اہم خبریں

18 ربیع الآخر یوم وصال 701ھ حضرت سیّدنا خواجہ نظامُ الدِین اَولیاء ؒ


 سرزمینِ ہند پر اللّٰہ تعالٰی نے جن اَولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کو پیدا فرمایا اُن میں سے ایک سِلسِلۂ چشتیہ کے عظیم پیشوا اور مشہور ولیُ اللہ حضرت سیّدنا خواجہ نظامُ الدِین اَولیاء رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ بھی ہیں۔

 سلسلہ چشت کے رنگ و نور کو نظامی جوبن آپ کے دم قدم سے حاصل ہوا۔۔۔
بقول بعض مشائخ کرام کہ سیدنا نظام الدین اولیاء محبوب الہی رضی اللہ تعالی عنہ نے سلسلہ چشت کو محبوبیت کے مقام پر پہنچا دیا۔
خسرو کہتے ہیں کہ : 

            دیس  بدیس  میں  ڈھونڈ  پھری
            تورا رنگ من بھائیو نظام الدین

ولادت اور نام و نسب:آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا نام محمد اور اَلقابات شیخ المشائخ، سلطانُ المشائخ، نِظامُ الدّین اور محبوبِ اِلٰہی ہیں، آپ نَجیبُ الطَّرَفَیْن (یعنی والد اور والدہ دونوں کی طرف سے) سیّد ہیں، آپ کی ولادت 27صفر المظفر 634ھ بدھ کے روز یُوپی ہند کے شہر بدایوں میں ہوئی، والد حضرت سیّد احمد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ مادَرزاد (پیدائشی) ولی تھے، والدہ بی بی زُلیخا رحمۃ اللہ تعالٰی علیہا بھی اللہ کی ولیہ تھیں۔(محبوبِ الٰہی، ص90،91، شانِ اولیاء،ص383) 

تعلیم و تربیت: ناظرہ قراٰنِ پاک و ابتدائی تعلیم اپنے  محلّے سے ہی حاصل کی، پھر بدایوں کے مشہور عالمِ دِین مولانا علاءُ الدِّین اُصُولی علیہ رحمۃ اللہ الوَ لی سے بعض عُلُوم کی تکمیل کی اور انہوں نے ہی آپ کو دستار باندھی، بعداَزاں بدایوں و دِہلی کے ماہرینِ فن عُلَما اور اَساتذہ کی درسگاہوں میں تمام مُرَوَّجَہ عُلوم و فنون کی  تحصیل کی۔ (سیرالاولیاء،ص167، محبوبِ الٰہی،ص94،225)

 بیعت و خلافت:مختلف مَقامات اور شُیوخ سے عُلوم و مَعرِفَت کی مَنازِل طے کرتے ہوئے آپ حضرت سیّدنا بابا فریدُالدِّین مسعود گنج شکر علیہ رحمۃُ اللہِ الاکبر کی بارگاہ میں پہنچے اور پھر اِسی دَر کے غلام و مُرید ہوگئے، جب رُوحانی تربیَت کی تکمیل ہوئی تو پیر و مُرشد نے خلافت سے نوازا۔(سیر ا لاولیاء، ص195، محبوبِ اِلٰہی، ص115،ملخصاً)

 اَخلاق وکردار:آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے اپنی پوری زندگی طلبِ علم، عبادت و رِیاضت، مُجاہَدہ اور لوگوں کی تربیت و اِصلاح میں گزار دی، آپ نہایت متقی، سخی، اِیثار کرنے والے، دِل جوئی کرنے والے، عَفْوودَر گزر سے کام لینے والے، حلیم و بُردبار، حُسنِ سُلوک کے پیکر اور تارِکِ دُنیا تھے۔ 

 چندملفوظات:٭کچھ مِلے تو جمع نہ کرو، نہ مِلے تو فکر نہ کرو کہ خدا ضرور دے گا۔ ٭کسی کی بُرائی نہ کرو۔ ٭(بلا ضرورت) قرض نہ لو۔ ٭جَفا (ظلم)کے بدلے عطا کرو، ایسا کرو گے تو بادشاہ تمہارے دَر پر آئیں گے۔ ٭فَقْر و فاقَہ رَحمتِ اِلٰہی ہے، جس شب فقیر بھوکا سویا وہ شب اُس کی شبِ مِعراج ہے۔ ٭بلاضرورت مال جمع نہیں کرنا چاہئے۔ ٭راہِ خدا میں جتنا بھی خرچ کرو اِسراف نہیں اورجو خدا کیلئے خرچ نہ کیا جائے اِسراف ہے خواہ کتنا ہی کم ہو۔ (شان اولیاء،ص402،محبوب الٰہی،ص293) وِصال و مزارِ پُراَنوار: آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا وِصال 18ربیع الآخر 725ہجری بروز بدھ ہوا، سیّدنا ابوالفتح رُکنُ الدِّین شاہ رُکنِ عالَم سُہروردی علیہ رحمۃ اللہ القَوی نے نمازِ جنازہ پڑھائی، دِہلی میں ہی آپ کا مزارشریف ہے۔ (محبوب الٰہی، ص207 ملخصاً)

 

 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.