اہم خبریں

’’ہم نے یہ قرآن عربی میں اتارا تاکہ تم عقل پاؤ‘‘ اس پر سائنس کیا کہتی ہے؟


 یہ تھریڈ اس ٹاپک پر ہے جس پر لکھنے کا میں نے کبھی نہیں سوچا تھا یا یوں کہہ لیں کہ سائینس کے چند ٹاپکس کے بارے میں تو مجھے اندازہ تھا کہ وہ قرآن میں موجود ہیں لیکن سائینس کی وہ شاخ جس پر ڈیٹا کہیں 2015 کے آخر میں جا کر ملا ، قرآن میں اس کے متعلق بھی ملے گا ؟ یہ ایک سرپرائیز تھا ۔
 

قرآن پاک میں ’’عربی‘‘ زبان کا ذکر کم سے کم آٹھ جگہ ہے ، دو جگہ تو عربی کی تعریف کی گئی ہے کہ یہ قرآن صاف عربی زبان میں ہے اور یہ کہ قرآن کی عربی میں کوئی ٹیڑھ پن نہیں ہے ، لیکن جس چیز نے میری توجہ اس طرف کھینچی وہ سورۃ یوسف کی آیت 2 اور سورۃ الزخرف کی آیت 3 تھیں ۔ جہاں صرف ایک لفظ کے فرق کے ساتھ من و عن ایک ہی بات کہی گئی جس کا اردو ترجمہ ہے ۔

’’ہم نے یہ قرآن عربی میں اتارا تاکہ تم سمجھ پاؤ‘‘

اس آیت کو پڑھتے ہوئے میں اور آپ درجنوں دفعہ گزرے ہوں گے ، لیکن چونکہ ہم اردو بولتے ہیں ، اس لیے نہ ہی آپ نے اور نہ ہی کبھی میں نے ، اس آیت کے اوریجنل عربی الفاظ پر غور کیا ہو گا اور آیت کے عربی الفاظ کے مطابق اردو ترجمہ ہوتا ہے ۔

’’ہم نے یہ قرآن عربی میں اتارا تاکہ تم عقل پاؤ‘‘

اور یہیں سے میرے تھریڈ کا آغاز ہوتا ہے ۔ زبان کا بھلا عقل سے کیا تعلق ؟ کیا عربی بولنے والا زیادہ عقلمند ہوتا ہے اور انگلش بولنے والا کم ؟

تاج العروس جو کہ پوری تاریخ میں عربی زبان کی سب سے وسیع اور بڑی ڈکشنری ہے ، اس کے مطابق ’’عقل‘‘ کی تعریف ہے

’’خالص ذہانت کے ساتھ کسی علم کا استعمال کرنا‘‘

اور اب جو میں آپ کو بتانے لگا ہوں اس پر صحیح اور authentic سائینٹیفیک ڈیٹا ، صرف اور صرف 2015 میں جا کر اکٹھا ہو سکا ۔

یوکرین کی dr. lera boroditsky جو northwestern اور stanford جیسی بڑی یونیورسٹیز کی PhD ڈاکٹر اور ایک cognitive scientist ہیں ، انہوں نے سائینس کی ایک جدید ترین برانچ neurolinguistics پر بہت کام کیا ہے ۔

لیکن آخر یہ neurolinguistics ہے کیا ؟ آسان الفاظ میں سمجھ لیں کہ اس بات کی سٹڈی کہ جو زبان ہم بولتے ہیں ، اس کا ہمارے دماغ پر کیا اثر ہوتا ہے ۔

گائیز اس وقت دنیا میں تقریباً 7000 زبانیں بولی جاتی ہیں ؟ اور ہماری اردو ان میں سے ایک ہے ۔

آپ نے کبھی آسٹریلیا کے aboriginal باشندے دیکھے ہیں ؟ جو وہاں صدیوں سے آباد ہیں ،  آپ انہیں اس تصویر میں دیکھ سکتے ہیں

https://pbs.twimg.com/media/FBu2pl1XEAA-9iy?format=jpg&name=900x900

ان کی ایک خاص کمیونٹی ہے kuuk thaayorre نام سے ، اور ان کی زبان میں ’’دائیں اور بائیں‘‘ جیسے الفاظ نہیں ہیں ، بلکہ وہ ہر بات کو مشرق ، مغرب ، شمال اور جنوب کی سینس میں کرتے ہیں ۔

