اہم خبریں

واشنگٹن : "مجھے ہے حکمِ اذاں ، لا الٰہ الا اللہ" * اللہ اکبر اللہ اکبر-- ۔۔ تاریخی لمحات۔۔۔۔۔ اذان کی گونج امریکی فضاؤں میں

 "مجھے ہے حکمِ اذاں ، لا الٰہ الا اللہ"
* اللہ اکبر اللہ اکبر-- ۔۔ تاریخی لمحات۔۔۔۔۔ اذان کی گونج امریکی فضاؤں میں۔۔
جمال خان ( واشنگٹن)
ان کی تعداد تقریبا بیس  سے پچیس  کے قریب ھوگی۔۔ جن میں مردوں اور عورتوں کے علاؤہ بچے بھی شامل تھے ۔۔ ان میں وہ  لوگ بھی شامل تھے جن کے آباؤاجداد اس علاقے اور اس مقام پر آج سے تقریباً 415 سال قبل اس قصبے میں آباد ھوئے تھے ۔۔ اور پھر یہ علاقہ اپنی کچھ تاریخی روایات کے سبب ایک منفرد مقام حاصل کرتا گیا ۔۔ان لوگوں کے روزمرہ کے معمولات زندگی ھر روز ایک ھی ڈگر پر چلتے آرھے تھے ۔۔ صبح سویرے اٹھ کر بچوں کو سکول کے لئے تیار کرنا ان کے ناشتے اور لنچ باکس کا انتظام  کرنا  اور انہیں سکول روانہ کرکے پھر خود  اپنے اپنے کام پر چلے جانا ۔۔شام کو واپس گھر آنا ۔۔ پھر اگلے دن کی تیاری کرنا ۔ویک اینڈ پر باہر کھانے کے لئے جانا ۔۔ شام سے رات گئے کسی بار یا کلب میں گزار آدھی رات  گئے گھر واپسی۔۔  گرمیوں کی تعطیلات میں کچھ ھفتوں کے لئے کسی دوسری ریاست یا  کسی دوسرے ملک کی سیاحت کے لئے نکل جانا اور بس۔۔۔ اس کے علاؤہ تو قصبے کے معمولات زندگی میں کوئی بڑی تبدیلی یا کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا تھا ۔۔۔ سب کچھ ویسا ھی تھا ۔۔ لیکن نہیں ۔ آج 22 اپریل بروز جمہ سن 2022 ۔ ھاں----  آج کچھ مختلف تھا ۔  تھا کچھ خاص---- تھا کچھ ایسا  ۔۔ کیوں دل کی دھڑکنیں کوئی غیر معمولی واقعہ پیش آنے کی گواہی دی رہی تھیں۔۔  دل ودماغ میں کچھ احساسات ابھر رہے تھے ۔۔۔ مگر ان احساسات میں بےچینی اور  گھبرائٹ کا نام ونشان بھی نہیں تھا بلکہ یوں محسوس ھورھا تھا کہ جیسی آپ کے پورے بدن کو کوئی۔۔ ٹھنڈی پھوار کے ننھے منے قطروں سے غسل دے رہا ھوں  ۔  آج طلوع ہونے والی صبح  میں کچھ غیر معمولی بات تھی ۔۔اج ابھرنے والے سورج کے انداز اور رنگ ڈھنگ کچھ نرالے تھے ۔۔ آج سورج کی کرنوں میں کچھ خوبصورت رنگوں کی آمیزش دکھائی دے رہی تھی ۔۔ اس کی کرنوں کی موج مستی کوئی اور کہانی سنا رہی تھی ۔اج چڑیوں کی چہچہاہٹ پہلے سے زیادہ دلکش تھی ۔۔کبوتر کی غٹرغوں، کوؤں کی کائیں کائیں اور مینا و بلبل کے سریلے گیتوں میں کوئی خاص بات تھی ۔۔کوئل کی کوک میں زندگی کے سارے خوبصورت رنگ سمٹ آئے تھے ۔۔فضا میں چاروں طرف رنگ برنگی اڑتی تتلیوں کے رنگوں میں اتنی دلکشی کہ ۔۔پہلے ان آنکھوں نے اس کا مشاہدہ نہیں کیا تھا ۔ گہرے نیلے آسمان کی خوبصورتی کو آج چار چاند لگے ھوئے تھے اور شریر بادل ایک دوسرے سے اٹھکھیلیاں کرتے ھوئے رقص وسرو کے نشے میں ادھر سے ادھر اڑتے پھر رھے تھے۔۔
