اہم خبریں

معلوم نہیں لوگ شادی کیوں کرتے ہیں۔ ملالہ یوسف زئی کےاس بیانیہ پر راجہ اظہر عباس سیالوی کا رد عمل


 

 یورپ میں شادی ہو یا مذہب۔
ان سے برات کی بنیادی وجہ وہ سماجی و تمدنی ماحول ہے جو مرد و عورت پر حقوق و فرائض کا نظام نافذ کرتا ہے۔
اور کچھ حدود و قیود متعیں کرتا ہے ۔ جن کے اندر رہ کر زندگی گزارنا لازم ہوتا ہے۔
جبکہ یورپ میں یہ معمول ہے کہ کوئی نیا کام کرو اگر راس آ جائے تو جاری رکھو ۔مناسب نہ لگے تو ترک کر کے کوئی اور نیا راستہ ڈھونڈ لو یا پرانے انداز حیات کو ہی دوبارہ اختیار کر لو۔ اور اس پر انہیں کوئی ندامت یا پچھتاوا نہیں ہوتا بلکہ وہ اسے سیکھنے اور تجربہ کرنے کا سلسلہ کہتے ہیں۔
ایسا ہی دیگر بے شمار معاملات کے ساتھ ساتھ مذہب و شادی کے مسئلہ پر بھی ہوا۔
شادی یا نکاح کے ترک کرنے کا بنیادی سبب مرد کی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کرنا تھا۔ کیونکہ یورپ میں شادی کے بعد بچوں کی 18 سال کی عمر تک کفالت ہر حال میں مرد کی ذمہ داری ہے اور ساتھ ساتھ عورت کو بچوں کی نگرانی کی مد میں کچھ رقم دینا بھی شامل ہے۔ جبکہ یورپ میں عورت کو طلاق دینا بھی آسان نہیں۔ مالی بوجھ ہے مرد کے لئے۔
اس لئے مرد نے بغیر شادی کے لائف پارٹنر یا دوست کے طور پر رہنا شروع کیا۔ نتیجتا معمولی معمولی بات پر علیحدگی آسان ہو گئی جس سے عورت کا گھر بسانے کا خواب ناممکن ہو گیا۔
مگر صدی بھر کے اس سفر کے بعد عورت کو احساس ہو گیا کہ شادی کے بغیر زندگی مشکل ہی نہیں بلکہ ڈپریشن کے ساتھ ساتھ دکھی بھی ہے۔ جبکہ مرد ہر اعتبار سے آزاد ہو گیا۔ مگر بڑھاپا اس کا بھی عبرتناک ہو گیا۔
اس لئے آج یورپ میں دوبارہ شادی کا تصور زور پکڑ رہا ہے۔ عورت شادی کو ترجیح دیتی ہے۔ جس کی منگنی ہو جائے  وہ بار بار اپنی سہیلیوں کو منگنی کی انگوٹھی دکھا دکھا کر اپنی قسمت پر ناز کرتی ہے۔ ایشیائی مردوں سے شادی کے رجحان  کا ایک سبب یہی شادی کی خواہش ہے۔
ملالہ ہو یا کوئی بھی۔ ان کو یورپ کی تازہ ضروریات زندگی کا علم ہی نہیں یا پھر ان کو جو اہداف دئے گئے ہیں۔ ان کی تکمیل کے لئے حقائق کو دانستہ توڑ موڑ کر پیش کرنا ان کی مجبوری ہے۔
ایسے ہی والدین کو بڑھاپے میں دھکا دے کر گھر سے نکال کر اولڈ ہوم بھیجنا یورپ والے اس فیصلہ کے مضمرات کو جان کر آج رجوع کر رہے ہی ۔ انہیں احساس ہو گیا کہ بوڑھے والدین گھر میں نعمت ہیں۔ کئی اسباب کی بنا پر۔ لہذا اولڈ ہوم بھیجنا آہستہ آہستہ ختم ہو رہا ہے۔
مگر ہم ہمیشہ کی طرح اس معاملے میں بھی  یورپ کی تقلید میں سو سال پیچھے ہیں۔ اور اب والدین کو اولڈ ہوم بھیجنا شروع کر رہے ہیں۔
یورپ میں خاندانی نظام شادی اور مذہب نہ ہونے کی وجہ سے تباہ ہو چکا ہے۔ اور لوگوں کو زندگی کی پریشانیوں کی وجہ سے روتا اور سسکتا ہوا میں اکثر دیکھتا ہوں۔
خصوصا بوڑھوں کو ۔ جنہوں نے یہ سلسلہ شروع کیا تھا 


 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.