مثلاً آپ انہیں ’’hello‘‘ کہنا چاہو تو آپ بولو گے ’’کس طرف جا رہے ہو ؟‘‘ اور اس کا جواب ہو گا ’’مشرق کی طرف‘‘ یعنی ان کی زبان میں اس کا مطلب ہے بالکل ٹھیک ہوں ۔

اور kuuk thaayorre وہ لوگ ہیں جن میں حیرت انگیز حد تک کوئی direction یا سمت پہچان لینے کی صلاحیت ڈیویلوپ ہو چکی ہے ، آپ انہیں دن میں ، رات میں ، قریب ، یا سینکڑوں میل دور کسی بھی جگہ چھوڑ دیں ، وہ بغیر کسی compass یا بغیر کسی equipment کے استعمال کیے صرف سمت اور ڈائیریکشنز پہچان کر واپس اپنے ٹھکانے پر پہنچ جاتے ہیں ۔ کیوں کہ ان کی زبان نے انہیں ’’کہاں جانا ہے‘‘ کی سٹریٹیجی بنانے میں بلا کا ماہر کر دیا ہے ۔

ذرا اس تصویر کو دیکھیئے !

https://pbs.twimg.com/media/FBu3eFyXIAoJEGf?format=jpg&name=900x900

 


 

عام حالات میں اردو یا انگلش بولنے والا کوئی بھی شخص ان چاروں رنگوں کو ’’نیلا‘‘ کی کیٹگری میں ہی رکھے گا لیکن رشین زبان میں ، ایک عام سے عام vocabulary رکھنے والا شخص بھی ان چاروں شیڈز کے لیے مختلف الفاظ استعمال کرے گا جو کہ رشین glouboy اور siniye ہیں ۔

یہ بظاہر کوئی بڑا فرق نہیں لیکن جب نیلے رنگ کے مختلف شیڈز دکھا کر رشین اور انگلش زبان بولنے والوں کی دماغی ایکٹیویٹی کو جانچا گیا تو رشین لوگوں کے دماغ میں ہونے والی ایکٹیویٹی انگلش بولنے والوں کے دماغ سے دوگنی تھی کیوں کہ نیلے رنگ کا ہر نیا شیڈ ان کے دماغ کے نیورانز میں ایک نیا ری ایکشن اور الیکٹریکل سگنل لا رہا تھا ۔

اب ایک تیسرا ٹیسٹ سنیئے ! میں اور آپ ، سورج کو مذکر سمجھتے ہیں یا مونث ؟

ہم اردو بولنے والے تو سورج کو مذکر ہی کہتے ہیں ، سورج نکل آیا ہے ، سورج غروب ہو گیا ہے وغیرہ ! اور اگر ہم سے کوئی سورج کو ڈسکرائیب کرنے کا کہے تو ہمارے ذہن میں سورج سے منسلک الفاظ بھی مذکر ہی ہوں گے مثلاً سورج طاقتور ہے ، سورج بڑا ہے وغیرہ ۔

لیکن جرمن زبان میں معاملہ الٹ ہے ، ان کے لیے سورج مونث ہے جسے وہ die sonne کہتے ہیں ، اور جب وہ سورج کو ڈیسکرائیب کرتے ہیں توسورج کی خاصیتوں کے لیے وہ مونث ہی الفاظ کا انتخاب کرتے ہیں جیسے سورج بہت خوبصورت ہے ، سورج بہت دلکش ہے وغیرہ ۔ اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ زبان کا یہ معمولی سا فرق ہمارے دنیا کو جانچنے پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے ۔

ایک اور مثال آپ کے لیے ! جب آپ میں سے خدا نخواستہ کسی کی بازو کی ہڈی ٹوٹ جائے تو آپ کیا کہیں گے ؟ میں اور آپ تو اردو میں یہی کہیں گے نہ کہ ’’میری بازو ٹوٹ گئی‘‘ جبکہ انگلش میں یہ کہنا بالکل ٹھیک ہو گا کہ ’’i broke my arm‘‘ یعنی ’’میں نے اپنا بازو توڑ لیا‘‘ اور ہم اردو بولنے والے ، ایسے بندے کو یقیناً پاگل ہی سمجھیں گے کہ شاید اس نے خود اپنے آپ کو چوٹ مار لی ہے ۔

اور یہی فرق ہماری دنیا کی perception کو ڈیفائین کر رہا ہے ۔ آپ دیکھ رہے ہیں گائیز ؟ ہماری لینگوئیج ، ہماری زبان کس طرح ہمارے سوچنے کے پراسیس پر اثر انداز ہوتی ہے ؟ اور ہم کیسے اپنی زبان کی بنیاد پر اپنی سٹریٹیجی یا اپنا ری ایکشن بناتے ہیں ؟ اس آخری مثال کو ہی دیکھ لیں کہ اگر مجھے کوئی بتائے کہ فرقان میں نے اپنا بازو توڑ لیا ، تو میرے ذہن میں فوراً blame-factor آئے گا ، اور میں اس کی بازو سے زیادہ اس شخص کی دماغی صحت کے بارے میں سوچوں گا ۔

میری زبان ، میری سٹریٹیجی اور میرے ری ایکشن کو ڈیزائین کر رہی ہے ۔

اور زبان یا لینگوئیج اس قدر طاقتور شئے ہے کہ اس کے بغیر میرا اور آپ کا دماغ کچھ نہیں سوچ سکتا ۔ آپ دیکھنا چاہیں گے ؟

ذرا ذہن میں کوئی بات سوچیں ۔ کوئی بھی بات ۔۔۔

اگر میں غلط نہیں ہوں تو آپ کا دماغ اس وقت اردو الفاظ میں سوچ رہا ہے ۔ اور زبان اور الفاظ کے بغیر آپ کا دماغ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے بھی قاصر ہو گا ۔

اب میں قرآن کی عربی کی طرف آتا ہوں ، آپ کا کبھی ’’لسان العرب‘‘ پڑھنے کا اتفاق ہوا ہے ؟ یہ اٹھارہ جلدوں پر مبنی عربی زبان کی کتاب ہے ، اس دور کی عربی زبان جو حضور اکرم ﷺ اور ان سے پہلے بولی جاتی تھی ۔ اور میں آپ کو لسان العرب میں سے صرف ایک لفظ کی مثال دیتا ہوں ۔ لفظ ’’عقد‘‘ کی ۔ ذرا دیکھیئے گا کہ زیر ، زبر اور پیش بدلنے سے اس لفظ ’’عقد‘‘ کے معانی کیسے بدل جاتے ہیں

عُقْد - necklace
عِقد - decade  
عَقْد - contract  
عَقَدَ - held  
عقَّد -complicated  
عُقّدْ - knots

آپ دیکھ رہے ہیں ؟ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ساتویں صدی کی عربی کس قدر فصیح و بلیغ تھی ؟ میں حیران ہوتا ہوں کہ کون تھے وہ لوگ ؟ جن کی زبان اس قدر وسیع ہو ان کے سوچنے کا انداز کس قدر complex سٹریٹیجیز بنا لیتا ہو گا ۔ آپ دیکھنا چاہتے ہیں ؟

مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان بڑی جنگ ، یرموک کے مقام پر 636 ء میں ہوئی جو چھ دن تک جاری رہی اور جس کے دوسرے دن حضرت خالد بن ولیدؓ صرف 60 آدمیوں کو لے کر بیزنطین ایمپائیر کی پانچ فوجوں سے لڑے اور جیتے ، اور مؤرخ ہمفری کے الفاظ میں

’’رومنز کی خوش قسمتی یہ تھی کہ ان کے ساتھ پانچ ملک تھے ، اور بدقسمتی یہ تھی کہ مقابلے میں خالد کی سٹریٹیجی تھی ۔‘‘

یہ کونسی سٹریٹیجیز تھیں ؟ کن دماغوں سے آ رہی تھیں ؟ ان کے دماغ کس قسم کی زبان میں اتنی بڑی بڑی سٹریٹیجیز بنا رہے تھے جنہوں نے رومن امپائیر کی پانچ فوجوں کو ہرا دیا ؟

میں آپ کو کچھ عربی الفاظ بتاتا ہوں جن کا دوسری زبانوں میں virtually کوئی متبادل ہے ہی نہیں ، اور آپ امیجن کریں کہ زبان یا لینگوئیج کو ایسے گہرے لیول پر بولنے اور سمجھنے والے شخص کے thought process ایک عام شخص کے thought process سے کس قدر مختلف ہوں گے ۔ ذرا یہ الفاظ پڑھیں

فناء – خود سے کی جانی والی محبت کا خاتمہ
مدعوک – زندگی کے وہ تجربے جو آپ کو سخت بنا دیں
ترضین – ایک ایسا معاہدہ جس میں کسی کو نقصان نہ ہو
کِف – کوئی ایسی چیز جو آپ کے لیے خوشی کا باعث بنے
قرائر – کسی ایسی چیز کا کرنا جس سے سکون ملے

ذرا تصور کریں کہ جو دماغ اس قسم کی لینگوئیج میں سوچ رہا ہو گا ، وہ کس قدر complex معاملات کو کس قدر آسانی سے ہینڈل کرنے کے قابل ہو گا ۔ چونکہ اس تھریڈ میں میری زیادہ تر گفتگو قرآن کی عربی کے حوالے سے ہے اس لیے میں نے مثالیں بھی عربی زبان کی دیں ورنہ میں آپ کو دوسری زبانوں سے بھی مثالیں دے سکتا ہوں تاہم مقصد یہ بتانا ہے کہ جب ہمارا دماغ ایک ٹیڑھی ، سٹوپڈ اور سڑک چھاپ زبان میں سوچنا شروع ہو جائے تو ہم بالکل بھی complex سوچ یا سٹریٹیجیز بنانے کے قابل نہیں رہتے ۔

آپ نے الجبراء کے بارے میں تو سنا ہی ہو گا ، ہم سبھی نے میٹرک تک تو کچھ نہ کچھ الجبراء پڑھا ہے ، لیکن آپ نے کبھی سوچا کہ الجبراء میں x کی ویلیو ہمیشہ نامعلوم کیوں ہوتی ہے ؟

الجبراء کو یورپ میں متعارف کرانے والے مسلمان سائینسدان تھے ، اور یورپینز کے پاس اس عربی لفظ ’’الجبراء‘‘ کے لیے کوئی مقامی لفظ نہیں تھا اور اگر بنتا بھی تو وہ کچھ ایسا ہوتا

‘‘the system for reconciling disparate parts’’

اس لیے الجبراء کے لفظ کو الجبراء ہی رہنے دیا گیا لیکن الجبراء میں نامعلوم چیز کے لیے ’’الشئی‘‘ کا لفظ استعمال ہوتا تھا ، میں اور آپ اردو بولنے کی وجہ سے جانتے ہیں کہ عربی میں ’’الشئی‘‘ کا مطلب ’’کوئی چیز‘‘ ہوتا ہے لیکن یورپی زبانوں میں ’’ش‘‘ کا لفظ تھا ہی نہیں لہٰذا مجبوراً یونانی علامت Χ (chi) یعنی کائی استعمال کی گئی ، کیوں کہ کائی کا تلفظ ہی ’’شئی‘‘ کے تلفظ سے ملتا جلتا تھا اور پھر بعد میں ان کتابوں کے لاطینی ترجموں سے Χ آہستہ آہستہ x میں بدل گیا ۔

آپ دیکھ رہے ہیں گائیز ؟ بیسکلی آج بھی الجبراء کا x یورپین اقوام کی عربی علوم کے ’’الشئی‘‘ سے ناواقفی کی ایک یادگار ہے ۔

میں صرف الجبراء کی بات نہیں کر رہا بلکہ اندلس میں ابو القاسم الظہراوی (albucasis) نے ایک کتاب لکھی جس کا نام ’’کتاب التصریف لمن عجز التالیف‘‘ تھا  آپ اس کے نام کا ذرا اردو اور یورپی زبانوں میں ترجمہ کر کے دیکھیئے ، چلیں آپ کی آسانی کے لیے میں ترجمہ کر دیتا ہوں ۔

’’اس شخص کے لیے میڈیکل علوم کا مجموعہ جو خود سے کتاب نہیں لکھ سکتا‘‘

جی یہ ان پانچ عربی الفاظ کا اردو ترجمہ ہے جو اردو میں پندرہ الفاظ پر مشتمل ہے اور یہ کتاب تیس جلدوں پر مبنی کتاب ہے گائیز جس میں اس دور کا تمام میڈیکل علم موجود تھا ۔ اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ زبان کی فصاحت نے ان کے thought processes کو کس قدر تقویت دی تھی ؟

چلیں میں آپ کو ایک اور مثال دیتا ہوں اور اس سے میرا ایک پرسنل تعلق بھی ہے ۔ آپ سب ہی جانتے ہیں کہ ناردرن لائیٹس یعنی ہماری دنیا کے ناردرن آسمانوں میں جو گہری سبز روشنیاں نظر آتی ہیں وہ مجھے کس قدر پسند ہیں ۔ یہ دونوں تصاویر دیکھیئے ! 



https://pbs.twimg.com/media/FBu68rvVIAkxADq?format=jpg&name=small

https://pbs.twimg.com/media/FBu68ryVUAUV-t5?format=jpg&name=small

اور میری اس سٹڈی میں vikings بھی شامل تھے ۔ یہ وہ جنگجو لوگ تھے جو 7th صدی میں سامنے آئے ، انتہائی لڑاکا قوم اور سمندروں پر راج کرنے والے war-ships بنانے کے ماہر جو ناروے اور ڈنمارک سے سمندری جہازوں پر نکلتے اور انگلینڈ جیسے ملک پر حملہ کر دیتے ، انفیکٹ یہ اس قدر لڑاکا قوم تھی کہ انگلینڈ جیسی ریاست پر بھی تاریخ میں دو viking بادشاہ قابض ہو چکے ہیں ۔ احمد ابن فضلان ، جو ایک عرب مسافر تھا ، ان vikings کے بارے میں لکھتا ہے کہ

’’یہ کھجور کے درختوں کی طرح لمبے چوڑے ہیں ، ان کے سنہرے بال اور سخت جلد ہے ، ہر کسی کی ناک سے گردن تک tattoo بنے ہوئے ہیں اور ان کے ہر مرد کے پاس کلہاڑی ، چاقو یا تلوار ہوتی ہے ، یہ جسمانی اعتبار سے پرفیکٹ قوم ہے اور لڑنے میں ان کا کوئی ثانی نہیں ۔‘‘

میں آپ کے لیے ان وائیکنگز کی دو تصویروں کا لنک دے رہا ہوں آپ کو ان کے متعلق اندازہ ہو جائے گا ۔

https://pbs.twimg.com/media/FBu7aKbUYAk6MbL?format=jpg&name=small

https://pbs.twimg.com/media/FBu7aLjVUAMdOMR?format=jpg&name=small

لیکن آپ نے کبھی سوچا کہ وائیکنگز آخر تاریخ میں ابھرے ہی کیوں ؟ میں آپ کو بتاتا ہوں ، اس کی وجہ اندلس کے ان عرب مسلمانوں کی سٹریٹیجیز تھیں جنہوں نے مسلم سپین اور پرتگال کو سونے ، چاندی ، بہترین قسم کے تیل ، ریشم ، مالٹے اور مختلف پھلوں سے مالا مال کر دیا اور ایک تاجر کیا چاہتا ہے ؟ منافع !

لہٰذا اٹلی اور فرانس کے تاجر مسلم سپین اور پرتگال آنا شروع ہو گئے کیوں کہ وہاں تھوڑا سا جزیہ دینے پر بہترین تجارت کے مواقع تھے جبکہ ناروے اور ڈنمارک کے پاس کیا تھا ؟ بکریوں کی کھالیں ؟ بھیڑوں کی اون ؟ ادھر کس تاجر نے جانا تھا ، گائیز ان عرب مسلمانوں کی سٹریٹیجیز  نے ناروے ، ڈینمارک اور سوئیڈن کو ختم کر کے رکھ دیا تھا ۔ اور یہی وجہ تھی کہ وہاں کے لوگ vikings بن کر ابھرے اور اپنے ملکوں سے نکل کر لوٹ مار کرنے انگلینڈ پہنچ گئے اور تاریخ میں ان کا نام آیا ۔

اِنفیکٹ ان vikings نے مسلمان علاقوں seville اور lisbon پر بھی سمندر سے حملہ کیا تھا لیکن صرف اور صرف 100 دنوں کے اندر اندر ، وائیکنگز کا صفایا کرنے والے پتہ ہے کون تھے ؟ بہترین زبان بولنے والے اور بہترین سٹریٹیجیز بنانے والے مسلمان ۔ اور کئی وائیکنگز مسلمان بھی ہوئے ، میں آپ کو ایک انگوٹھی دکھاتا ہوں جو ایک وائیکنگ ملکہ کی قبر سے ملی تھی جس پر ’’اللہ‘‘ لکھا ہوا ہے ۔ اس کی تصویر کے لیے میں یہ لنک دے رہا ہوں 



https://pbs.twimg.com/media/FBu8BzAVcAM0qdB?format=jpg&name=small

ان ہی مسلمان vikings کی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے مسلمانوں نے بہترن war-ships بنوائے اور دریائے rhone کے ذریعے سوئیٹزرلینڈ پہنچے جہاں اگلے 150 سال تک عرب مسلمانوں کی حکومت رہی ۔

یہ تاریخ آپ کو کہیں نہیں ملے گی گائیز ، کہ وائیکنگز کو ٹکر دینے والی واحد طاقت مسلمان تھے ۔ جنہوں نے صرف سو دنوں میں ان کا صفایا کر دیا ، وہ وائیکنگز جن پر آج netflix پر بڑی بڑی سیریز بن رہی ہیں اور نئی نسل شوق سے دیکھتی ہے ، میری آپ سے درخواست ہے کہ سامنے آئیں ہمیں اپنی کتابیں خود لکھنے کی ضرورت ہے گائیز ہمیں اپنی تاریخ لکھنے کی ضرورت ہے ، ہمیں اپنی سیریز بنانے کی ضرورت ہے ۔

آپ دیکھ رہے ہیں کہ زبانیں کس طرح قوموں کی طاقت بنتی ہیں ؟ قرآن کی عربی سے اخذ کی جانے والی 18 جلدوں کی لسان العرب ، جس کی عربی نبی کریم ﷺ بولا کرتے تھے ، اور جو اتنی فصیح تھی کہ اکثر عرب صحابہ بھی نبی ﷺ سے کچھ الفاظ کا مطلب پوچھا کرتے تھے ۔ آپ نے اکثر وہ حدیثیں پڑھیں ہوں گی کہ صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ہرج کا مطلب کیا ہے ؟ یا فلاں لفظ کا مطلب کیا ہے ؟

اور یہ ذہن میں رکھیئے گا کہ یہ کوئی عام عربی بولنے والے لوگ نہیں تھے بلکہ معلقات کے لکھاری عرب تھے ۔ معلقات یعنی عربی زبان میں سات نظموں کا وہ بہترین قصیدہ جو کعبہ کی دیوار کے ساتھ لٹکا تھا جس کا ثانی دنیا اس وقت کے دور میں کوئی اور شاعرانہ نظم نہیں تھی ۔ لیکن قرآن کی عربی کوئی عام عربی نہیں ، یہ خدا کا کلام ہے ، اور قرآن کی عربی کا وزن ایسا تھا جیسے اس نے انسانی کلام کو فریکچر کر دیا ہو ، اور اسی لیے ، تقریباً ہر دوسرے سال ، قرآن کا نیا ترجمہ ہو رہا ہوتا ہے کیوں کہ ہر دفعہ قرآنی لینگوئیج میں سے نئی چیزیں discover ہوتی ہیں ۔

اب آپ کو پتہ چلا کہ قرآن نے پورے کفر کو ایک اوپن چیلنج کیوں دیا تھا ؟ بنا لاؤ اس جیسا کلام ، اگر بنا سکو تو ، اور تم نہیں بنا سکتے ۔ اور ہم جیسے لوگ ؟ اللہ کی قسم مجھے اب سمجھ آ رہی ہے کہ قرآن نے یہ کیوں کہا ہے کہ

’’لیبلوکم ایکم احسن عملا‘‘

ہم دیکھیں گے کہ تم میں سے کون بہتر کر کے دکھائے گا ، تم میں سے کون اس بہترین کلام کو سیکھے گا ، سمجھے گا ، اس سے سٹریٹیجیز ڈیویلپ کرے گا اور اس کے ذریعے ترقی کرے گا ۔

میں پچھلے دو سال سے قرآن کی سٹڈیز کر رہا ہوں اور آپ اکثر قرآن اور سائینس پر میرے آرٹیکلز پڑھتے رہتے ہیں لیکن میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ قرآن کے ایک چھوٹے سے اشارے ’’بہترین زبان سے عقل پاؤ ‘‘ سے پوری کی پوری neurolinguistics کے سائینس اخذ ہو سکتی ہے ۔ اور پتہ نہیں کون کونسے علوم ابھی بھی اس کتاب میں موجود ہیں آنکھوں کے سامنے ، واضح ، لکھے ہوئے ۔

میں اپنے پورے ہوش و حواس میں یہ confess کرتا ہوں کہ یہ قرآن اللہ ہی کی کتاب ہے کیوں کہ سوائے اللہ کے وسیع ترین علم اور بہترین زبان کے اور کوئی اور یہ کلام بنا ہی نہیں سکتا تھا ۔

فرقان قریشی
Furqan Qureshi Blogs
(اس تھریڈ کو بلا اجازت کسی بھی دوسرے فیس بک پیج پر اپنے نام سے پوسٹ کرنے اور اس پر یوٹیوب ویڈیوز بنانے کی بالکل اجازت نہیں ، آپ شیئر کیجیئے لیکن صرف فرقان قریشی بلاگز پیج کے لنک کے ساتھ ۔ شکریہ)




کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.