یہ بیس سے پچیس لوگ ان کے علاؤہ تھے جو اس قصبے میں بنےخوبصورت گھروں کی کھڑکیوں اور بالکنی سے اس خوبصورت ماحول کو محسوس کررھے تھے ۔۔  ان کی آنکھوں کے سامنے تقریبا سو کے قریب لوگ ایک مجمعے کی صورت میں جمح تھے ۔۔
قصبے کے لوگوں کی حیرانی اور تجسس میں مسلسل اضافہ ھورھا تھا اور وہ یہ بات سمجھ نہیں پارھے تھے کہ آخر آج سب کچھ اتنا مختلف کیوں لگ رہا ھے ۔۔ آج اس قصبے کی فضاؤں میں رقص کرتی ھواؤں کی دلکشی اتنا زیادہ کیوں بڑھ گئی ھے ۔۔ آج موسم گرم ھونے کر باوجود ٹھنڈک کا احساس کیوں ھورھا ھے ۔۔ اور پھر کچھ ھی لمحوں کے بعد انہیں اپنے سارے سوالوں کے جوابات ملنا شروع ھوجاتے ہیں ۔۔۔۔۔ان کی آنکھوں کے سامنے ایک خوبصورت نوجوان پارکنگ لاٹ میں بنے چھوٹے سے چبوترے پر نمودار ھوتا ھے ۔۔۔ اگلے ھی لمحے ان کے کانوں میں عربی کے یہ خوبصورت الفاظ اترنا شروع ھونے لگتے ہیں  ----415 سال پرانے اس قصبے کی خوبصورت فضاؤں میں  اللہ رب العزت کے آفاقی کلام کی  یہ آیات  ایک بڑے سے لاؤڈ اسپیکر سے نکل کر فضا میں چاروں سوں بکھرنے لگتی ہیں ۔۔۔
بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ
اِنَّـآ اَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ (1)
بے شک ہم نے آپ کو کوثر دی۔
فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ (2)
پس اپنے رب کے لیے نماز پڑھیے اور قربانی کیجیے۔اِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْاَبْتَـرُ (3)
بے شک آپ کا دشمن ہی بے نام و نشان ہے
ابھی قصبے کے لوگ آیک دوسرے کی طرف حیرت بھری نظروں کا تبادلہ کر ھی رھے ھوتے ہیں ایک انتہائی خوبصورت سا بچہ سٹیج پر آتا ھے اور پھر وہ بچہ جب اپنے گلاب کی پنکھڑیوں سے بھی زیادہ خوبصورت ہونٹوں کو جنبش دیتا ھے تو  انتہائی دل آویز پرتاثیر آواز  فضا میں چاروں سوں پھیل جاتی ھے ۔۔۔۔۔
وَالضُّحٰى (1)
دن کی روشنی کی قسم ہے۔
وَاللَّيْلِ اِذَا سَجٰى (2)
اور رات کی جب وہ چھا جائے۔
مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلٰى (3)
آپ کے رب نے نہ آپ کو چھوڑا ہے اور نہ بیزار ہوا ہے۔
وَلَلْاٰخِرَةُ خَيْـرٌ لَّكَ مِنَ الْاُوْلٰى (4)
اور البتہ آخرت آپ کے لیے دنیا سے بہتر ہے۔
وَلَسَوْفَ يُعْطِيْكَ رَبُّكَ فَتَـرْضٰى (5)
اور آپ کا رب آپ کو (اتنا) دے گا کہ آپ خوش ہو جائیں گے۔
اَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيْمًا فَاٰوٰى (6)
کیا اس نے آپ کو یتیم نہیں پایا تھا پھر جگہ دی۔
وَوَجَدَكَ ضَآلًّا فَهَدٰى (7)
اور آپ کو (شریعت سے) بے خبر پایا پھر (شریعت کا) راستہ بتایا۔
وَوَجَدَكَ عَآئِلًا فَاَغْنٰى (8)
اور اس نے آپ کو تنگدست پایا پھر غنی کر دیا۔
فَاَمَّا الْيَتِـيْمَ فَلَا تَقْهَرْ (9(
پھر یتیم کو دبایا نہ کرو۔
وَاَمَّا السَّآئِلَ فَلَا تَنْهَرْ (10)
اور سائل کو جھڑکا نہ کرو۔
وَاَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ (11)
اور ہر حال میں اپنے رب کے احسان کا ذکر کیا کرو ۔---------- ان آیات کا ورد جاری تھا کہ ۔۔ حقیقت  میں دل ودماغ گواہی دینے لگے کہ  ۔۔ ان مسحورکن آیات کو سن کر اس سمعے۔۔۔ فرشتوں کی کسی جماعت نے پورے علاقے کو اپنی رحمت وشفقت کے سائے تلے اپنی بانہوں کے حصار میں لے لیا ھے۔۔۔  موسم پہلے سے زیادہ دلکش ھوگیا ھے۔ ھوائیں مزید معطر ھوگئی ہیں ۔۔۔اللہ اکبر کیا سماں تھا۔۔۔۔۔ چند گھڑیاں گزرتی ہیں ۔۔اور پھر ۔۔  ایک تاریخ رقم ھوجاتی ھے   ۔۔۔مجمع میں سے ایک نورانی چہرہ شخص آگے آتا ھے ۔۔ آنکھوں میں عقیدت ۔۔ زباں پر کلمہ طیبہ کا ورد ۔۔ ہونٹوں پر ذکر رسول  سے ٹپکتا ھوا شہد ۔۔  ذکر خدا سے ہونٹوں کی لالی نمایاں ۔۔
اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں کی لو تک لاتا ھے۔۔دور کھڑے بیس سے پچیس امریکی حیرت سے یہ سارا منظر دیکھتے ہیں ۔۔ اور پھر۔۔۔ دنیا کے اس  سب سے طاقت ور ملک میں ایک تاریخ رقم ھوجاتی ھے ۔۔۔اسمانی فرشتے گواہی کے لئے تیاریاں باندھ چکے ۔۔۔ بلال حبشی کی یاد دل میں لئے ایک فرشتہ کہتا ھے ۔۔
بسم اللہ۔۔ اور پھر وقت اس مقام پر آکر رک جاتا ھے ۔**  اس نورانی چہرہ شخص کے آواز بلند ھوتی ھے ۔۔۔۔۔
اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ ، اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ
أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ۔  أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ
حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ ، حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ
حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ ، حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ
اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ۔لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ۔۔
عین اس لمحے سامنے علامہ محمد اقبال مسکرائے ھوئے کہہ رہے ھوتے ہیں ۔۔ **مغرب کی وادیوں میں گونجی اذاں ہماری۔۔۔۔۔تھمتا نہ تھا کسی سے سیلِ رواں ہمارا۔۔ پورا علاقہ اللہ اکبر اللہ اکبر کے پرشگاف نعروں سے گونج اٹھتا ھے ۔۔۔
امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ۔۔جی ھاں پہلی مرتبہ ۔۔ امریکی ریاست ورجینیا کے اس چھوٹے سے قصبے جس کا نام "Occoquan"  ھے وہاں لاؤڈ اسپیکر پر باہر کھلی فضا میں اذان دی گئی ھے ۔۔۔۔( جاری ھے)
نوٹ۔۔۔ اس تاریخی موقع پر اذان کی سعادت حاصل کی  مفکر اسلام مفسر قرآن حضرت علامہ پیر سید ریاض حسین شاہ صاحب کی محبتوں، نوازشوں، عنایتوں اور  روحانی فیض کے امین ڈاکٹر ظفر اقبال نوری سابق مرکزی صدر انجمن طلباء اسلام پاکستان    ۔۔ جبکہ سورہ اضحی کی خوبصورت تلاوت کا اعزاز جس ننھے  فرشتے کے حصے میں آیا وہ علامہ ڈاکٹر محمد ظفر اقبال نوری کے نور چشم محمد حسین تھے اور  سورہ کوثر کی تلاوت کا اعزاز حاصل ھوا ۔۔محترم ابوبکر کو ۔۔۔

 





 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.