نشان حیدر پانے والے پاک فوج کے جوان سوار محمد حسین شہید18جون 1949کو ڈھوک پیر بخش نزد جاتلی تحصیل گوجر خان ضلع راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 3دسمبر1966کو سترہ سال کی عمر میں بطور ڈرائیور پاک فوج میں شمولیت حاصل کی۔ 1971کی جنگ میں سوار محمد حسین شہید کی تعیناتی شکر گڑھ سیکٹر میں ہوئی اور انکی ڈیوٹی سپاہیوں کوگولہ بارود پہنچانے کی تھی۔ وہ اپنی یونٹ کے ساتھ خدمات سر انجام دے رہے تھے۔ اور شکر گڑھ محاذ پر دشمن کی گولہ باری کی پرواہ کیے بغیر خندق میں موجود اپنے ساتھیوں کو گولہ بارود پہنچاتے رہے۔ وہ خود بھی ٹینک شکن توپوں کے پاس جا کر دشمن کے ٹھکانوں کی نشاندہی کرتے جس سے دشمن کے16 ٹینک تباہ ہوئے، سوار محمد حسین شہید نے اپنی حکمت عملی اور ذہانت سے دشمن کو ناکوں چنے چبوا دیئے اور جنگ میں بے مثال جرات اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواں مردی سے اسکا مقابلہ کیا۔ دوران جنگ10دسمبر کو دشمن کی گولیوں کی بوچھاڑ نے انکا سینہ چھلنی کر دیا۔ قوم کے اس بہادر سپوت نے اپنی جان دے کر دفاع وطن کا فریضہ سر انجام دیا اور 22سال کی عمر میں شہادت کے مرتبہ پر فائز ہو گئے، بہادری کے اعتراف میں انہیں اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا ۔ سوار محمد حسین شہید کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے۔ کہ وہ پاک فوج کا اعلیٰ اعزاز نشان حیدر پانے والے پہلے جوان تھے۔ نارووال کی تحصیل شکر گڑھ کے گاؤں ہڑر خورد میں سوار محمد حسین شہید کے جائے شہادت کے مقام پر یادگار تعمیر کی گئی ہے۔ جہاں ہر سال سوار محمد حسین شہید کے یوم شہادت پر عوام کی بھری تعداد انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے حاضر ہوتی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں