اہم خبریں

انجمن طلبہ اسلام کی تشکیل اور بانی ارکان کا کردار 🌈 تحریر : معین نوری

 


 انجمن طلبہ اسلام کی تشکیل
اور بانی ارکان کا کردار
🌈 تحریر :  معین نوری

20شوال 1387 ہجری کو،وطن عزیز کے طلبہ کے مقدس جذبوں کی امین تنظیم "انجمن طلبہ اسلام" کا قیام عمل میں آیا۔ کراچی کی ایک چھوٹی سی مسجد میں تشکیل پانے والی یہ تنظیم آگے چل کر طلبہ کی ایک بڑی تنظیم بنی۔ انجمن کا مقصد   طلبہ کے دلوں میں عشق رسول کی شمع فروزاں کرکے، اُن میں صحیح اسلامی روح بیدار کرنا ٹھہرا۔
 انجمن کی تشکیل کے اجلاس میں11  افراد نے شرکت کی۔جن کا تعلق دو تنظیموں جمعیت طلبہ اہلسنٌت و جماعت اور انجمن محبان اسلام سے تھا۔ جمعیت طلبہ اہلسنت کے بانی جناب مولانا محمد یعقوب قادری اور انجمن محبان اسلام کے بانی جناب مولانا جمیل احمد نعیمی تھے۔
میاں فاروق مصطفائی انجمن کے تاسیسی اجلاس کے بارے میں لکھتے ہیں
”یہ اجلاس با برکت ثابت ہوا اور اس میں دونوں جماعتوں کے ادغام سے انجمن طلبا اسلام کا قیام عمل میں آیا“
(مضمون:میاں فاروق مصطفائی، نوائی انجمن اسلام آباد، جنوری 2001)۔
انجمن کے تاسیسی اجلاس میں چار بڑے فیصلے ہوئے ۔
جمعیت طلبہ اہلسنت اور انجمن محبان اسلام کو ختم کرکے اور ان کو آپس میں ضم کرکے انجمن طلبہ اسلام کے نام سے ایک نئی تنظیم کا قیام عمل میں لایا گیا۔ عہدے داروں کا انتخاب ہوا۔ دستور کی تیاری کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی اور انجمن کا مرکزی دفتر کراچی میں رکھنے کا فیصلہ ہوا۔
انجمن طلبہ اسلام کی تاریخ میں یا کسی اجلاس میں کبھی کسی ایک فرد کو انجمن کا تنہا بانی قرار نہیں دیا گیا۔ ہمیشہ انجمن کا بانی اُن تمام افراد کو تصورکیا گیا جنہوں نے 20  شوال کو انجمن کے تا سیسی اجلاس میں شرکت کی۔ حتٰی کہ اُن متحرک اور سرگرم افراد کو بھی انجمن کا بانی یا بانی رکن قرار نہیں دیا جاسکا جو اتفاقاً کسی ذاتی مصروفیت کے باعث انجمن کے تاسیسی اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ انجمن کی ابتدا سےہی"بانی" کا لفظ تاسیسی اجلاس کے مختلف شرکاء کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔
  تاریخی نقطہ نگاہ سے یہ جملہ ”طلباء نے بنائی اے ٹی آئی“، ”طلبہ نے چلائی اے ٹی آئی“، درست نہیں۔ انجمن طلباء اسلام کی تشکیل، مختلف جگہوں پر شاخوں کے قیام اوراس کو فروغ دینے میں بعض ایسے افراد کا بھی اہم کردار ہے جو اُس وقت ”طالب علم“ نہ تھے اور فقط نبی کریم  ﷺ کی محبت میں سرگرم تھے۔ ان میں تاسیسی اجلاس کے بعض شرکاء سمیت مختلف شہروں میں انجمن کے تحریکی معاونین و سرپرست بھی شامل ہیں۔
میاں فاروق مصطفائی، مولانا جمیل احمد نعیمی صاحب کے بارے میں لکھتے ہیں”یہ انہی کی ذاتِ گرامی تھی جس کے سبب طلبہ کی اس نو خیز تنظیم کو سوادِاعظم کے علماء اور مشائخ کی نظرِالتفات میسر آئی“ (مضمون: نوائے انجمن، اسلام آباد،جنوری2001ء)۔
 محمد حنیف حاجی طیب کے بارے میں مولانا جمیل احمد نعیمی، محمد یعقوب قادری اور فاروق مصطفائی متفق ہیں کہ
 ” اےٹی آئی کا سب سے زیادہ کام حنیف طیب نے کیا ہے“۔  دوسری طرف محمد یعقوب قادری شہید نے اپنی زندگی کے سنہرے ایام اس تنظیم پر وار دیئےاورناکافی وسائل کے باوجود، انجمن کے پروگراموں  میں اُن کی شرکت کا  سلسلہ آخری دم تک بر قراررہا۔ میا ں فاروق مصطفائی اپنی سرکاری ملازمت کے باعث اے ٹی آئی کو فیلڈ میں زیادہ وقت نہ دے پائے۔ مگران کے مفید مشورے ہر قدم پر انجمن کے ساتھ رہے۔ اُن ہی کے توسط سے،پنجاب میں اُن کے بھانجے ساجد محمود (متوفی 18دسمبر2002ء)  اور ماسٹر فیاض احمد رضوی (متوفی24اگست1991ء)  نے خانیوال اور اوکاڑہ سے انجمن کا آغاز کیا۔
انجمن طلبہ اسلام کا بانی رکن ہونا ایک اعزاز کی بات ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی بانی رکن یا انجمن کی کوئی مرکزی قیادت ہر غلطی کے ارتکاب سے پاک ہے یا کہ بانی رکن سے بڑھ کر کوئی اور انجمن کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا۔ اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ انجمن کے کسی بانی رکن، سابق عہدیدار یا کارکن کو کسی بھی وجہ سے اس کی سابقہ خدمات ، اعزاز یا سابقہ عہدے سےمحروم کر دیا جائے۔
انجمن طلبہ اسلام کے بانی اراکین میں مولانا جمیل احمد نعیمی(متوفی 18نومبر2020)، محمد یعقوب قادری(شہید، یکم اگست2013ء)، محمد حنیف حاجی طیب اور میاں محمدمختار( میاں فاروق مصطفائی)  کے نام زیادہ نمایاں ہیں۔ اس کی وجہ اِن افراد کی  انجمن کے ساتھ زیادہ قربت اورمسلسل رابطہ ہے۔ تشکیل ِ انجمن کے وقت مولانا جمیل احمد نعیمی کی عمر 33 سال، محمد یعقوب قادری کی 25 سال، فاروق مصطفائی کی 22 سال اور محمد حنیف طیب کی  20سال تھی۔ یہ حسنِ اتفاق ہے کہ ان چاروں ناموں میں ہمارے آقا  ﷺ کا نامِ نامی شامل ہے، جس کی برکت سے انجمن طلبہ اسلام ایک ملک گیر تنظیم بنی اور اسی نام سے تعلق کو مضبوط کرکے انجمن طلبہ اسلام دونوں جہاں کی سعادتیں سمیٹ سکتی ہے۔
کتنی قومیتیں وجود میں آئیں،
دہر میں خشک و تر کے رشتے سے رشتے سے
ہم نے بنیادِ دوستی رکھی
ذات ِ  خیر البشر کے رشتے سے
معین نوری

 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مصطفائی نیوز Designed by # Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.