندگی نہایت ایمانداری دیانتداری عاجزی کیساتھ گزاری ۔بچپن سے پڑھنے تک ہمارے سارے اخراجات وہ پورے کرتے حتی کہ ایک دور میں ٹنچ بھاٹہ میں ایک مسجد کا خطیب مقرر ہوا کمیٹی والوں نے معمولی تنخواہ مقرر کی میرے بھائی نے کہا ہمیں نہیں چاہیے میں نے بھی تنخواہ لینے سے انکار کردیا تھا وہ میرے اور میرے مہمانوں کے چائے تک کے اخراجات ادا کرتے۔شاہ جی نے بتایا کہ ان کی تہتر چوہتر سال عمر تھی میں 68 ویں سال میں ہوں مجھے یاد ہے ساری زندگی ہم بھائیوں کی کسی بات پر کبھی لڑائی نہیں ہوئی ،نبی کریم نے مولا علی کو اپنا بھائی  قرار دیکر دنیا کو بتایا کہ بھائی کیسے رہتے ہیں ۔شاہ جی نے کہا کچھ عرصہ قبل بڑھے بھائی نے مجھے کہا کیا بڑا بھائی چھوٹے بھائی کی بیعت کرسکتا ہے مجھے آپ کی بیعت کرنی ہے مسکراتے ہوئے کہا  آپ کو محبت سے تو ہی کہہ کر بلاوں گا ،ہمیشہ دست بوسی کرتے میں ان کے ہاتھ چومتا وہ میرے مربی تھے میں ان کا پیر تھا ایک دفعہ مجھے گھر دعوت دی سب بیٹے بیٹیوں بھتیجوں پوتوں نواسوں نواسیوں کو اکٹھے کرکے بٹھایا ہوا تھا کہا شاہ جی ان کو بیعت کرو۔۔میرے بھائی نے راز کھلنے نہیں دیا وہ عالم بھی تھے ۔ایک دن کہنے لگے کسی بزرگ کی دعا بڑی چیز ہے یا عمل تو میں نے کہا دونوں کامیابی کی ضمانت ہیں کہنے لگے میرا ایمان ہے بابا علی  اور بی بی پاک نے ہمارے لیے جو دعائیں کی ہیں وہ کیا کم ہیں پھر مجھے کہا میرے لیے دعا کریں۔۔شاہ جی نے کہا ہم سید لوگ ہیں اپنی اصل سے جڑے رہتے ہیں میرے والد کا انتقال ہوا میت پڑی تھی میں نے درس قرآن دیا میری والدہ کا انتقال ہوا میں نے اس روز بھی درس حدیث دیا ،میری بیوی کا انتقال ہوا میں اس روز بھی قرآن کا درس دے رہا تھا میرے بڑے بھائی میرے مربی کی میت پڑی تھی میں نے سورہ انعام کی تین آیات کی تفسیر لکھی۔ اللہ غریق رحمت کرے میرے بھائی کو ایک بار جب میں بیمار ہوا تو وہ سخت پریشان اور دعائیں کررہے تھے انہوں نے اپنی قمیض اتار کر آسماں کیطرف منہ اٹھا کر ہاتھ اللہ کی طرف بلند کرکے دعا کی اے اللہ میرے ریاض شاہ کو صحت دیدے شفاء دیدے ۔ شاہ جی آبدیدہ ہوکر اپنے بڑے بھائی کی محبتوں شفقتوں مہربانیوں احسانات کا تذکرہ کررہے تھے حاضرین کی دو سید زادے بھائیوں کی محبت کا تذکرہ سن کر چیخیں اور آہیں بلند ہوئیں،عظیم سید زادے کی جدائی کے غم میں آنسو چھلک رہے تھے۔ شاہ صاحب نے رقت انگیز ماحول میں ایمان افروز دعا فرمائی ۔اللہ کریم اپنے حبیب کے صدقےشاہ صاحب کے برادر اکبر سید افتخار حسین شاہ علیہ رحمہ کی تربت پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے ان کے درجات بلند فرمائے۔شاہ جی اور انکے اہلخانہ کوصبر عطافرمائے۔سادات کرام کے اس عظیم گھرانے پر ہمیشہ اپنی رحمتیں برکتیں نازل فرمائے ۔اللہم آمین





کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.